پاک-آسٹریلیا مقابلے، پانچ یادگار انفرادی کارکردگیاں

0 1,088

پاکستان کی کرکٹ ٹیم اس وقت آسٹریلیا میں ہے جہاں وہ کل یعنی جمعرات سے تین ٹیسٹ مقابلوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ کھیلے گی۔ ماضی کو دیکھا جائے تو "کینگروز کے دیس" میں پاکستان کا ریکارڈ خاصا مایوس کن ہے۔ دونوں کے مابین آسٹریلیا میں 32 میچز کھیلے گئے جن میں سے پاکستان نے صرف 4 میں کامیابی حاصل کی۔ اس لحاظ سے موجودہ سیریز پاکستان کے لئے بہت مشکل مگر نہایت اہم بھی ہوگی۔

دونوں ٹیموں کے پاس ہمیشہ ایسے شاندار گیند باز اور بلے باز موجود رہے ہیں جو تنہا بھی میچ کا نقشہ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ خاص کر پاکستان کا دامن ایسے ہنر مندوں سے بھرا پڑا ہے۔ آئیے ایسے 5 پاکستانی کھلاڑیوں کو یاد کریں جن کی انفرادی کارکردگی نے میچ پر اہم اثرات مرتب کیے۔

سرفراز نواز – 1 رن کے بدلے 7 وکٹیں

Sarfraz-Nawaz
کرکٹ میں ہر کامیابی کے پیچھے کسی خاص کارکردگی کا عمل دخل ہوتا ہے اور کبھی کبھی تو ایسی ہی اہم کارکردگیاں کھلاڑی کے کیریئر میں اہم سنگ میل ثابت ہوتی ہیں۔ جیسے 1979ء ملبورن میں آسٹریلیا کے خلاف سرفراز نواز کا ناقابل یقین اسپیل۔ جنہوں نے پاکستان کو فتح دلائی ہی لیکن سرفراز کو بھی سوئنگ باؤلنگ کی علامت بن کر ابھارا۔

میچ کے دوران جب میزبان کو جیت کے لئے 382 رنز کی ضرورت تھی اور وہ 3 وکٹوں کے نقصان پر 305 رنز تک پہنچ چکا تھا۔ تب لگتا تھا کہ میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ اب اسے کینگروز کی بدقسمتی کہیں کہ سرفراز کے یادگار سپیل نے کھیل کا پانسہ پلٹ دیا۔

چھوٹے رن اپ سے باؤلنگ کروانے والے سرفراز کی گیندوں نے آسٹریلیا کے بلے بازوں کو چکرا کر رکھ دیا۔ اس سپیل کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ صرف ایک رنز کے بدلے میں سرفراز نواز نے آسٹریلیا کی آخری ساتوں وکٹیں حاصل کی۔ انہوں نے اننگز میں 86 رنز دے کر 9 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور پاکستان کو میچ جتوا دیا۔

وسیم اکرم – ملبورن میں 11 شکار

wasim-akram
1990ء میں کھیلا گیا پاک-آسٹریلیا ملبورن ٹیسٹ کینگروز نے 92 رنز سے جیتا لیکن میچ کی خاص بات پاکستان کے تیز گیند باز وسیم اکرم کی یادگار کارکردگی تھی۔

ملبورن کی وکٹ کے متعلق سب جانتے تھے کہ یہ تیز گیند بازوں کے لئے خاص مددگار نہیں ہوتی لیکن یہ وسیم اکرم ہی کی صلاحیت تھی جنہوں نے آسٹریلیوی بلے بازوں کے اوسان خطا کردیے۔ پہلی اننگز میں وسیم نے 6 جبکہ دوسری میں 5 شکار کر کے آسٹریلیا کو حیران کر دیا۔ یہ آسٹریلیا میں کھیلا گیا وسیم اکرم کا پہلا میچ تھا۔

عمران خان – آسٹریلیا میں پہلی فتح

imran-khan

یہ 1977ء میں سڈنی میں کھیلا گیا پاک-آسٹریلیا مقابلہ تھا، جس سے پہلے پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف آسٹریلیا میں 6 ٹیسٹ کھیلے تھے، 4 میں شکست کھائی اور دو بغیر کسی نتیجے تک پہنچے تمام ہوئے۔ یعنی پاکستان نے آسٹریلیا کو کبھی اس کے ملک میں شکست نہیں دی تھی۔ پھر یہ یادگار مرحلہ آن پہنچا۔ مشتاق احمد کی شاندار قیادت ایک طرف اور نوجوان تیز باؤلر عمران خان کی باؤلنگ دوسری طرف، دونوں نے پاکستان کی فتح میں مرکزی کردار ادا کیا۔ عمران خان نے دونوں اننگز میں 6،6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے اس یادگار فتح میں اپنا حصہ ڈالا۔

اعجاز احمد – آسٹریلیا پر کلہاڑا چلانے والا

Ejaz-Ahmed
کریز پر جم کر کھیلنے والا بلے باز ایک لکڑ ہارے کی طرح ہوتا ہے جس کی مسلسل ضربیں بالآخر مقصد کو پورا کر دیتی ہیں۔ ایسے ہی بلے بازوں میں سے ایک پاکستان کے اعجاز احمد بھی تھے۔ وہ دیگر ایشیائی کھلاڑیوں کے مقابلے میں عجیب ہی مزاج رکھتے تھے۔ دھیمی وکٹوں پر انہیں خاصی محنت کرنا پڑتی تھی لیکن تیز وکٹوں پر انہیں روکنا مشکل ہو جاتا تھا۔

1995ء میں سڈنی میں پاک-آسٹریلیا ٹیسٹ کھیلا گیا جس میں مہمان نے پہلے بلے بازی کی۔ ابتدائی کھلاڑیوں کے جلد پویلین لوٹ جانے کے بعد بھی وقفے وقفے سے بلے باز واپس لوٹتے رہے لیکن صرف اعجاز احمد تھے جو گلین میک گرا اور شین وارن جیسے گیند بازوں کے مقابلے کھڑے رہے۔ اعجاز احمد کی 332 گیندوں پر 137 رنز کی شاندار اننگز نے پاکستان کی کامیابی کی راہ ہموار کی۔ یہ آخری مقابلہ تھا جو پاکستان نے آسٹریلیا کی سرزمین پر جیتا، اب 22 سال ہونے کو آئے ہیں، دوبارہ کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔

وسیم اکرم – ایڈیلیڈ کا آل راؤنڈر

wasim-akram4
80ء کی دہائی کے اختتام پر عمران خان کی زیر قیادت پاکستان ویسٹ انڈیز کے بعد دنیا کی سب سے بڑی قوت بن چکا تھا۔ ہر حریف کو ہر میدان میں شکست کی رکھنے کی صلاحیت پاکستان کے پاس تھی۔ دوسری جانب ایلن بارڈر کی قیادت آسٹریلیا کی مضبوط بنیادوں کو استوار کر رہی تھی۔ 1990ء میں ایڈیلیڈ کے مقام پر ان دونوں قوتوں کا ٹکراؤ ہوا، جو اپنے منطقی انجام یعنی برابری تک پہنچا لیکن میچ کی خاص بات وسیم اکرم کی حیران کن بیٹنگ اور باؤلنگ تھی، جس نے جیتا ہوا مقابلہ کینگروز کے جبڑے سے چھین لیا۔ وسیم اکرم نے پہلی اننگز میں شاندار 52 رنز بنائے اور مجموعے کو 257 رنز تک پہنچایا۔ آسٹریلیا نے جواب میں 341 رنز اسکور کیے تو مقابلہ پاکستان کے ہاتھ سے نکل رہا تھا۔ لیکن وسیم اکرم نے دوسری اننگز میں 123 رنز کی ایک اور اننگز کھیل کر پاکستان کو یقینی شکست سے بچا لیا۔ وسیم نے پہلی اننگز میں پانچ اور دوسری میں ایک وکٹ بھی حاصل کی اور یوں اپنا نام امر کرلیا۔