پی ایس ایل کے’’اثرات‘‘ فرسٹ کلاس کرکٹ پر بھی!

0 1,198

کل بابائے قوم کا ’’جنم دن‘‘ منایا جائے گا اور اس دن کی ’’مناسبت‘‘ سے بہت سے عہد بھی کیے جائیں گے ۔جس طرح ملک کے مختلف مقامات کے نام قائد اعظم کے نام پر ہیں اسی طرح پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ بھی بابائے قوم کے نام پر کھیلا جاتا ہے اور یہ واقعی ’’کھیلا‘‘ ہی جاتا ہے کیونکہ جہاں ایک طرف قائد اعظم ٹرافی میں اچھی کارکردگی دکھانے والوں کو بروقت صلہ نہیں دیا جاتا اسی طرح اس اہم ترین ایونٹ میں ٹیموں کی اکھاڑ پچھاڑ کی منصوبہ بندی بھی کی جاتی ہے۔ ماضی میں کسی ٹیم کو تنزلی سے بچانے کیلئے ’’نورا‘‘ میچز کھیلے جاتے تھے اور عام طور پر یہ ’’معاملات‘‘ مدمقابل ٹیموں کے درمیان طے پاتے تھے مگر جب سے پاکستان کرکٹ بورڈ پر ’’نوروں‘‘ کا قبضہ ہوا ہے اپنی مرضی کی ٹیموں کو بہتر نتائج دلوانے کا نظام بھی ’’سائنٹیفک‘‘ ہوگیا ہے۔

حال ہی میں ختم ہونے والی قائد اعظم ٹرافی کا فائنل واپڈا اور حبیب بینک کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا جو کسی سرپرائز سے کم نہیں تھا کیونکہ حبیب بینک کی ٹیم نے ابتدائی مرحلے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا تھا اور گرتے پڑتے سپر ایٹ تک پہنچنے والی ٹیم کا فائنل کھیل جانا حیرت سے کم نہیں جس کا ٹیم کمبی نیشن بھی ہر میچ میں بدلتا رہا اور کپتانوں کے چہرے بھی ۔ مگر یہ ٹیم پورے ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی دکھانے والی ٹیموں کے آر ایل، سوئی سدرن گیس اور یو بی ایل سے آگے نکلتے ہوئے فائنل میں پہنچ گئی۔

یکم تاچار اکتوبر ٹورنامنٹ کے پہلے میچ کی پہلی اننگز میں462رنز بنانے کے بعد دوسری اننگز بینک نے 7/147پر ڈیکلیئر کرکے پشاور کو 371رنز کا ہدف دیا اور جب پشاور کی ٹیم پانچ وکٹوں پر 307پر پہنچ گئی تو امپائرز نے ’’اچانک‘‘خراب روشنی کا اعلان کرکے میچ ختم کروادیا جس میں حبیب بینک کو پہلی اننگز کی برتری پر تین پوائنٹس مل گئے۔اگر یہ میچ پورا ہوتا تو پشاور کے کپتان اکبر بادشاہ(84*) کی وکٹ پر موجودگی سے بینک کی شکست یقینی نظر آرہی تھی مگر ایچ بی ایل کو شکست سے بچایا گیا ۔

احمد شہزاد کی عدم موجودگی میں عبدالرحمن نے اسلام آباد میں کپتانی کے فرائض انجام دیے جو لو اسکورنگ میچ ثابت ہوا۔ ہوم ٹیم نے اس میچ میں 180اور145رنز بنا کر حبیب بینک کو جیت کو پورا موقع دیا اور پہلی اننگز میں صرف 168رنز پر آؤٹ ہونے والی ٹیم کو دوسری اننگز میں158کا ہدف حاصل کرنے کیلئے پانچ وکٹوں کی قربانی دینا پڑی جبکہ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے آپس میں گتھم گھتا ہونے کے واقعات الگ ہیں۔کراچی بلیوز کیخلاف بالر ز کی عمدہ کارکردگی اور رمیز عزیز کی سنچری نے حبیب بینک کو کامیابی دلوائی لیکن فیصل آباد میں لاہور بلیوز کی اوسط درجے کی ٹیم نے حبیب بینک کو پچھاڑ دیاجس کے بیٹسمین پہلی اننگز میں صرف 170پر آؤٹ ہوئے اور بالرز کی کارکردگی اس وقت غارت ہوگئی جب مخالف ٹیم کو 119پر آؤٹ کرنے کے بعد عمر گل کی کپتانی میں کھیلنے والی بینک کی ٹیم دوسری باری میں 116پر آؤٹ ہوکر پانچ وکٹوں سے میچ ہار گئی۔

پشاور میں سوئی سدرن گیس کیخلاف میچ دونوں ٹیموں کی جانب سے سست بیٹنگ کے سبب ڈرا ہوگیا مگر یہ میچ شیڈول سے ایک دن قبل کیوں شروع کیا گیا اس کا جواب ملنا باقی ہے۔یوبی ایل کیخلاف ناکامی کی وجہ بیٹنگ لائن کی ناکامی تھی جو 139اور175رنز بنا کر آؤٹ ہوئی جبکہ اس میچ میں عمران فرحت کی صورت میں ایچ بی ایل کو چوتھا کپتان ملا۔ملتان میں واپڈا کیخلاف آخری میچ ڈرا ہوا جس میں حبیب بینک کو کوئی پوائنٹ نہیں ملا ۔21پوائنٹس کیساتھ اسلام آباد کیساتھ ’’مشترکہ طور‘‘ پر چوتھی پوزیشن حاصل کرنے والی بینک کی ٹیم اگلے مرحلے تک رسائی کا پروانہ مل گیا۔ سپر ایٹ میں نیشنل بینک اور کے آر ایل کیخلاف فتوحات حاصل کرکے فائنل تک پہنچنے والی حبیب بینک کی ٹیم کو یو بی ایل کیخلاف بھی ’’ایڈوانٹیج‘‘ مل گیا جب کراچی میں ہوٹل میں آتشزدگی کے واقعہ کے بعد یو بی ایل نے میچ مکمل نہ کرنے کی درخواست کی ورنہ یو بی ایل کے پاس فائنل تک رسائی کا موقع موجود تھا ۔اس کے علاوہ کے آر ایل کیخلاف میچ میں امپائرنگ کے تین بدترین فیصلوں نے بھی ایچ بی ایل کا کام آسان کردیا جس کی ویڈیوز پی سی بی کے پاس موجود ہیں۔

حبیب بینک کا فائنل تک پہنچ جانا پی سی بی کا ’’کارنامہ‘‘ اور اس ’’ڈیل‘‘ کا حصہ ہے جو پی ایس ایل کے چیئرمین اور اس لیگ کے اسپانسرز کے درمیان ہوئی تھی۔ لگتا ہے کہ پی ایس ایل کے ’’اثرات‘‘ پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ تک پہنچنا شروع ہوگئے ہیں کیونکہ اس لیگ کو کامیاب بنانے میں جہاں دیگر عوامل کا ہاتھ ہے اتنا ہی ہاتھ اس کے اسپانسرز کا بھی ہے۔اگر ایک بینک اسپانسرشپ کی مد میں پی ایس ایل پر اتنا سرمایہ خرچ کررہا ہے تو پھر اس کا اتنا ’’حق‘‘ تو بنتا ہے کہ قائد اعظم ٹرافی میں اس کی ٹیم کم از کم فائنل تک تو پہنچے!!

پی ایس ایل چیئرمین اپنی زبان کے پکے نکلے جنہوں نے اسپانسرز کو فائنل تک پہنچا دیا ۔ اصل قصوروار تو سلمان بٹ ہے جس نے فائنل کے پانچویں دن غیر معمولی اننگز کھیل کر ایچ بی ایل کو یقینی ٹائٹل سے محروم کردیا !

Quaid-e-Azam-Trophy-Final