یونس اور یاسر کا ابھرنا اب بہت ضروری

0 1,092

نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پہلے مقابلے میں شرمناک شکست سے جہاں پاکستانی دستے کی مجموعی صلاحیت کا بھرم ٹوٹ گيا ہے، وہیں کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔ جن میں سب سے نمایاں یونس خان اور یاسر شاہ ہیں۔ پاکستان کی حالیہ کامیابیوں میں بڑا حصہ ان دونوں کا ہی تھا، اور ان کی ناکامی ہی کی وجہ سے شکست کا بوجھ بھی انہی کے کاندھوں پر پڑا ہے۔

111 ٹیسٹ مقابلوں میں 9666 رنز یونس خان کی صلاحیتیں جانچنے کے لیے کافی ہیں، مگر ہر کھلاڑی کی طرح یونس خان کے لیے ہر وقت ایک سا نہیں رہا۔ کبھی تو ایک ہی میچ میں مسلسل دو سنچریاں بنا دیں تو کبھی دونوں اننگز میں خالی ہاتھ لوٹنا پڑا۔ کرائسٹ چرچ ٹیسٹ بھی ویسی ہی تلخ یادوں کے ساتھ مکمل ہوا کہ جہاں یونس خان تمام تر تجربے کے باوجود ناکام لوٹے۔ پہلی اننگز میں صرف 2 اور دوسری میں محض 1 رن سے آگے نہ بڑھ سکے۔ مشکل وقت میں نوآموز کھلاڑیوں کے لیے مثال بننے کے بجائے خود یوں شدید دباؤ کا شکار ہو جانا افسوسناک منظر تو تھا ہی لیکن ساتھ ہی باعث حیرت بھی تھا۔

اسی طرح یاسر شاہ کی مجموعی کارکردگی تو بہت قابل تعریف ہے لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں وہ مکمل طور پر ناکام ہوئے۔ ویسے تو کرائسٹ چرچ کی پچ تیز گیندبازوں کے حق میں رہی، لیکن یاسر شاہ طویل عرصے سے جیسی باؤلنگ کر رہے تھے، اس سے امید تھی کہ وہ میزبان بلے بازوں کو کسی حد تک شکار کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ لیکن معاملہ الٹ دکھائی دیا، "شاہ صاحب" کیریئر میں پہلی مرتبہ کسی مقابلے میں کوئی وکٹ حاصل نہ کر سکے۔ یہ درست کہ انہیں زیادہ باؤلنگ کا موقع بھی نہیں ملا لیکن انہیں کم از کم خالی ہاتھ نہیں لوٹنا چاہیے تھا۔

اب ہیملٹن میں ہونے والے اگلے مقابلے سے پاکستان سخت دباؤ کا شکار ہے۔ کپتان مصباح الحق دستیاب نہیں اس لیے یونس خان پر اپنے تجربے کی وجہ سے مزید بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مڈل آرڈر کو سنبھالیں جبکہ یاسر شاہ کو باؤلنگ میں یہ ذمہ داری نبھانا ہوگی۔ کیونکہ سیریز بچانے کی اب واحد صورت یہی بچی ہے۔

Younis-Khan