پولارڈ کے فیصلہ کن چھکے، کراچی جیت گیا!

0 1,070

کراچی کنگز نے آخری دو گیندوں پر کیرون پولارڈ کے دو چھکوں کی بدولت روایتی حریف لاہور قلندرز کے جبڑوں سے فتح چھین لی اور یوں پاکستان سپر لیگ میں اپنے امکانات کو ایک مرتبہ پھر زندہ کرلیا ہے۔ ایک ایسے مقابلے میں جہاں"مارو یا مر جاؤ" کی صورت حال کا سامنا تھا، وہاں پر کراچی ہارتے ہارتے آخری لمحات میں جیتا اور اب لاہور کو اپنی بقا کے لالے پڑ گئے ہیں۔

دبئی میں ہونے والے اس اہم ترین مقابلے کا ٹاس کراچی کے کپتان کمار سنگاکارا نے جیتا اور دیگر کئی مقابلوں کی طرح ہدف کا تعاقب کرنے کو ترجیح دی۔ بلے بازی کی دعوت پا کر لاہور قلندرز کی جانب سے کپتان برینڈن میک کولم اور کیمرون ڈیل پورٹ میدان میں اترے۔ کیمرون کی اننگز تو صرف تین رنز پر محمد عامر کا نشانہ بن گئی لیکن کپتان پہلی بار ترنگ میں نظر آئے۔ فخر زمان کے ساتھ مجموعے کو 40 رنز تک پہنچایا ہی تھا کہ فخر کو واپسی کا پروانہ تھما دیا گیا۔ گزشتہ مقابلوں کا کفارہ ادا کرنے کے موڈ میں ہونے کے باوجود میک کولم کی اننگز بھی 31 رنز سے آگے نہ بڑھ سکی۔ یہ ان کے معیار کی اننگز تو نہ تھی لیکن پی ایس ایل میں ان کی سب سے بڑی باری ضرورت تھی جس کے ساتھ ہی لاہور کے تین بلے باز 71 پر آؤٹ ہوگئے۔ اس کے بعد سنیل نرائن اور عمر اکمل کو ذمہ داری ملی لیکن نرائن 16 اور عمر اکمل 20 سے زیادہ رنز نہ بنا سکے۔ گرانٹ ایلیٹ صرف دو رنز بنا کر شعیب ملک کا شکار ہوئے تو لاہور کو ایک مناسب مجموعہ کھڑا کرنے کے لیے ایک شراکت داری کی سخت ضروری تھی۔ یہاں پر محمد رضوان اور سہیل تنویر کی 55 رنز کی ساجھے داری نے یہ کام کر دکھایا۔ لاہور مشکلات کا شکار ہونے کے باوجود مقررہ اوورز میں 6 وکٹوں پر 155 رنز تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔ رضوان 32 اور سہیل 22 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ کراچی کی طرف سے اسامہ میر اور شعیب ملک نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

ہدف کے تعاقب میں کراچی کنگز نے بابر اعظم کے ساتھ مہیلا جے وردھنے کو پہلی بار میدان میں اتارا جو کرس گیل کی جگہ کھیل رہے تھے۔ لیکن ان کی موجودگی سے کراچی کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔ مہیلا صرف 10 رنز پر آؤٹ ہوئے البتہ بابر کی بہترین فارم جاری رہی۔ کپتان کے ساتھ مل کر 55 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ 20 کے انفرادی اسکور پر سنگا بھی آؤٹ ہوگئے۔ تب مجموعہ 80 رنز تھا لیکن صرف 4 رنز کے اضافے سے 49 رنز پر کھڑے بابر اعظم کی وکٹ بھی گئی تو کراچی کی مشکلات میں بہت اضافہ ہوگیا۔روی بوپارا کے رن آؤٹ اور اس کے بعد شعیب ملک کےعامر یامین کے شاندار تھرو پر شعیب ملک کی واپسی نے تہلکہ مچا دیا۔ پے در پے دو رن آؤٹ نے کراچی کی امیدوں پر تقریباً پانی پھیر دیا۔ لاہور کی جیت یقینی دکاھئی دیتی تھی جب کیرون پولارڈ اور اور عماد وسیم نے آہستہ آہستہ مقابلے پر دوبارہ گرفت حاصل کرنے کی کوششوں کا آغاز کردیا۔ آخری 4 اوورز میں 48 رنز کی ضرورت تھی اور کسی نہ کسی طرح ہر اوور میں کم از کم ایک باؤنڈری کے ذریعے وہ معاملے کو آخری اوور میں 14 رنز تک لے آئے۔

جس رفتار سے اننگز چل رہی تھی، کسی کو بھی امید نہ تھی کہ کراچی 14 رنز بنا لے گا۔ پہلی چار گیندوں پر تو وہی ہوا کہ صرف چار رنز بنے یعنی آخری دو گیندوں پر پورے 10 رنز کی ضرورت تھی۔ تب پولارڈ نے عامر یامین کو لانگ آف کے اوپر سے ایک کرارا چھکا رسید کیا۔ یکدم سب کی سانسیں رک گئیں کیونکہ آخری گیند پر کراچی کو 4 رنز کی ضرورت تھی اور کچھ بھی ہو سکتا تھا۔ عامر یامین کی ناتجربہ کاری آڑے آ گئی، پیڈ پر پھینکی گئی ایک اوور پچ گیند نے پولارڈ کا کام آسان کردیا جنہوں نے اسکوائر لیگ کی طرف ایک اور چھکا لگاتے ہوئے کراچی کو مقابلہ جتوا دیا۔ جیت کا دیوانہ وار جشن منایا جس میں پوری ٹیم میدان میں آ کر شریک ہوئی۔ عماد 14 گیندوں پر 19 اور پولارڈ 20 گیندوں پر 45 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے ۔ میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز پولارڈ کے علاوہ کس کو مل سکتا ہے؟ ان کی طوفانی اننگز نے لاہور کو پی ایس ایل ٹائٹل کی دوڑ سے تقریباً باہر کردیا ہے۔ لاہور کا یہ آخری میچ تھا اور اب وہ پوائنٹس ٹیبل پر آخری نمبر پر ہے۔ اگر کراچی اسلام آباد کے خلاف اپنے آخری میچ میں ذرا بھاری فرق سے شکست کھاتا ہے تبھی لاہور کا کوئی امکان بنے گا ورنہ اسے پچھلے سال کی طرح باہر ہی سمجھيں۔

Keiron-Pollard