ہمت نہ ہارنے کا جذبہ واپس آچکا ہے!!

0 1,060

گزشتہ کالم میں لکھا تھا کہ برسبین کی وکٹ کا باؤنس مہمانوں کیلئے ہمیشہ مشکلات کا سبب بنا ہے مگر پاکستانی بیٹسمینوں سے کسی نے یہ اختیار نہیں چھینا کہ اپنی صلاحیت کے مطابق نہ کھیلیں دوسری اننگز میں جب پاکستانی بیٹسمینوں نے اپنی صلاحیتوں کا بہت حد تک مظاہرہ کیا تو دیکھیں 490رنز کے ہدف کا پہاڑ بھی قابل تسخیر دکھائی دے رہا ہے۔ یونس خان نے خراب فارم سے نجات حاصل کرلی ہے جبکہ مسلسل کئی اننگز میں ناکامی سے دوچار ہونے والے اسد شفیق نے تین ہندسوں کی یادگار اور بہادرانہ اننگز کھیلتے ہوئے گزشتہ تمام ناکامیوں کا ازالہ کردیا ہے اور اب 8/382کے اسکور پر پاکستانی ٹیم جیت کو محسوس کررہی ہے کیونکہ اسد شفیق اپنی ناقابل شکست سنچری کیساتھ کریز پر موجود ہے اس لیے پانچویں دن 108رنز کا تعاقب دو وکٹوں کیساتھ کرتے ہوئے اسد شفیق کی مہم جوئی اس میچ کو یادگار بنا دے گی۔

برسبین ٹیسٹ کے پہلے تین دن آسٹریلین ٹیم نے اپنی برتری پوری طرح ثابت کری جس میں انہوں نے پہلے دن پاکستان کی بالنگ کو ناکارہ کیا تو اگلے دن پاکستان کی بیٹنگ لائن جواب دے گئی۔ تیسرے دن پاکستان نے دو مختلف اننگز میں اپنی چار وکٹیں گنوائیں جبکہ آسٹریلیا کو پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ 490 رنز کے ہدف کے تعاقب میں میچ کے چوتھے دن پاکستانی بیٹسمینوں کو ڈٹ جانا اور 90اوورز کے کھیل میں آسٹریلین بالرز کو صرف چھ وکٹیں لینے کی اجازت دینا کسی کارنامے سے کم نہیں ہے کیونکہ 490رنز کے تعاقب میں عام خیال یہی تھا کہ پاکستانی ٹیم دوسری اننگز میں بھی کم و بیش پہلی باری جیسی کارکردگی دکھاتے ہوئے ہمت ہار جائے گی اور یہ میچ چوتھے ہی دن آسٹریلیا کی جھولی میں آن گرے گا لیکن پاکستانی بیٹسمینوں خاص طور پر اسد شفیق اور یونس خان نے اس میچ کو طویل کردیا ہے ۔

382کا اسکور پاکستان کو برسبین میں چوتھی اننگز میں سب سے بڑے مجموعے کا مالک بنا چکا ہے اور سازگار کنڈیشنز میں پاکستانی بیٹسمینوں کا 123اوورز تک ڈٹ جانا مہمانوں کی اخلاقی فتح کے مترادف ہے کیونکہ برسبین میں کسی بھی مہمان ٹیم کا اس پوزیشن تک جانا بہت بڑی بات ہے ۔ جس طرح پاکستانی ٹیم نے پہلی اننگز میں نہایت خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا اس کے بعد یہ کارکردگی قابل فخر ہے۔

برسبین ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں یونس خان نے بھی خراب فارم سے چھٹکارا حاصل کرلیا ہے جو گزشتہ چھ اننگز میں صرف16رنز ہی بنا سکے تھے ۔اس ٹیسٹ میں اظہر علی کیساتھ مل کر یونس خان نے پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کی کوشش ضرور کی لیکن ایک ایسے وقت میں اپنی وکٹ غیر ضروری شاٹ پر گنوائی جب 4/173 کے اسکور پر پاکستان کو یونس خان کی زیادہ ضرورت تھی۔ اگر نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں کسی پاکستانی بیٹسمین نے سب سے زیادہ تسلسل کیساتھ کارکردگی دکھائی ہے تو وہ اظہر علی ہی ہے جس نے برسبین ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں بھی 71رنز بنائے جو یقینا اچھی کارکردگی ہے مگر اظہر علی اب ان اننگز کو سنچریوں میں تبدیل کرنا ہوگا تاکہ اگلے دو ٹیسٹ میچز میں پاکستانی ٹیم کو ٹھوس آغاز مل سکے۔یونس خان اور اسد شفیق نے ’’قرض‘‘ اتار دیا ہے مگر مصباح الحق کی خراب فارم کا سلسلہ طویل ہوتا جارہا ہے ۔ برسبین ٹیسٹ میں دونوں مرتبہ جب ٹیم کو مصباح کی جانب سے ذمہ دارانہ اننگز کی ضرورت تھی تو کپتان نے مایوس کردیا۔

چھوٹے قد کا بڑے بیٹسمین اسد شفیق گزشتہ پانچ برسوں سے پاکستانی ٹیم کیلئے بڑی اننگز کھیل رہا ہے لیکن انگلینڈ میں نمبر تین پر کھیلنے کے تجربے کے بعد اسد شفیق کے بیٹ سے رنز نکلنے کی رفتار میں کمی آگئی تھی ۔پچھلی کئی اننگز میں ناکام رہنے کے بعد اسد شفیق پر یقینا برسبین ٹیسٹ کی دوسری اننگز کے دوران کافی دباؤ تھا اور چار وکٹوں کے نقصان پر اسد کی میدان میں آمد ہوئی تو آسٹریلین بالرز پوری طرح حاوی ہوچکے تھے۔ اسد شفیق نے اس سے قبل کبھی بھی ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں سنچری اسکور نہیں کی تھی مگر آسٹریلیا میں اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلتے ہوئے اسد شفیق نے یہ کارنامہ بھی سر انجام دے ڈالا جبکہ نمبر چھ پر نویں سنچری اسکور کرتے ہوئے اسد شفیق ٹیسٹ کرکٹ کی 139سالہ تاریخ میں اس پوزیشن پر سب سے زیادہ سنچریاں اسکور کرنے والا بیٹسمین بھی بن گیا ہے۔ انفرادی اعزازات سے بڑھ کر اسد نے نہایت مشکل کنڈیشنز میں نچلے نمبروں کے بیٹسمینوں کیساتھ مل کر پاکستان کو اس پوزیشن تک پہنچادیا ہے جہاں یہ بات سوچی جاسکتی ہے کہ شاید پانچویں دن پاکستان برسبین میں تاریخ رقم کردے۔ برسبین ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں دکھائی گئی یہ پرفارمنس اگلے دو ٹیسٹ میچز میں پاکستانی ٹیم کا اعتماد بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی کیونکہ برسبین کے مقابلے میں میلبورن اور سڈنی میں کنڈیشنز بیٹنگ کیلئے زیادہ سازگار ہونگی۔

برسبین ٹیسٹ میں نتیجہ بھلے پاکستان کے حق میں نہ آئے لیکن گرین شرٹس کے ’’فائٹ بیک‘‘ سے آخری گیند تک لڑنے اور ہمت نہ ہارنے کا وہ جذبہ دوبارہ واپس آگیاہے جس کی کمی دورہ نیوزی لینڈ میں شدت کیساتھ محسوس کی گئی تھی!!

Steven-Smith