نئی تبدیلیاں گیند بازوں کے لیے کٹھن ہیں؛ عاقب جاوید

1 1,038

پاکستانی ٹیم کے معاون کوچ عاقب جاوید نے آئی سی سی کی جانب سے دو گیندوں کے استعمال اور پاور پلے قوانین میں تبدیلی کو گیند بازوں کے لیے مشکل قرار دیا ہے.

نیشنل کرکٹ اکیڈمی، لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ ایک روزہ طرز کرکٹ میں کی جانے والی نئی تبدیلیوں کے باعث گیند بازوں کی کارکردگی بہت متاثر ہوگی. انہوں نے مزید کہا کہ اب تمام تر فائدہ نئی گیندیں کرانے والے بالرز کو ہوگا تاہم بالرز کو گیند ریورس سوئنگ کرانے میں مشکل پیش آئے گی اس لیے اب انہیں روایتی سوئنگ کا سہارا لینا پڑے گا.

عاقب جاوید فاسٹ پی سی بی کے ٹریک کوچنگ پروگرام میں شریک ہیں (فائل فوٹو)

عاقب جاوید پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے لگائے جانے والے فاسٹ ٹریک کوچنگ پروگرام میں بطور معاون کوچ خدمات انجام دے رہے ہیں. انہوں نے پی سی بی کے اس کوچنگ پروگرام کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس پروگرام کے ذریعے کے ابھرتے ہوئے تیز گیند بازوں کی نشاندہی میں مدد ملے گی. انہوں نے کہا کہ مقامی کرکٹ میں کئی گیند بازوں نے تسلسل کے ساتھ وکٹیں حاصل کیں جن کا بغور جائزہ لے رہے ہیں. عاقب جاوید نے بتایا کہ وہ کھلاڑیوں کے رویوں، کارکردگی اور جسمانی صحت کو جانچ رہے رہیں تاکہ وہ ان میں سے بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت رکھنے والے کھلاڑیوں کا انتخاب کرسکیں. انہوں نے مزید کہا کہ ہم کوچنگ پروگرام میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں.

محمد آصف اور محمد عامر پر پابندی کے بعد شعیب اختر کی ریٹائرمنٹ کے باوجود عاقب جاوید سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے پاس تیز گیند بازی کے شعبے میں بہترین وسائل موجود ہیں. انہوں نے کہا کہ تیز گیند بازوں میں دو خصوصیات لازمی ہونی چاہیں، پہلی برق رفتاری اور دوسری گیند کو سوئنگ کرانے کی اہلیت. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس وقت محمد طلحہ، سہیل خان اور اعزاز چیمہ کی صورت میں کئی اچھے گیند باز موجود ہیں جو پاکستانی ٹیم کے تیز گیند بازی کے شعبے کو مضبوط بناسکتے ہیں. انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ مقامی کرکٹ کھیلنی چاہیے تاکہ ان کی کارکرگی میں بہتری اور تجربہ میں اضافہ ہوسکے.

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے سالانہ اجلاس 2011ء میں کئی اہم فیصلے کے گئے جن میں ایک روزہ کرکٹ میں دونوں اینڈز سے دو گیندوں کا استعمال اور 16 ویں سے 40 ویں اوور کے درمیان منتخب پاور پلے کی پابندی کا فیصلہ شامل ہے۔ علاوہ ازیں گیند بازوں کو ایک کے بجائے دو باؤنسرز پھینکنے کی اجازت اور پاور پلے کے علاوہ اوورز میں بھی 30 گز کے دائرے کے باہر محض 4 فیلڈرز رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا.