شان مارش کی یادگار اننگ، آسٹریلیا دوسرے ون ڈے میں بھی فتحیاب

2 1,025

مسلسل فتوحات کا مزا چکھنے والی ٹیم کے خلاف کھیلتے ہوئے جب 142 رنز پر 8 کھلاڑی آؤٹ ہو جائیں اور اس کے باوجود نہ صرف ایک قابل ذکر مجموعہ اکٹھا کیا جائے بلکہ حریف کو 46 رنز سے پچھاڑ بھی دیا جائے تو یہ بلاشبہ کسی بھی ٹیم کی بہت اعلی کارکردگی ہے۔ آسٹریلیا نے مسلسل دوسرے ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں بھی انگلستان کو شکست دے کر ثابت کر دیا کہ وہ اب بھی ایک روزہ مقابلوں میں دنیا کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہے۔

شان مارش نے شاندار چھکا لگا کر یادگار سنجری مکمل کی (گیٹی امیجز)

انگلستان کا ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ گو کہ بالکل درست تھا لیکن محض ایک حریف بلے باز نے ان کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا اور وہ تھے شان مارش۔ جنہوں نے چھٹے نمبر پر آ کر ٹیم کی گرتی ہوئی حالت کو سنبھالا دیا اور 114 گیندوں پر 110 رنز کی یادگار اننگ کھیلی۔ انہوں نے ٹیل اینڈرز کے ساتھ مل کر 88 قیمتی رنز کا اضافہ کیا اور آسٹریلیا کے باؤلرز کو موقع دیا کہ وہ ایک اچھے مجموعے کا دفاع کریں۔ آسٹریلیا کی اننگ ابتداء ہی میں اجمل شہزاد،کرس ٹریملٹ اور دیگر انگلش باؤلرز کے سامنے لڑکھڑا گئی۔ 33 رنز پر 4 وکٹیں گرنے کے بعد کیمرون وائٹ شان مارش نے اننگ کو سنبھالا دیا اور 100 رنز کی قیمتی شراکت کی تاہم وائٹ کے 45 رنز بنا کر آؤٹ ہو جانے کے بعد تمام تر ذمہ داری مارش کے کاندھوں پر آن پڑی۔ انہوں نے ایک اینڈ تو سنبھالے رکھا لیکن دوسرے اینڈ سے وکٹیں گرتی ہی چلی جا رہی تھیں۔ اسمتھ اور بریٹ لی بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے جبکہ ہارٹز 2 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ اس طرح 142 کے مجموعے پر اس کی 8 وکٹیں گر چکی تھیں جبکہ ابھی کھیلنے کے لیے 14 اوورز باقی تھے۔

اس صورتحال میں فاسٹ باؤلر ڈوگ بولنجر نے مارش کا بھرپور ساتھ دیا اور نویں وکٹ پر 88 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے جیمز اینڈرسن، اسٹورٹ براڈ اور گریم سوان کے بغیر کھیلنے والی انگلش ٹیم کے سامنے ثابت کر دیا کہ ان تینوں باؤلرز کے بغیر انگلش باؤلنگ اٹیک "بے دانت کا شیر" ہے۔ اسی دوران ریگولر بلے بازوں کی عدم موجودگی کے باعث شان مارش نے تیز کھیلنے کا آغاز کیا اور ایک اوور میں دو چوکے اور ایک چھکا رسید کر کے یادگار سنچری مکمل کی۔ 49 ویں اوور میں بولنجر 30 گیندوں پر 30 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو آسٹریلیا نسبتا ایک قابل ذکر مجموعے تک پہنچ چکا تھا۔ امید کی جا رہی تھی کہ ڈھائی سو کا ہندسہ حاصل کر لے گا لیکن اگلی ہی گیند پر شان مارش کی اننگ کے ساتھ ہی آسٹریلیا کی پیشرفت رک گئی اور انگلستان کو 231 رنز کا ہدف ملا۔ انگلستان کی جانب سے اجمل شہزاد اور کرس ٹریملٹ نے تین، تین جبکہ ٹم بریسنن اور میٹ یارڈی نےدو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

ایک نسبتا آسان ہدف کے تعاقب میں انگلستان کا آغاز بہتر نہ تھااور ایک روزہ ٹیم میں دوبارہ طلب کیے گئے وکٹ کیپر میٹ پرائیر بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔ تاہم انگلستان کو کاری ضرب آٹھویں اوورکی آخری دو گیندوں پر ڈوگ بولنجر نے لگائی جنہوں نے دو مسلسل گیندوں پر اینڈریو اسٹراس اور کیون پیٹرسن کو ٹھکانے لگایا۔ اس وقت انگلستان کا اسکور محض 36 رنز تھا۔ ان دونوں گیندوں نے انگلش بیٹسمینوں پر ایسی دھاک بٹھائی کہ اس کے بعد ایک ایسا لمحہ نہ آیا جہاں پر آسٹریلیا میچ پر حاوی نظر نہ آیا ہو۔ انگلش بلے باز وقفے وقفے سے پویلین لوٹتے رہے۔ این بیل 32، ایون مورگن 21 اور میٹ یارڈی 22 نےکچھ مزاحمت کی لیکن ہدف سے بہت دور ہی انگلش اننگ کا سفر تمام ہو گیا اور آسٹریلیا نے مقابلہ با آسانی 46 رنز سے جیت لیا۔بولنجر نے 4 قیمتی وکٹیں حاصل کر کے آسٹریلیا کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔

شان مارش کو ان کی یادگار سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ شان مارش کے آسٹریلیا کو میچ جیتنے کی پوزیشن تک پہنچانے میں بڑا کردار بولنجر کا رہا جنہوں نے نہ صرف بلے بازی میں جوہر دکھائے بلکہ اہم انگلش بیٹسمینوں کو ٹھکانے لگا کر آسٹریلیا کی جیت پر مہر ثبت کی۔ واضح رہے کہ شان مارش عالمی کپ 2011ء کے لیے اعلان کردہ آسٹریلوی دستے میں شامل نہیں اور اس ایک روزہ سیریز میں بھی انہیں زخمی مائیکل ہسی کی جگہ شامل کیا گیا ہے۔

7 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کی سیریز میں اب آسٹریلیا کو 2-0 کی برتری حاصل ہو گئی ہے جس سے عالمی کپ 2011ء میں اعزاز کے دفاع کے لیے ان فتوحات سے آسٹریلیا کا اعتماد بحال ہوگا اور پے در پے شکستوں سے ٹوٹنے والا ٹیم مورال بلند ہوگا۔

اگلا میچ اتوار 23 جنوری کو سڈنی کے تاریخی میدان ایس سی جی میں کھیلا جائے گا۔