آئی سی سی نے سر تسلیم خم کردیا؛ عالمی کپ 2015ء میں ایسوسی ایٹ ممالک شامل

3 1,068

بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے شائقین کرکٹ اور ایسوسی ایٹ ممالک کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے عالمی کپ 2015ء میں 10 ٹیموں کی جگہ 14 ٹیموں کی شمولیت پر رضامند ہوگئی ہے. ہانگ کانگ میں جاری آئی سی سی کی سالانہ کانفرنس میں ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے عالمی کپ 2015ء میں 10 کے بجائے 14 ٹیموں کی شرکت کی منظوری دی اور اب یہ ٹورنامنٹ گزشتہ عالمی کپ 2011ء کی طرح 10 مستقبل اور 4 ایسوسی ایٹ ممالک کی ٹیموں پر مشتمل ہوگا.

عالمی کپ 2015ء میں اب 14 ٹیمیں شامل ہوں گی

اس سے قبل آئی سی سی کی جانب سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والے آئندہ عالمی کپ 2015ء میں صرف 10 مستقبل ٹیموں کی شمولیت کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد کرکٹ کے شائقین اور بالخصوص ایسوسی ایٹ ممالک کی جانب سے آئی سی سی کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی گئی تھی. آئی سی سی کے سربراہ شرد پوار کی جانب سے بھی اس فیصلہ پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا گیا جس پر اس معاملہ کے متعلق سالانہ اجلاس میں دوبارہ غور کرنے کا فیصلہ ہوا۔

آئی سی سی کے نئے فیصلہ کو ایسوسی ایٹ ممالک بالخصوص آئرلینڈ کی جانب سے بہت پزیرائی حاصل ہوئی ہے. کرکٹ آئرلینڈ کے چیف ایگزیکٹو وارن ڈیٹروم نے آئی سی سی کے اقدام پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی کو فیصلے پر نظر ثانی کے لیے راضی کرنا بہت مشکل کام تھا تاہم ہماری کوششیں بالآخر رنگ لے آئیں. انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت ہے کہ ہم عالمی کپ 2015ء میں اپنی شمولیت یقینی بنانے پر تمام توجہ مرکوز رکھیں.

دوسری جانب عالمی کپ 2015ء کے میزبان ممالک نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا اس فیصلہ پر خوش نظر نہیں آتے. اس سے قبل میزبان ممالک کی جانب سے عالمی کپ میں 10 ٹیموں کی شمولیت اور 1992ء کے عالمی کپ کا فارمیٹ اپنائے جانے پر زور دیا جارہا ہے جس میں تمام ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل میچ کھیلیں جس سے شائقین کی دلچسپی برقرار رہ سکے.

علاوہ ازیں آئی سی سی نے 2012ء اور 2014ء میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ میں 16 ٹیموں کے بجائے 10 کل وقتی ممبران اور 2 ایسوسی ایٹ ممالک کی شمولیت کا اعلان کیا ہے. 2019ء کے عالمی کپ میں آئی سی سی نے 10 ٹیموں کو شامل کرنے کا عندیہ دیا ہے جس میں عالمی درجہ بندی کی 8 بہترین ٹیموں کے علاوہ کوالی فائنگ راؤنڈ سے منتخب ہونے والی دو ٹیمیں شامل ہوں گی. اگر اس طریقہ کار پر عمل کیا جاتا ہے تو یہ عالمی کپ کی تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ کوئی آئی سی سی کا کوئی مستقل رکن عالمی کپ میں شرکت نہیں کرسکے گا.

ایسوسی ایٹ ممالک بالخصوص آئرلینڈ کی جانب سے عالمی کپ 2015ء میں شمولیت کے لیے جو کوششیں کی گئیں وہ قابل ستائش ہیں. عالمی کپ سے ایسوسی ایٹ ممالک کی ٹیموں کے انخلاء سے ٹورنامنٹ کے چند ممالک تک محدود ہوجانے اور کرکٹ کے فروغ کا مقصد حاصل نہ ہونے کے باعث کرکٹ کے حلقوں میں جو بے چینی پائی جاتی تھی وہ اب آئی سی سی کے نئے فیصلے سے دور ہوگئی ہے. توقع ہے کہ گزشتہ عالمی کپ 2011ء کی طرح مستقبل میں ہونے والے مقابلوں میں ایسوسی ایٹ ممالک بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے مستقل جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائیں گی اور ہم کرکٹ کے میدانوں میں ایک بار بھر چھوٹی ٹیموں کے بڑے کارنامے دیکھ سکیں گے.