بیچارہ ہولڈر!

0 1,245

صرف چار دن ـعد جیسن ہولڈر کو ایک مرتبہ پھر اسی امتحان کا سامنا تھا، جس میں پہلی بار وہ پورا اترنے میں ناکام رہے تھے۔ اور ۔۔۔۔۔۔ اس مرتبہ بھی نتیجہ تبدیل نہیں ہوا۔ زمبابوے کے خلاف کھیلے گئے مقابلے میں تو میچ پھر بھی ٹائی ہوگیا تھا لیکن آخری گیند پر فاتحانہ رنز نہ لے پانے کی وجہ سے ویسٹ انڈیز کو ایک رن سے شکست ہوئی ہے۔

زمبابوے میں سہ فریقی سیریز کے اہم مقابلے میں جیسن ہولڈر کو سری لنکا کے خلاف آخری گیند پر تین رنز بنانے تھے لیکن نووان پردیپ کے زبردست یارکر نے ان کو ایک سے زیادہ رن نہ لینے دیا۔ ہولڈر ڈونلڈ تریپانو کے خلاف ایک رن نہیں بنا سکے تھے اور یہاں پردیپ نے انہیں منزل سے محروم کردیا۔

اس شکست کی وجہ سے نہ صرف سری لنکا ٹورنامنٹ کے فائنل تک پہنچ گیا ہے بلکہ ویسٹ انڈیز بھی لٹک گیا ہے۔ اب آخری مقابلے میں اسے زمبابوے کے خلاف لازمی کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔ دراصل ویسٹ انڈیز-زمبابوے مقابلہ اب سیمی فائنل بن چکا ہے جہاں کامیابی حاصل کرنے والا 27 نومبر کو سری لنکا کے خلاف فائنل کھیلے گا۔

جیسن ہولڈر کے لیے جہاں کپتانی کانٹوں کی سیج ثابت ہو رہی ہے، وہیں پر اہم ترین مرحلے پر ان کی ناکامی بھی زخموں پر نمک چھڑک رہی ہے۔ ابھی تو پاکستان کے خلاف تینوں ون ڈے میچز میں ویسٹ انڈیز نے شکست کھائی تھی اور اب زمبابوے پہنچ کر بھی تین میں سے صرف ایک مقابلے میں کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ اسے ہولڈر کی خوش قسمتی سمجھ لیں کہ اب بھی ٹیم کے پاس واپسی کا امکان ہے۔ وہ زمبابوے کے خلاف آخری مقابلہ جیت کر فائنل تک پہنچ سکتا ہے اور وہاں کامیابی سب داغ دھو سکتی ہے۔

ویسے یہ مقابلہ آسان نہیں تھا۔ سری لنکا نے ویسٹ انڈیز کو 331 رنز کا بہت مشکل ہدف دیا تھا۔ یہ نوجوان ایون لوئس کا صرف چوتھا ایک روزہ اور اس میں پہلی سنچری تھی۔ 122 گیندوں پر 15 چوکے، 4 چھکے اور 148 رنز ویسٹ انڈیز کے لیے امید کی کرن ثابت ہوئے لیکن اسے نووان پردیپ نے آخری اوور میں بجھا دیا۔

آخری اوور میں ویسٹ انڈیز کو 10 رنز کی ضرورت تھی، جب نووان پردیپ کی پہلی گیند پر صرف ایک رن بنا جبکہ دوسری گیند ضائع ہوئی۔ تیسری گیند پر سلیمان بین نے ایک زبردست چھکا لگا کر ویسٹ انڈیز کے امکانات زندہ رکھے، بلکہ بالادست مقام تک پہنچا دیا کیونکہ اب تین گیندوں پر صرف تین رنز کی ضرورت تھی۔ یہاں پر پردیپ نے اپنے اعصاب کو قابو میں رکھا اور بین کو آؤٹ کرنے سے پہلے ایک گیند پر بھی ضائع کروائی۔ یعنی معاملہ آخری گیند پر تین رنز تک پہنچ گیا جب ہولڈر ناکام ہوئے اور سری لنکا نے بازی مار لی۔

ویسے اگر ویسٹ انڈیز مقابلہ جیت جاتا تو اس کا سہرا یقیناً جیسن ہولڈر کو ہی جاتا کہ جنہوں نے 46 گیندوں پر 45 رنز بنائے، وہ ناقابل شکست تو رہے لیکن فتح یاب نہ بن سکے۔ بیچارہ ہولڈر!

Jason-Holder2