پاکستان "ڈیبیوٹنٹس" کے ہتھے چڑھ گیا

0 1,085

وہی ہوا جس کا ڈر تھا کہ مصباح الیون کرائسٹ چرچ کی تیز وکٹ پر کہیں حوصلہ نہ ہار بیٹھے، اور پھر ٹیم صرف 133 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ یونس خان اور مصباح الحق جیسے تجربہ کار کسی کام آئے اور نہ ، اسد شفیق، سرفراز احمد اور بابر اعظم کا بلّا چلا، یہاں تک کہ گزشتہ سیریز میں ٹرپل سنچری سے آغاز کرنے والے اظہر علی بھی بے بس دکھائی دیے۔

ایک دن انتظار کے بعد جب دوسرے روز کھیل شروع ہوا تو میزبان نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر مہمان کو بلے بازی کی دعوت دی۔ ابتدائی بلے باز اظہر علی اور سمیع اسلم نے اننگز کا آغاز کیا تو وہ کافی حد تک پراعتماد تھے مگر 31 کے مجموعے پر اظہر کی وکٹ گرنے کے بعد ایسا لگا جیسے باقی بلے باز محض رسمی کارروائی رسم لیے میں میدان میں اتر رہے ہیں۔ وقفے وقفے سے وکٹیں گرنے کا عمل جاری رہا اور کوئی نصف سنچری کے قریب تک بھی نہ پہنچ سکا۔ سب سے زیادہ 31 رنز کپتان مصباح الحق کے تھے، اس کے بعد 19 سمیع اسلم اور 16 اسد شفیق۔ باقی بلے بازوں کو تو دہرے ہندسے تک پہنچنے کی توفیق بھی نہیں ہوئی۔ سب سے زیادہ امیدیں تجربہ کار یونس خان سے وابستہ تھیں، لیکن وہ صرف 2 رنز پر چل دیے۔ باقی کسر مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سرفراز اور بابراعظم نے پوری کر دی، جو صرف 7،7 رنز کے ساتھ پویلین لوٹ آئے۔

پاکستان کی بیٹنگ لائن کی تباہی میں سب سے بڑا ہاتھ کولن گرینڈ ہوم کا تھا، جنہوں نے اپنے پہلے ہی میچ میں 6 اہم کھلاڑیوں کا شکار کر کے اپنا انتخاب بھی درست ثابت کیا اور دنیا کو اپنے خطرے سے بھی آگاہ کر دیا۔ باقی چار وکٹوں پر ٹم ساؤتھی اور ٹرینٹ بولٹ نے برابر ہاتھ صاف کیا۔

بعد ازاں نیوزی لینڈ نے اپنی اننگز شروع کی تو آغاز ہرگز پاکستان سے مختلف نہیں تھا۔ ابتدائی تین کھلاڑی جلد ہی آؤٹ ہو گئے۔ 6 رنز کے مجموعے پر ٹام لیتھم محمدعامر کی گیند پر وکٹ گنوا بیٹھے اس کے بعد کپتان کین ولیم سن صرف 4 رنز بنانے کے بعد سہیل خان کا شکار بنے جبکہ روس ٹیلر 11 رنز کے ساتھ راحت علی کا نشانہ بنے۔ اس کے بعد جیت راول اور ہنری نکلس نے ٹیم کو سہارا دیا۔ ایک مشکل وکٹ پر دونوں کم تجربہ کار کھلاڑیوں نے مجموعے کو 104 رنز تک پہنچایا۔ جیت راول اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں 55 رنز تک پہنچ چکے ہیں جبکہ ان کے ساتھ نکلس 29 پر ناٹ آؤٹ ہیں۔ اس طرح یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ میچ کا دوسرا، اور کھیل کا پہلا، دن مجموعی طور پر بلیک کیپس کے حق میں رہا بلکہ 'ڈیبیوٹنٹس' کے لیے تو شاندار رہا جنہوں نے گیند بازی کے بعد بلے بازی میں بھی اپنی برتری ثابت کی ہے۔اب دیکھتے ہیں تیسرے دن کا کھیل کیا رنگ دکھاتا ہے۔

دوسرے دن کے کھیل کی جھلکیاں، بشکریہ cricket.com.au

Asad-Shafiq