پی ایس ایل کا بخار

0 5,531

پاکستان سپر لیگ کے آغاز سے قبل کس نے سوچا تھا کہ پہلے سیزن سے ہی اس کے حصے میں اتنی مقبولیت اور کامیابی آئے گی؟ ایک ایسا ملک جس کے میدان بین الاقوامی کرکٹ کے لیے ترس رہے تھے، مگر سکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر اسے اپنی لیگ بھی اپنے دوسرے ’کرکٹ وطن‘ متحدہ عرب امارات جاکر کھیلنی پڑی۔ اس کے باوجود، کرکٹ شائقین کا ردعمل بلاشبہ حوصلہ افزا تھا۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آغاز سے قبل ہی پاکستانیوں کا جوش و خروش اور جذبہ قابلِ دید تھا۔ ٹورنامنٹ کے دوران نہ صرف یہ کہ پرائم ٹائم کے ناظرین کی توجہ لیگ کے مقابلوں کی طرف رہی، بلکہ ایک رپورٹ کے مطابق 55 فیصد ٹی وی ناظرین نے ٹی وی ڈرامے یا ٹاک شوز دیکھنے کی بجائے پی ایس ایل دیکھنے کو ترجیح دی۔

پھر پی ایس ایل کا یہ بخار صرف عوام اور ناظرین تک محدود نہیں رہا۔ اس بخار میں فنکار اور سرمایہ کار بھی مبتلا نظر آئے۔ جہاں ٹورنامنٹ میں شریک ہر ٹیم کا ایک آفیشل نغمہ تھا، وہیں تقریباً سبھی ٹیموں کے پاس خصوصی اضافی گیت بھی موجود تھے۔ ہر علاقے کے فنکاروں نے اپنی ٹیموں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے گیت تیار کیے۔

پی ایس ایل کی ہوا چلی تو پاکستانی میڈیا بھی اس کی لپیٹ میں آیا۔ ہر بڑا چینل خود کو کسی ٹیم سے وابستہ کرنے یا اس کی فرنچائز حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل تھا۔ چنانچہ ہم نے دیکھا کہ جیو نیٹ ورک لاہور قلندرز کے ساتھ کھڑا تھا تو اے آر وائی گروپ نے کراچی کنگز پر سایہ کیے رکھا۔ دنیا نیوز اسلام آباد یونائیٹڈ کا حوصلہ بڑھا رہا تھا تو پشاور زلمی کی ہمت افزائی کے لیے ایکسپریس نیوز اور ہم ٹی وی، جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے پی ٹی وی اسپورٹس موجود تھا۔

سوشل میڈیا کا ذکر ہو تو صرف تمام مقابلوں کے دوران ہی نہیں، بلکہ ان کے آغاز سے قبل اور انجام کے بعد تک اسٹیٹس اپڈیٹس کی بھرمار نظر آئی۔ خصوصاً، کراچی، اسلام آباد اور لاہور کے مابین مقابلوں کا ان شہروں کے باسیوں نے خوب لطف لیا اور ایک دوسرے پر طنز و مزاح کے تیر برسائے۔

پی ایس ایل نے نہ صرف قومی اور بین الاقوامی کرکٹ شائقین کو لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کیا، بلکہ اس کی بدولت کئی نئے مگر بہت باصلاحیت مقامی کھلاڑی بھی دریافت ہوسکے۔ اس سے قبل کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے محمد نواز اور بسم اللہ خان اور پشاور زلمی کے محمد اصغر سے کتنے لوگ واقف تھے؟ کھلاڑی ہی نہیں، اس سے پہلے ہم نے اسلام آباد کا ذکر کرکٹ کے حوالے سے کہاں سنا تھا؟ دارالحکومت اور فیصل مسجد سے پہچانا جانے والے اسلام آباد کی کرکٹ ٹیم نے ٹورنامنٹ میں صرف انٹری ہی نہیں کی، بلکہ فائنل معرکہ بھی اپنے نام کیا اور ٹورنامنٹ کے پہلے سیزن کا فاتح قرار پایا۔

پاکستان سپر لیگ کا دوسرا سیزن جوں جوں قریب آرہا ہے، گہما گہمی بڑھنے لگی ہے۔ نئے کھلاڑیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں اور ٹیموں کے درمیان کھلاڑیوں کا تبادلہ بھی ہورہا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوشش ہے کہ اس بار کچھ مقابلے پاکستانی میدانوں پر بھی کھیلے جاسکیں۔ تو کیا آپ تیار ہیں؟

Dean-Jones