فیصل بینک سپر 8 ٹی ٹوئنٹی: راولپنڈی ریمز اعصاب شکن مقابلے کے بعد چیمپیئن بن گیا

6 1,037

راولپنڈی ریمز اور کراچی ڈولفنز کے مابین کھیلا گیا فیصل بینک سپر ایٹ ٹی ٹوئنٹی کا فائنل ایک انتہائی دلچسپ مقابلے کے بعد راولپنڈی کی فتح پر منتج ہوا۔ میچ سنسنی خیز مرحلے کے بعد ٹائی ہو گیا جس کے بعد فیصلہ سپر اوور کی بنیاد پر کیا گیا جس میں راولپنڈی کے بلے بازوں اور گیند باز دونوں نے عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے راولپنڈی کو پہلی بار ہی فائنل میں پہنچنے پر کامیابی دلا دی۔ دوسری جانب کراچی پانچویں مرتبہ بھی فائنل تک پہنچ کر کامیابی حاصل نہ کر سکا۔

راولپنڈی ریمز سپر ایٹ ٹی ٹوئنٹی کپ کے ساتھ

اسے بلاشبہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی تاریخ کے دلچسپ ترین میچز میں شمار کیا جا سکتاہے، دنیا بھر میں امتیازی سلوک کے شکار پاکستانی کرکٹرز نے اس شاندار ٹورنامنٹ میں زبردست کارکردگی سے ثابت کر دیا کہ پاکستان دنیا کے بہترین ٹو ئنٹی کھلاڑیوں کا حامل ہے جبکہ فیصل آباد کے تماشائیوں نے بھی بتا دیا کہ شائقین اپنے میدانوں میں کرکٹ کی واپسی کی کس قدر شدید خواہش رکھتے ہیں۔

'پل میں تولہ اور پل میں ماشہ' ہو جانے والا یہ مقابلہ مختلف نشیب و فراز لیتا ہوا اک ایسے اختتام تک پہنچا جسے مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ فتح کے بعد ایک جانب جہاں راولپنڈی کے کھلاڑی سجدہ ریز اور جیت کے جنون میں مست نظر آئے وہیں تماشائیوں پر بھی اس موقع پر دیوانگی طاری ہو گئی اور چند تماشائی اقبال اسٹیڈیم کا ایک حفاظتی جنگلہ توڑ کر میدان میں داخل ہوگئے۔ کھچاکھچ بھرے میدان میں بہت ہی شاندار مناظر دیکھنے کو آئے جس سے یقیناًدنیا بھر میں پاکستان کا بہت مثبت امیج ابھرا ہوگا۔

برقی قمقوں کی روشنی میں کھیلے گئے فائنل میں راولپنڈی ریمز نے ٹاس جیت کر کراچی ڈولفنز کو کھیلنے کی دعوت دی۔ کراچی کی مضبوط بیٹنگ لائن اپ نے حریف ٹیم کے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے تیز رفتار سے اسکور کا آغاز کیا اور ابتدائی 10 اوورز میں 9 کی اوسط سے رنز اسکور کیے اور صرف دو وکٹیں گرنے دیں۔ اس مرحلے پر لگتا تھا کہ کراچی کی نظریں گزشتہ میچ کی طرح 200 سے سے زائد کا مجموعہ اکٹھا کرنے پر مرکوز ہیں لیکن ریمز کی نپی تلی باؤلنگ سے اگلے دس اوورز میں ڈولفنز کو صرف 74 رنز بنانے دیے۔ اس میں خاص طور پر رضا حسن کی کارکردگی قابل ذکر ہے جنہوں نے 4 اوورز میں محض 24 رنز دیے اور 3 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ کراچی کی جانب سے رمیز راجہ ایک مرتبہ پر بہترین بلے باز ثابت ہوئے جنہوں نے 46 گیندوں پر 5 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 64 رنز بنائے جبکہ خالد لطیف اور اسد شفیق نے 36، 36 رنز بنا کر ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

165 رنز کے ہدف کے تعاقب میں راولپنڈی ریمز کراچی ڈولفنز کی مضبوط باؤلنگ لائن اپ کے ابتدائی وار نہ جھیل سکا 11 رنز کے مجموعی اسکور پر دو وکٹیں گنوا بیٹھا۔ کچھ دھماکہ خیزی کے بعد ٹورنامنٹ میں شاندار باؤلنگ کرنے والے سہیل خان کے ایک ہی اوور میں مزید وکٹیں گرنے نے تو گویا قیامت ہی ڈھا دی۔ ان میں ایک وکٹ کپتان سہیل تنویر (صفر) کی تھی جبکہ دوسری وکٹ اوپنر اویس ضیاء کی صورت میں گری جن کا خوبصورت ڈائیونگ کیچ حارث ایاز نے لیا جو بلاشبہ ٹورنامنٹ کا سب سے شاندار کیچ تھا۔ انہوں نے 43 رنز بنائے۔ 56 رنز پر چار وکٹیں گر جانے کے بعد کراچی میچ پر مکمل طور پر حاوی نظر آ رہا تھا لیکن عمر امین کے ذمہ دارانہ 34 رنز اور عدنان مفتی کی 31 اور حماد اعظم کی 23 رنز کی کارآمد اننگ نے راولپنڈی کی نیا تقریباً پار لگا دی تھی۔ آخری اوور میں جب راولپنڈی کو فتح کے لیے 9 رنز درکار تھے اور عمر امین نے دوسری گیند پر اعظم حسین کو ایک بلند و بالا چھکا بھی رسید کر دیا تو ایسا لگتا تھا کہ بس میچ ختم ہو چکا لیکن اعظم نے عمر امین کی میچ برابر کرنے کے لیے سنگل لینے کی غلطی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور آخری دو گیندوں پر دو وکٹیں حاصل کر کے میچ برابر کر دیا۔

میچ کے اس سنسنی خیز اختتام کی کسی کو توقع نہ تھی اور اعظم حسین کی نپی تلی اسپن باؤلنگ نے وہ کمال کر دکھایا جو دنیائے کرکٹ میں شاذ ونادر ہی ہوتا ہے۔ یوں میچ سپر اوور کے مرحلے میں چلا گیا جس میں دونوں ٹیموں کو ایک، ایک اوور کھیلنے کو دیا گیا۔ یہ فٹ بال اور ہاکی کے پنالٹی شوٹ آؤٹ یا پنالٹی اسٹروکس جیسا مرحلہ تھا جس میں دونوں ٹیموں نے ایک باؤلر اور تین بلے باز نامزد کیے اور پھر راولپنڈی نے پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور اویس ضیاء اور نوید ملک کو میدان میں اتارا جن کا سامنا ٹورنامنٹ کے بہترین باؤلر سہیل خان سے تھا۔ پہلی گیند پر پل کرنے میں ناکامی کے بعد دوسری گیند پر اویس فلک کرنے اور فائن لیگ پر باؤنڈری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ سہیل نے کمال ہوشیاری سے تیسرا گیند آہستہ پھینکا جس نے اویس کو مکمل طور پر بیٹ کر دیا اور اسی حکمت عملی کو انہوں نے اگلی گیند پر بھی آزمایا لیکن اس مرتبہ اویس مستعد تھے اور انہوں نے گیند کا انتظار کر کے اسے طاقت سے ڈرائیوکر کے ایک اور چوکا حاصل کیا۔ سہیل خان نے ٹورنامنٹ کی سب سے بڑی غلطی پانچویں بال پر کی جو انہوں نے شارٹ پھینکی ااور اسے اویس نے خوبصورت انداز میں پل کرتے ہوئے مڈ وکٹ باؤنڈری کے باہر پھینک دیا۔ آخری گیند پر وہ دو رن بنانے میں کامیاب رہے اور یوں راولپنڈینے سپر اوور میں 16 رنز بنا کر کراچی کو فتح کے لیے 17 رنز کا مشکل ہدف دیا۔

کراچی نے خالد لطیف اور رمیز راجہ کو میدان میں اتارا اور راولپنڈی کے کپتان سہیل تنویر نے کسی تیز گیند باز کے بجائے اسپنر رضا حسن کو موقع دیا کہ وہ بلے بازی میں آخری گیند پر آؤٹ ہو کر میچ ٹائی ہو جانے کا ازالہ کریں اور رضا نے ان کو مایوس نہیں کیا۔ پہلی گیند پر خالد کے ہاتھوں چھکا کھانے کے باوجود انہوں نے اعصاب کو قابو میں رکھا اور اگلی گیند پر خالد کو پویلین کی راہ دکھا دی۔ گو کہ تیسری گیند پر رمیز راجہ کا کیچ ڈراپ کر دیا گیا لیکن آخری تینوں گیندیں انہوں نے بہت خوبصورت پھینکیں جن میں سے تیسری پر شاہزیب حسن اسٹمپ ہوتے ہوتے رہ گئے، پانچویں گیند ان کو بلے کو منہ چڑاتی ہوئی نکل گئی اور آخری گیند پر بھی شاہزیب کوئی بھرپور اسٹروک نہ کھیل سکے اور گیند واپس حسن کے ہاتھوں میں چلی گئی۔ یوں کراچی صرف 7 رنز بنا سکا اور میچ اپنے ہاتھوں سے گنوا بیٹھا۔

آخری گیند مکمل ہوتے ہی راولپنڈی ریمز کی ٹیم کے تمام اراکین سجدہ ریز ہو گئے اور کوچ اور دیگر انتظامیہ کے اراکین کے حصے میں بھی انتہائی جذباتی مناظر نظر آئے۔ افغانستان کے خلاف پاکستان 'اے' کی قیادت کرتے ہوئے کلین سویپ کرنے والے سہیل تنویر نے یہ اعلیٰ درجے کا ٹورنامنٹ جیت کر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو منوا لیا ہے۔ سہیل خان کو 5 وکٹیں حاصل کرنے پر فائنل کا بہترین کھلاڑی قراردیا گیا لیکن ان کی یہ کارکردگی بھی ٹیم کو فتح سے ہمکنار نہ کر پائی۔

کراچی کے رمیز راجہ کو ٹورنامنٹ کا بہترین بلے باز اور سہیل خان کو بہترین گيند باز قرار دیا گیا جبکہ فیصل آباد کے مصباح الحق اور کراچی کے رمیز راجہ بہترین فیلڈر قرار پائے۔ لاہور کے کامران اکمل اور کراچی کے سرفراز احمد کو بہترین وکٹ کیپر کا اعزاز دیا گیا۔

کراچی ڈولفنز بمقابلہ راولپنڈی ریمز
فائنل، فیصل بینک سپر 8 ٹی 20
یکم جولائی 2011ء بمقام اقبال اسٹیڈیم، فیصل آباد
نتیجہ: راولپنڈی سپر اوور میں کامیاب

کراچی ڈولفنز رنز گیندیں چوکے چھکے
اسد شفیق ایل بی ڈبلیو ب رضا حسن 36 26 6 0
شاہزیب حسن رن آؤٹ 12 14 2 0
رمیز راجہ جونیئر اسٹمپ جمال احمد ب رضا حسن 64 46 4 5
خالد لطیف ناٹ آؤٹ 36 31 2 2
فواد عالم ک محمد رمیز ب رضا حسن 0 1 0 0
سرفراز احمد رن آؤٹ 3 2 0 0
فاضل رنز (ل ب 6، و 7) 13
مجموعہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 164
راولپنڈی ریمز باؤلنگ اوورز میڈن رنز وکٹ
سہیل تنویر 4 0 38 0
محمد رمیز 4 0 37 0
حماد اعظم 1 0 11 0
رضا حسن 4 0 24 3
عمر امین 3 0 29 0
سمیع اللہ 4 0 19 0
راولپنڈی ریمز رنز گیندیں چوکے چھکے
اویس ضیاء ک حارث ایاز ب سہیل خان 43 20 7 1
نوید ملک ک سرفراز احمد ب سہیل خان 8 5 0 1
جمال انور ایل بی ڈبلیو ب سہیل خان 0 3 0 0
عمرامین ناٹ آؤٹ 32 34 0 1
سہیل تنویر ک رمیز راجہ ب سہیل خان 0 3 0 0
عدنان مفتی ک سرفراز احمد ب محمد سمیع 31 25 4 1
حماد اعظم ب تنویر احمد 23 13 1 2
زاہد منصور ک و ب حارث ایاز 1 3 0 0
محمد رمیز ایل بی ڈـلیو ب سہیل خان 14 5 0 2
سمیع اللہ ک محمد سمیع ب اعظم حسین 7 9 1 0
رضا حسن اسٹمپ سرفراز احمد ب اعظم حسین 0 1 0 0
فاضل رنز (ل ب 1، و 2، ن ب 2) 5
مجموعہ 18.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 164
کراچی ڈولفنز باؤلنگ اوورز میڈن رنز وکٹ
تنویر احمد 4 0 39 1
سہیل خان 4 1 23 5
حارث ایاز 4 0 52 1
اعظم حسین 4 0 31 2
محمد سمیع 4 0 18 1