شاہد آفریدی کا بین الاقوامی کیریئر ختم ہو چکا، وقار یونس نے اشارہ دے دیا

3 1,034

قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ اور سابق فاسٹ باؤلر وقار یونس نے اشارہ دیا ہے کہ شاہد آفریدی کا بین الاقوامی کیریئر ختم ہو چکا ہے اور اب وہ دوبارہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی نمائندگی نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ماضی کے تمام کھلاڑیوں کی طرح شاہد آفریدی کی کمی بھی محسوس ہوگی لیکن نوجوان کھلاڑی اُن کا متبادل بننے کے لیے تیار ہیں۔ وقار یونس کا بیان واضح اشارہ ہے کہ کم از کم ان کی موجودگی شاہد قومی دستے میں دوبارہ واپس نہیں آ سکتے۔

دورۂ ویسٹ انڈیز میں شاہد اور وقار کے تعلقات میں کشیدگی بالآخر شاہد کے بین الاقوامی کیریئر کے خاتمے کا سبب بن رہی ہے

قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ محسن حسن خان کی جانب سے بیٹنگ کوچ بننے کی خواہش کو بھی وقار یونس نے تقویت بخشی ہے۔ انہوں نے قومی کرکٹ کے اوپننگ کے دیرینہ مسئلے کے حوالے سے ماضی کے کھلاڑیوں سے مطالبہ کرتے ہوئے محسن حسن خان کا بھی نام لیا ہے حالانکہ وہ اس وقت قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ ہیں۔

آسٹریلیا سے وطن واپسی کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وقار یونس نے کہا ہے کہ مصباح الحق قیادت کے لیے اولین پسند ہیں لیکن زائد العمری کے باعث وہ طویل عرص تک ٹیم کا ساتھ نہیں دے پائیں گے اس لیے یہ وقت ہے ایک نوجوان نائب کپتان کو سامنے لانے کا تاکہ اسے مستقبل کے لیے تیار کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ گو کہ مصباح الحق کی عمر 36 سال سے زائد ہے اور وہ فاسٹ ٹریک کوچنگ کیمپ میں وہ سب سے زیادہ فٹ بھی ہیں، لیکن بہرحال وہ طویل المیعاد آپشن نہیں ہیں اور ان کی جگہ بالآخر کسی نئے کھلاڑی کو قائدانہ ذمہ داریاں دینا پڑیں گی۔

مصباح الحق نے شاہد آفریدی کی ڈرامائی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سنبھالی تھی اور ابتداء ہی سے متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز برابر کی اور پھر نیوزی لینڈ کو اس کی سرزمین پر شکست سے دوچار کیا۔ عالمی کپ 2011ء کے بعد مصباح الحق کو ایک روزہ ٹیم کی قیادت بھی سونپ دی گئی۔ پھر ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ اور ٹیسٹ دونوں سیریز بھی جیتیں۔

قومی کوچ نے کہا کہ دورۂ زمبابوے بہترین موقع ہے جس میں نوجوانوں کو قائدانہ کردار سے لے کر بین الاقوامی کرکٹ کے تجربے تک بہت کچھ سکھایا جا سکتا ہے۔

وقار یونس نے کہا کہ "ہر کھلاڑی کی کمی ٹیم میں محسوس کی گئی ہے، عمران خان، وسیم اکرم اور خود میری بھی اور اسی طرح بلاشبہ آفریدی کی کمی بھی محسوس کی جا رہی ہے۔ لیکن ایسے نوجوان کھلاڑی موجود ہیں جو ان کی جگہ پر کریں گے۔"

وقار یونس نے جاوید میانداد جیسے ماضی کے عظیم کھلاڑیوں پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کی صلاحیتوں کو مہمیز دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔ خصوصاً جاوید میانداد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ٹاپ آرڈر کو بہتر بنانے کے لیے خدمات پیش کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ "اوپننگ میں ہمارا مسئلہ بہت پرانا ہے اور ہم اس پر قابو پانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور میں محسن خان، سعید انور، عامر سہیل اور مدثر نذر جیسے سابق کھلاڑیوں پر زور دوں گا کہ وہ اوپنرز کی مدد کریں۔ میں امید کرتا ہوں کہ چند نئے کھلاڑی آگے بڑھیں گے۔" وقار یونس نے جاوید میانداد اور وسیم اکرم کا نام لیتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہوگی اگر یہ عظیم کھلاڑی کیمپوں میں شرکت کریں اور کھلاڑیوں کی مدد کریں۔

وقار یونس نے کہا کہ اگلے چھ ماہ پاکستان کرکٹ کے لیے بہت اہم ہیں، جن میں ہمیں بہت سخت شیڈول کا سامنا ہوگا اور اس عرصے میں پیش کردہ کارکردگی ہی عالمی درجہ بندی میں ہمارے مقام کا تعین کرے گی۔

انہوں نے فاسٹ ٹریک کوچنگ کیمپ کے حوالے سے کہا کہ اس طرح کے کیمپوں کا انعقاد نوجوان کھلاڑیوں کو سامنے لانے کے لیے بہت اہم ہے۔ اور کیونکہ ہمیں اگلے چھ ماہ میں سخت شیڈول کا سامنا ہے اس لیے ہم اس میں چند نوجوان کھلاڑیوں کو بھی آزما سکتے ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے خاص طور پر دورۂ زمبابوے کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس میں نوجوان کھلاڑیوں کو ضرور موقع دیا جائے گا۔اس حوالے انہوں نے اشارہ دیا کہ مذکورہ دورے میں کسی نوجوان کھلاڑی کو نائب کپتان بنایا جا سکتا ہے۔