انگلستان کا کمال! صرف 8 رنز پر 8 وکٹیں گئیں

0 2,320

چلیں، دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں تو ناقص امپائرنگ کا بہانہ چل گیا کہ جہاں آخری اوور میں اہم بلے باز کو غلط ایل بی ڈبلیو دے کر بازی انگلستان سے چھین لی گئی، لیکن فیصلہ کن مقابلے میں صرف 8 رنز پر 8 بلے باز کھو بیٹھنے کاکوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ بنگلور میں بھارت کے خلاف تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں انگلستان صرف دو وکٹوں پر 119 رنز بنا چکا تھا اور مقابلہ دلچسپ مرحلے میں داخل ہو رہا تھا کہ اچانک اس کا نقشہ ہی پلٹ گیا۔ یزویندر چہل کے ایک اسپیل نے صرف 8 رنز کے اضافے سے انگلستان کی اننگز کا خاتمہ کردیا اور یوں مہمان دستہ 75 رنز سے میچ اور ساتھ ہی سیریز بھی ہار گیا۔

چہل نے صرف 25 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں جو کسی بھی بھارتی باؤلر کی بہترین ٹی ٹوئنٹی باؤلنگ ہے اور ساتھ ہی ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلوں کی تاریخ کا صرف تیسرا موقع بھی جب کسی گیندباز نے چھ وکٹیں حاصل کی ہوں۔ چہل کے علاوہ صرف ایک ہی باؤلر ہیں جنہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے اور وہ ہیں سری لنکا کے اجنتھا مینڈس۔ 2011ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک مقابلے میں انہوں نے صرف 16 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کی تھیں اور 2012ء میں زمبابوے کے خلاف اپنا ہی بنایا گیا ریکارڈ توڑا تھا۔ مینڈس نے صرف 8 رنز دے کر 6 وکٹیں لی تھیں اور ایک ایسا ریکارڈ بنایا تھا جو آج لگ بھگ پانچ سال بعد بھی قائم ہے۔

لیکن چہل کی کارکردگی بھارت کے قومی ریکارڈ کو ضرور توڑ چکی ہے۔ ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ میں بھارت کا کوئی گیند باز آج تک میچ میں پانچ وکٹیں بھی نہیں لے سکا تھا۔ روی چندر آشون کی گزشتہ سال سری لنکا کے خلاف 8 رنز دے کر 4 وکٹیں کسی بھی بھارتی کی بہترین کارکردگی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چہل پانچ ٹی ٹوئنٹی میں صرف پانچ وکٹیں لے سکے تھے لیکن ایک ہی میچ میں چھ مزید شکار کرلیے۔

دوسری جانب انگلستان کا 8 رنز پر 8 وکٹیں گرنا کسی بھی اننگز کا بدترین زوال تو نہیں لیکن پھر بھی ذلت آمیز ضرور ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کی سب سے کم رنز پر سب سے زیادہ وکٹیں گرنے کا واقعہ 1946ء میں پیش آیا تھا جب نیوزی لینڈ آسٹریلیا کے خلاف صرف پانچ رنز پر اپنی آخری آٹھ وکٹیں گنوا بیٹھا تھا۔

اس دوران انگلستان کے پانچ بلے باز صفر پر آؤٹ ہوئے جو ٹاپ 8 ٹیموں میں سب سے زیادہ ہے۔ 2011ء میں پاکستان کے خلاف ایک میچ میں نیوزی لینڈ کے بھی پانچ بلے باز صفر پر میدان سے واپس آئے تھے اور اب یہی "اعزاز' انگلستان کو بھی نصیب ہوا ہے۔