شاہینوں کی نظر اب برتری پر

0 1,048

میلبرن میں آسٹریلیا کو شکست دینے کے بعد اب ٹیم پاکستان میں جوش نظر آ رہا ہے اور پرتھ میں تیسرے ایک روزہ میں وہ برتری حاصل کرنے کا خواب دیکھنے لگی ہے۔ حالانکہ اس فتح سے پہلے شاہینوں کے لیے آسٹریلیا پر کامیابی ناممکنات میں شمار ہوتی تھی۔

اس شاندار کامیابی پر ٹیم کے ساتھ ساتھ کپتان محمد حفیظ کی خوشی بھی دیدنی ہے اور آخر کیوں نہ ہو؟ اس جیت میں 'پروفیسر' صاحب کے لیے بڑے فائدے ہیں۔ ایک تو وہ خود کو موثر کپتان ثابت کر رہے ہیں خاص طور پر اس وقت جب اظہر علی کی قیادت کے حوالے سے شائقین تو کجا خود چیئرمین کرکٹ بورڈ بھی غیر مطمئن ہیں۔ ان حالات میں حفیظ خود کو بہتر متبادل بنا رہے ہیں۔ دوسرا فائدہ یہ ہوا کہ طویل عرصے کے بعد موصوف کے بلّے نے رنز اگلے ورنہ تو پروفیسر کے کیریئر پر خاتمے کی تلوار لٹک رہی تھی۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان نے آسٹریلیا کا خوف اتار پھینکا ہے۔

قائم مقام کپتان کہتے ہیں کہ پوری ٹیم کے حوصلے بلند ہیں، خاص کر گیند بازوں کے جن کی کارکردگی غیر معمولی تھی۔ گیند بازوں نے ابتدا میں جو کامیابیاں حاصل کیں انہیں میچ کی طرح ضائع نہیں کیا بلکہ آخری گیند تک اس دباؤ کو برقرار رکھا۔ بقیہ میچز میں بھی اسی حوصلے اور جوش سے کھیلنا ہوگا تاکہ میزبان کو دوبارہ سنبھلنے کا موقع نہ ملے۔

'پروفیسر' نے کم ہدف کے حصول کی وجہ خاص طور پر محمد عامر اور جنید خان کے اسپیل کو قرار دیا، جس کے بعد باقی کسر عماد وسیم نے پوری کی۔ "عماد نے حالات کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور لائن و لینتھ برقرار رکھی کہ جہاں بلے باز سے غلطی ہوئی وہیں پر وکٹ سے ہاتھ دھونا پڑے۔ اسی طرح بلے بازوں نے ہدف اور حالات کے مطابق کارکردگی دکھائی۔ کوئی بڑی پارٹنرشپ تو نہیں بنی لیکن دو تین شراکت داریوں نے ہدف کا حصول آسان بنا دیا۔" محمد حفیظ نے کہا کہ یہ مدنظر رہنا چاہیے کہ اگر آسٹریلیا اگلے میچ میں بڑا ہدف دینے میں کامیاب ہوگیا تو اس کے لیے بلے بازوں کو غیر معمولی کارکردگی دکھانا ہوگی کیونکہ اب غلطی کی گنجائش نہیں۔

Junaid-Khan