انگلستان دنیائے کرکٹ کا نیا آسٹریلیا ہے: شین وارن

1 1,029

آسٹریلیا کے سابق اسپنر شین وارن نے کہا ہے کہ اگر انگلستان موجودہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھے تو وہ بھارت کے خلاف 4-0 سے بھی سیریز جیت سکتا ہے۔

دھونی ضرور بازی پلٹنے کی کوشش کریں گے، شین وارن
دھونی ضرور بازی پلٹنے کی کوشش کریں گے، شین وارن

معروف برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف میں لکھے گئے کالم میں لیجنڈری اسپنر نے کہا ہے کہ انگلستان بہتر سے بہترین کی جانب گامزن ہے اور اس میں فتح کے حصول کی لگن و پیاس دیکھی جا سکتی ہے۔ گو کہ ٹرینٹ برج ٹیسٹ کے پہلے روز 124 رنز پر 8 کھلاڑی آؤٹ تھے لیکن متاثر کن بات یہ ہے کہ اس صورتحال میں بھی انہوں نے جارحانہ رویہ اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ جب دنیائے کرکٹ پر آسٹریلیا کی بادشاہت تھی تو ہماری کوشش یہ ہوتی تھی کہ تیز رفتاری سے رنز بنائیں اور مقابلے کو حریف ٹیم کی پہنچ سے دور لے جائیں اور انہیں خوفزدہ کر دیں۔ انگلستان بھی یہی کچھ کر رہا ہے اور اگر وہ بدستور اس طریقے سے کھیلتا رہا تو وہ نمبر ون ٹیم بن جائے گا۔

شین وارن نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں گزشتہ 30 سالوں میں جن دونوں ٹیموں نے حقیقی معنوں میں کھیل پر حکمرانی کی ہے وہ ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا تھے۔ فی الوقت تو میں نہیں سمجھتا کہ انگلستان دنیائے کرکٹ پر حکمرانی کر رہا ہے یا وہ بلاشرکت غیرے نمبر ون ٹیم ہے لیکن بلاشبہ وہ اِس وقت دنیا کی بہترین ٹیم ہے۔ لیکن یہ سمجھنا مشکل ہے کہ انگلستان کتنی اچھی ٹیم ہے کیونکہ اس کی مقابل بھارتی ٹیم نے اچھا کھیل پیش نہیں کیا، جس سے انگلش ٹیم کا موازنہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی قائد مہندر سنگھ دھونی ایک اعلیٰ شخص اور قائد ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ بازی پلٹنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ٹیم شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اس کی باؤلنگ حریف ٹیم کے لیے خطرے کا باعث نہیں بن رہی اور بھارت کو اِس وقت ظہیر خان کی ورائٹی اور تجربے کی اشد ضرورت ہے۔ بھارت کو ایجبسٹن ٹیسٹ تک ظہیر کو فٹ کرنے کے لیے کچھ بھی کرنا ہوگا۔

دوسری جانب اگر بھارتی بلے بازی کا جائزہ لیا جائے تو اگر اس کے تین کھلاڑی آؤٹ ہو جائیں تو گویا ٹیم آل آؤٹ ہو گئی۔ اگر آپ نے سچن ٹنڈولکر، راہول ڈریوڈ اور وی وی ایس لکشمن کو پویلین واپس پہنچا دیا تو بقیہ کو آؤٹ کرنا مشکل نہیں کیونکہ وہ دباؤ میں نہیں کھیل پا رہے۔ بھارتی بلے بازوں نے جس طرح شارٹ بالز کو کھیلا ہے وہ حیران کن تھا۔ سریش رائنا شاٹ کھیلتے ہوئے ہر گز ایک ٹیسٹ کھلاڑی نہیں لگ رہے تھے۔ وہ ٹی ٹوئنٹی اور ایک روزہ میچز کے لیے تو موزوں ہیں کیونکہ اس میں ٹیمیں اس قدر شارٹ گیندیں نہیں پھینکی لیکن ٹیسٹ میں تو باؤلرز مسلسل شارٹ پھینک کر بلے باز کا ناک میں دم کر دیتے ہیں۔

اب وقت آ گیا ہے کہ بھارت کچھ جوابی کارروائی کرے اور ثابت کرے کہ وہ دنیائے کرکٹ کی سب سے بہترین ٹیم کیوں ہے۔