کنیریا کو انکوائری ٹیپس اور کلیئرنس سرٹیفکیٹ عدالت اور پی سی بی کے روبرو پیش کرنے کا حکم

1 1,017

سندھ کی عدالت عالیہ نے ٹیسٹ کرکٹر دانش کنیریا کو لندن میں ہونے والی انکوائری کی ٹیپس اور کلیئرنس سرٹیفکیٹ عدالت اور پی سی بی کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

دانش کنیریا ایک سال سے پاکستان کی نمائندگی سے محروم ہیں

دانش کنیریا نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ناروا رویے اور انہیں مسلسل نظر انداز کیے جانے کے خلاف سندھ کی عدالت عالیہ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ جس کی سماعت کے دوران منگل کو جسٹس گلزار احمد اورجسٹس محمد تسلیم پر مشتمل فاضل بینچ نے دانش کنیریا کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ ایسکس کاؤنٹی پولیس کی جانب سے دانش کے خلاف میچ فکسنگ سے متعلق ہونیوالی انکوائری کی رپورٹ، ٹیپس ریکارڈ اور ملنے والا کلیئرنس سرٹیفکیٹ عدالت اور پی سی بی میں پیش کریں۔ عدالت نے ایسکس پولیس کی تفتیش کا متن پیش کرنے کا حکم دیا ہے جس کے تحت دانش کو گزشتہ سال اسپاٹ فکسنگ سے بری قرار دیا گیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی پی سی بی کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے بورڈ کا مؤقف پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ جب تک انٹیگریٹی کمیٹی کے سامنے متعلقہ دستاویزات اور ریکارڈ پیش نہیں کیا جاتا، دانش کنیریا سمیت کسی بھی کھلاڑی کو سلیکشن کے مرحلے میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔

بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت 18 اگست تک ملتوی کردی۔

سماعت کے بعد دانش کنیریا کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کے قوانین کا احترام کریں گے لیکن اس میں تاخیر ان کے لیے مایوسی کا سبب ہے کیونکہ وہ اپنے ملک کے لیے کھیلنا چاہتے ہیں جو پولیس کی جانب سے کلیئر قرار دیے جانے کے بعد ان کا حق ہے۔

واضح رہے کہ ٹیسٹ کرکٹر دانش کنیریا کو پاکستانی ٹیم سے باہر ہوئے ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ انہوں نے آخری مرتبہ 2010ء کے دورۂ انگلستان میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی جس کے بعد سے وہ قومی ٹیم کے لیے منتخب ہونے سے محروم ہیں۔

پاکستان اگلے ماہ زمبابوے کا دورہ کر رہا ہے اور عدالت کی اگلی سماعت کے لحاظ سے لگتا ہے کہ کنیریا زمبابوے میں پاکستان کی نمائندگی نہیں کر پائیں گے۔

کنیریا مشتاق احمد کے جانشیں کے طور پر قومی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوئے اور 7 سال تک پاکستان کی نمائندگی کی ہے جس کے دوران انہوں نے 61 ٹیسٹ مقابلوں میں 261 وکٹیں حاصل کیں۔ گزشتہ سال دورۂ انگلستان کے بعد انہیں جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے لیے اس وقت ٹیم سے باہر کر دیا گیا جب وہ متحدہ عرب امارات کے لیے روانہ ہونے والے تھے۔