قلندر زلمی کا وارنہ سہہ سکے

0 1,045

پشاور زلمی نے پے در پے شکستوں کے بعد بالآخر لاہور قلندرز کے خلاف اہم مقابلے میں کامیابی حاصل کرکے خود کو خطرناک حالات سے بچا لیا ہے۔ لاہور جو مقابلے سے قبل پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے مقام پر تھا، اب اس پوزیشن کو پشاورکے ہاتھوں کھو چکا ہے۔

زلمی قائد ڈیرن سیمی نے ٹاس جیت کر پہلے خود بلے بازی کا فیصلہ کیا جو دیگر مقابلوں کو دیکھتے ہوئے انوکھا فیصلہ تو کہا جا سکتا ہے لیکن غلط نہیں۔ کیونکہ دوسرے ہی اوور میں تمیم اقبال کی وکٹ گرنے کے باوجود کامران اکمل کی بدولت پشاور نے اننگز پر اپنی گرفت مضبوط رکھی۔ تمیم 5 کے انفرادی اسکور پر عامر یامین کا شکار بنے، جنہوں نے اپنی ہی گیند پر ان کا شاندار کیچ لیا۔ محمد حفیظ اور مارلون سیموئلز بھی زیادہ دیر کامران کا ساتھ نہیں دے سکے اور بالترتیب 13 اور 17 رنز پر میدان چھوڑ گغے۔ لیکن کامران اکمل ڈٹے رہے اور 40 گیندوں پر 9 چوکوں کی مدد سے 58 رنز بنائے۔ جب وہ آؤٹ ہوئے تو پشاور کا اسکور 12 اوورز میں 94 رنز تک پہنچ چکا تھا۔ گو کہ شاہد آفریدی 10 رنز سے آگے نہ بڑھ سکے لیکن شکیب الحسن اور ڈیرن سیمی نے آخری اوورز میں اچھی بلے بازی کی اور مجموعے کو 166 رنز تک پہنچا دیا۔یعنی آخری 8 اوورز میں پشاور نے 72 رنز کا اضافہ کیا۔ شکیب 24 گیندوں پر 30 رنز بنا کر آخری اوور میں آؤٹ ہوئے جبکہ سیمی 17 رنز پر ناقابل شکست رہے۔

ہدف کے تعاقب میں لاہور قلندرز کا آغاز تیز رفتار تھا۔ کپتان برینڈن میک کولم اور کیمرون ڈیل پورٹ نے شاندار آغاز لیا اور ابتدائي تین اوورز میں ہی 38 رنز بنا ڈالے جس میں بڑا حصہ ڈیل پورٹ کا تھا جنہوں نے 15 گيندوں پر 32 رنز بنائے۔ لیکن لگتا ہے کہ یہ رفتار ضرورت سے زیادہ تھی اور یہی ہوا کہ اننگز منہ کے بل گر پڑی۔ صرف پانچ رنز کے اضافے سے لاہور کے 6 کھلاڑی پویلین واپس آ گئے۔ میک کولم 6، فخر زمان صفر، عمر اکمل 1، محمد رضوان 4 اور گزشتہ مقابلے کے ہیرو گرانٹ ایلیٹ بھی بغیر کھاتہ کھولے لوٹ آئے۔ اس تباہی میں محمد حفیظ اور شکیب الحسن کی عمدہ باؤلنگ اور پشاور کے شاندار کیچز کا کردار تھا۔ مقابلے کا فیصلہ تو 43 رنز پر چھ وکٹیں گرنے کے ساتھ ہی ہوگیا تھا البتہ سنیل نرائن اور عامر یامین نے ڈوبتی کشتی کو گہرے سمندر میں ڈوبنے سے ضرور بچایا۔ دونوں نے 45 رنز کی شراکت داری قائم کی جس میں نرائن کے 21 رنز شامل تھے۔ جلد ہی عامر یامین بھی 25 رنز بنا کر لاہور کو دغا دے گئے۔ ابھی لاہور تہرے ہندسے میں بھی داخل نہیں ہوا تھا اور آخری 8 اوورز میں ٹیم کو 76 رنز کی ضرورت تھی۔ صرف دو وکٹوں کے ساتھ اس ہمالیہ جیسے ہدف کو عبور کرنا ناممکن نہیں تو بہت مشکل ضرور تھا۔ یہاں پر سہیل تنویر اور یاسر شاہ نے 55 رنز کی زبردست ساجھے داری جوڑی لیکن یہ کامیابی کے لیے کافی نہیں تھی۔ یاسر 22 رنز بنانے کے بعد آخری اوور میں شاہد آفریدی کا واحد شکار بنے جبکہ سہیل تنویر 36رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔ قلندرز 20 اوورز میں 9 وکٹوں پر 149 رنز ہی بنا سکے۔ کی جانب سے محمد حفیظ اور شکیب الحسن نے 2، 2 وکٹیں حاصل کیں۔

شکیب الحسن کو آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

Shakib-Al-Hasan