شکریہ۔۔۔ مصباح!

0 1,075

سال 2016ء کا آخری سورج غروب ہوچکا ہے اور یوں لگ رہا ہے مصباح الحق کے انٹرنیشنل کیرئیر کا سورج بھی ڈھل چکا ہے جنہوں نے نامسائد حالات میں اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور لگ بھگ پورے کیرئیر میں مشکلات سے نبردآزما ہوتے ہونے والے کھلاڑی کے کیرئیر میں ایک موقع ایسا بھی آیا جب اُن کی کپتانی میں پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم نے پہلی مرتبہ آئی سی سی رینکنگ میں سرفہرست پوزیشن اپنے نام کی اور مجموعی طور پرمصباح الحق کو پاکستان کے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان ہونے کا اعزاز حاصل ہے جو یقینی طور پر ایسی کامیابیاں ہیں جس پر مصباح الحق ہمیشہ فخر کرسکتے ہیں مگر آسٹریلیا کے ٹور پر چار اننگز میں مکمل ناکامی نے مصباح الحق کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کو خیر باد کہہ دیں اور شاید وہ اس کیلئے سڈنی ٹیسٹ کا بھی انتظار نہ کریں۔

ٹیسٹ کرکٹ میں 46کی اوسط سے کھیلنے والے مصباح الحق کو ٹیسٹ کرکٹ میں پانچ ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرنے کیلئے صرف 105 رنز کی ضرورت ہے لیکن چار اننگز میں صرف20 رنز مصباح الحق کو ٹیسٹ کرکٹ سے دور ہونے پر مجبور کررہے ہیں۔ مصباح الحق ماضی میں بھی چند اننگز کی ناکامیوں کے بعد ریٹائرمنٹ کا سوچنے لگے تھے جبکہ 2009/10ء کے دورہ آسٹریلیا میں ناکامی کے بعد جب مصباح کو دورہ انگلینڈ کیلئے ڈراپ کیا گیا تو دائیں ہاتھ کے بیٹسمین نے کرکٹ کا سامان جلانے کا فیصلہ کرلیا تھا مگر اسی دورہ انگلینڈ کے بعد مصباح الحق کا کیرئیر دوبارہ شروع ہوا اور پھر مصباح نے کھلاڑی اور کپتان کی حیثیت سے جو کچھ حاصل کیا وہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ مصباح الحق کا پورا کیرئیرمشکلات کا شکار رہا ہے جنہیں کیرئیر کے ابتدائی حصے میں ٹیم میں شامل ہونے کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کیرئیر کے آخری دور میں کامیاب ترین کپتان بننے کے باوجود مصباح کیلئے آسانیاں پیدا نہیں ہوسکیں۔میڈیا پر مخالفت کیساتھ ساتھ مصباح الحق کو ٹیم مینجمنٹ سے بھی اکثر مواقع پر تعاون نہیں ملا مگر ان سب مخالفتوں کے باوجود مصباح الحق کا کیرئیر آگے بڑھتا رہا کیونکہ مصباح نے اپنی تمام مخالفتوں کا جواب اپنے بلے سے دیا لیکن اب مصباح کا بلا گزشتہ کئی میچز سے خاموش ہے اور شاید اسی لیے ”کپتان“ سے ریٹائرمنٹ کا سوچ لیا ہے کیونکہ مصباح الحق ہمیشہ یہ بات کہتے رہے ہیں کہ ”اگر میں ٹیم کیلئے فائدہ مند ثابت نہیں ہورہا تو پھر میرا ٹیم میں رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا“۔

misbah-ul-haq-pakistan-test-out

آسٹریلیا کا ٹور مصباح الحق کیلئے ماضی میں بھی مشکل رہا ہے۔ چھ برس قبل میلبورن میں 65*رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد اگلی تین اننگز میں مصباح الحق دو صفر سمیت 11رنز ہی بنا سکے تھے اور حالیہ سیریز کے اعدادوشمار بھی اگر اکھٹے کرلیے جائیں تو آسٹریلیا میں آٹھ ٹیسٹ اننگز کے دوران مصباح الحق نے 96رنز ہی بنائے ہیں۔ انفرادی طور پر ناکامی کیساتھ ساتھ مصباح کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم آسٹریلیا میں دونوں ٹیسٹ میچ ہار چکی ہے حالانکہ دونوں مرتبہ پاکستانی ٹیم کے پاس آسٹریلیا میں تاریخ بدلنے کا موقع موجود تھا۔ ایک طرف مصباح الحق بیٹنگ میں ناکامی سے دوچار ہورہے ہیں تو دوسری جانب نائب کپتان اظہر علی کیلئے 2016ء کے بارہ مہینے کیرئیر کا بہترین عرصہ ثابت ہوئے ہیں جنہوں نے ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹرپل سنچری اسکور کرنے کے بعد آسٹریلیا میں ڈبل سنچری اسکور کرنے والے پہلے پاکستانی بیٹسمین ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے جو عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی حاصل کرنے کیلئے بالکل تیار ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ مصباح الحق سے یہ ”درخواست“ کرچکا ہے کہ وہ 2018ء تک پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی کریں لیکن مصباح الحق کا شمار ایسے کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جو اس کھیل سے چمٹے رہنے کی بجائے باعزت طور پر کھیل سے علیحدگی سے ترجیح دیں گے کیونکہ مصباح الحق کا موقف ہے کہ ”یہ بات تکلیف دہ ہے جب سینئر کھلاڑی پرفارم نہ کررہے ہوں۔جب آپ اپنی، اپنے مداحوں اور اپنی ٹیم کی توقعات پر پورا نہ اُتر رہے ہوں تو یقینا یہ بات مایوس کن ہوتی ہے“۔

مصباح الحق اگر انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ کررہے ہیں تو یہ خالصتاً اُن کا اپنا فیصلہ ہوگا کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے مصباح پر ریٹائرمنٹ کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔ مصباح الحق کا انٹرنیشنل کیرئیر جب شروع ہوا تو کیرئیر شروع ہونے سے پہلے ہی انہیں رائٹ آف کردیا گیا جبکہ اگلے برسوں میں ہمیشہ سے یہ تلوار مصباح کے سر پر لٹکتی رہی ہکہ وہ کب خراب پرفارمنس دیں تو مصباح کے ”خیرخواہ“ انہیں ٹیم سے باہر نکالنے کا سامان کریں۔ میری ذاتی رائے میں آسٹریلیا میں ناکامی مصباح الحق کی صرف خراب فارم ہے جو اگلے ٹیسٹ میں بھی واپس آسکتی ہے اس لیے مصباح الحق کی فوری ریٹائرمنٹ کا فیصلہ درست نہیں ہوگا لیکن مصباح نے اگر یہ فیصلہ کرلیا ہے تو انہیں شایان شان انداز سے رخصت کرنا ہوگا کیونکہ گزشتہ چھ برسوں میں مصباح الحق نے پاکستانی کرکٹ کیلئے جو کچھ کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے اور اس کیلئے صرف اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ ... شکریہ مصباح!!

misbah-ul-haq-pakistan-test