ناقابلِ یقین مقابلہ، پشاور ہارتے ہارتے جیت گیا

0 1,071

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کسی ٹی ٹوئنٹی میں ایک اننگز میں 200 سے زیادہ رنز بننا ایک اچھے مقابلے کا ضامن ہوتا ہے تو پشاور زلمی اور لاہور قلندرز کا مقابلہ دیکھ لیں۔ صرف 60 رنز کے تعاقب کرتے ہوئے پشاور زلمی کے دانتوں پر پسینہ آ گیا یہاں تک کہ وہ صرف 3 وکٹوں سے یہ مقابلہ جیت پایا۔ اس سنسنی خیز مقابلے کے بعد لاہور کی حالت ایک مرتبہ پھر پچھلے سال والی لگ رہی ہے۔ تین مقابلوں میں سے اس نے صرف ایک میچ جیتا ہے جبکہ پشاور تین میں سے دو فتوحات کے ذریعے اب پوائنٹس ٹیبل پر نمبر ایک پر آ چکا ہے۔

بہرحال، اگر آپ نے میچ نہیں دیکھا تو شاید آپ کے لیے یقین کرنا مشکل ہو کہ برینڈن میک کولم، جیسن روئے، محمد رضوان اور عمر اکمل جیسے بلے باز موجود ہونے کے باوجود لاہور قلندرز صرف 59 رنز ہی بنا سکے۔ مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ محمد حفیظ، ایون مورگن، شاہد آفریدی، ڈیرن سیمی، ڈیوڈ ملان اور کامران اکمل بھی اس معمولی ہدف کو حاصل کرتے ہوئے لڑکھڑا گئے یہاں تک کہ پشاور نے بھاری وکٹوں کا نقصان اٹھایا اور 17 اوورز انتظار کیا۔

ٹاس پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے جیتا اور پہلے لاہور قلندرز کو میدان میں طلب کیا۔میک کولم الیون میں محض گیارہویں اوور میں 59 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ چار کھلاڑی کھاتہ کھولے بغیر ہی لوٹ آئے جبکہ 8 دہرے ہندسے میں بھی نہیں پہنچے۔ خزاں رسیدہ پتوں کی طرح گرتی وکٹیں دیکھ کر قلندرز کے 'زندہ دل' مالک رانا فواد کی بے بسی قابل رحم تھی۔ پہلے اوور میں کپتان کی وکٹ گرنے کے بعد اگلے ہی اوور میں عمر اکمل اور جیسن روئے حسن علی کا شکار بن گئے۔ ان حیران کن مناظر میں ایک کے بعد دوسرا کھلاڑی بس میدان تک جانے کا تکلف ہی کرتا نظر آیا۔ تنہا فخر زمان تھے جنہوں نے 33 رنز کے ساتھ کچھ مزاحمت کی اور مجموعے کو 59 تک پہنچایا۔

پشاور کی طرف سے حسن علی نے 3، کرس جارڈن نے 2 اور شاہد آفریدی، وہاب ریاض، محمد حفیظ اور محمد اصغر نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

معمولی ہدف کے تعاقب میں زلمی کا حال بھی شرمناک تھا۔ دوسرے ہی اوور میں ڈیوڈ ملان سہیل تنویر کا شکار ہوگئے گو کہ اس میں امپائر علیم ڈار کے غلط فیصلے کا بھی کردار تھا۔ بہرحال، محمد حفیظ کی ناکامیوں کا سلسلہ جاری رہا جو اس بار صفر کی ہزیمت سے تو بچ گئے لیکن 3 رنز پر دھر لیے گئے۔ کامران اکمل بھی اتنے ہی رنز کے ساتھ آؤٹ ہوئے۔ شاہد آفریدی نے خلاف روایت سست آغاز کیا۔ 11 گیندوں پر صرف3 رنز بنائے لیکن پھر سنیل نرائن کو ایک چوکا اور ایک چھکا رسید کرکے لہو گرما لیا اور پھر ہمیشہ کی طرح اگلی ہی گیند پر باؤنڈری لائن پر کیچ دے گئے۔ صہیب مقصود صفر اور کپتان ڈیرن سیمی 3 رنز پر وکٹ دے گئے تو تمام امیدیں ایون مورگن سے وابستہ ہوگئیں جو ایک کنارے پر کھڑے تھے۔ اگر 23 رنز پر امپائر کا ایک اور غلط فیصلہ ان کی اننگز کا خاتمہ نہ کرتا تو شاید میچ اتنے سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہی نہ ہوتا۔ بہرحال، پشاور نے یاسر شاہ کی 4 اور سنیل نرائن کی دو وکٹوں کی کارکردگی کے باوجود 17 اوورز میں ہدف کو جا لیا۔

یاسر شاہ کو صرف 7 رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا۔

اب پوائنٹس ٹیبل پر پشاور 3 میچز میں دو فتوحات اور بہترین رن اوسط کی وجہ سے پہلے نمبر پر ہے جبکہ کوئٹہ نے اپنے دونوں میچز جیتے ہیں اور چار پوائنٹس ہی کا حامل ہے۔ لیکن رن اوسط کم ہونے کی وجہ سے دوسرے نمبر پر ہے۔ لاہور اور اسلام آباد کے دو، دو پوائنٹس ہیں جبکہ کراچی تاحال کسی بھی پوائنٹ سے محروم ہے۔ اب چند دن کا وقفہ ہے اور بدھ کو اسلام آباد اور کوئٹہ کے مقابلے کے ساتھ پی ایس ایل شارجہ منتقل ہو جائے گی جہاں 20 فروری تک میچز کھیلے جائیں گے۔

Umar-Akmal