بابر اعظم ویوین رچرڈز کے برابر

0 1,198

پاکستان کے نوجوان بلے باز بابر اعظم آسٹریلیا کے دورے پر ٹیسٹ سیریز میں ناکام رہے اور اس کے بعد ایک روزہ میں بھی دو اہم سنگ میل عبور نہ کر سکے۔ مسلسل چار سنچریاں اور تیز ترین ایک ہزار ون ڈے رنز کے ریکارڈ توڑنے میں ناکامی کے بعد انہوں نے آخری موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور سب سے کم اننگز میں ایک ہزار کیریئر رنز مکمل کرنے کا عالمی ریکارڈ برابر کردیا ہے۔

آسٹریلیا کے خلاف پرتھ میں کھیلے گئے تیسرے ایک روزہ میں بابر اعظم نے 84 رنز کی بہترین اننگز کھیلی۔ یہ ان کی 21 ویں ون ڈے اننگز تھی جس کے آغاز سے پہلے انہیں سب سے کم اننگز میں ایک ہزار رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ برابر کرنے کے لیے 47 رنز کی ضرورت تھی۔ یوں اپنا نام ویوین رچرڈز جیسے عظیم بلے باز کے ساتھ لکھوا لیا ہے۔

ویوین رچرڈز نے جنوری 1980ء میں انگلستان کے خلاف ایک میچ میں اپنے ایک ہزار ون ڈے رنز مکمل کیے تھے جو ان کی 21 ویں ون ڈے اننگز تھی۔ یہ ایسا ریکارڈ ہے جو آج 37 سال گزر جانے کے بعد بھی کوئی توڑ نہیں سکا۔ البتہ بابر اعظم سے پہلے تین بلے باز بھی اسے برابر کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

انگلستان کے کیون پیٹرسن نے مارچ 2006ء میں اس ریکارڈ کو برابر کیا جبکہ 2011ء کے عالمی کپ کے دوران ان کے ہم وطن جوناتھن ٹراٹ نے بھی اپنی 21 ویں اننگز میں ایک ہزار ون ڈے رنز مکمل کیے۔

جنوبی افریقہ کے نوجوان بلے باز کوئنٹن ڈی کوک اس فہرست میں نیا اضافہ بنے جب انہوں نے اگست 2014ء میں زمبابوے کے خلاف ایک ون ڈے میں اپنے ایک ہزار رنز مکمل کیے۔

22 سالہ بابر اعظم کو یہ ریکارڈ توڑنے کا سب سے سنہرا موقع ملا تھا۔ انہیں ون ڈے سیریز سے پہلے 114 رنز کی ضرورت تھی اور ان کے پاس دو میچز موجود تھے۔ لیکن پہلے ون ڈے میں بابر اعظم صرف 33 رنز بنا سکے اور دوسرے میں بھی 34 پر آؤٹ ہوگئے۔ یوں ویوین رچرڈز کا ریکارڈ ایک مرتبہ پھر ٹوٹنے سے بچ گیا۔

رچرڈز کرکٹ تاریخ کے واحد بیٹسمین ہیں، جنہوں نے تیز ترین ایک ہزار رنز پچھلی صدی میں مکمل کیے تھے۔ نئی صدی میں تو کرکٹ میں بہت زیادہ تیزی آئی اور جدتوں کے ساتھ یہ سنگ میل عبور کرنا نسبتاً آسان ہو گیا۔ یہ اور اس جیسے دیگر ریکارڈز ہیں جن کی وجہ سے ویوین رچرڈز کو ایک روزہ تاریخ کا بہترین بیٹسمین کہا جاتا ہے۔

بہرحال، اب بابر اعظم کا دور ہے، جو 2015ء میں زمبابوے کے خلاف اس سیریز کے ذریعے بین الاقوامی منظر نامے پر آئے، جو عرصے بعد کسی بھی ملک کا پہلا دورۂ پاکستان تھا۔ اس سیریز کے بعد سے بابر پاکستان کے قومی دستے کے مستقل رکن ہیں۔ آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز میں ناکامی کے بعد پرتھ میں 84 رنز کی اننگز کے ذریعے وہ فارم میں واپس آ رہے ہیں۔ اب ان کی نظریں سب سے کم اننگز میں 2 ہزار رنز کا ریکارڈ توڑنے پر ہوں گی جو اس وقت جنوبی افریقہ کے ہاشم آملا کے پاس ہے جنہوں نے 40 اننگز میں دو ہزار رنز بنا کر ظہیر عباس کا 28 سال پرانا ریکارڈ توڑا تھا۔

Babar-Azam2