"گوروں نے دوگنا لگان لے لیا" ہندوستان کے خلاف کلین سویپ

5 1,043

انگلستان نے وہ کر دکھایا، جو سیریز سے قبل کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا یعنی 'کلین سویپ'۔ بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے چوتھے مقابلے میں انگلستان نے اننگز اور 8 رنز سے فتح حاصل کرتے ہوئے سیریزکے تمام مقابلے جیتنے کا اعزاز حاصل کر لیا اور نہ صرف عالمی درجہ بندی میں سرفہرست ہو گیا بلکہ بھارت کو تیسری پوزیشن پر بھی دھکیل دیا۔

فاتح انگلش ٹیم سیریز ٹرافی کے ساتھ
فاتح انگلش ٹیم سیریز ٹرافی کے ساتھ

اوول کے تاریخی میدان میں کھیلے گئے ٹیسٹ کی خاص بات انگلستان کے بلے باز این بیل کی ڈبل سنچری اور پوری سیریز میں غیر متاثر کن کارکردگی دکھانے والے گریم سوان کی 9 وکٹیں تھیں، جن کی بدولت انگلستان نے بارش کے باعث بہت زیادہ وقت ضایع ہونے کے باوجود بھارت کو پانچویں روز زیر کر ہی لیا۔

بھارت کے مہان بلے باز سچن ٹنڈولکر اس مقابلے میں بھی اپنی 100 ویں سنچری نہ کر سکے، زیادہ افسوسناک امر یہ رہا کہ وہ دوسری اننگز میں 'نروس نائنٹیز' کا شکار ہوئے اور 91 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے۔ اگر وہ یہ کارنامہ انجام دے دیتے تو بھارتی شائقین کے لیے کچھ مرہم کا انتظام ہو جاتا لیکن انگلستان جتنی نمک پاشی کر چکا ہے، اب بھارت کو کہیں "گوشہ فراغت" ملتا نہیں دکھائی دیتا۔

انگلستان کے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کے فیصلے کے بعد ایک مرتبہ پھر وہی چوہے بلی کا کھیل شروع ہو گیا یعنی بھارتی گیند باز تمام تر توانائیاں صرف کرنے کے باوجود انگلش بلے بازوں کی وکٹیں حاصل کرنے میں ناکام ہی رہے۔ تاہم پہلے روز زيادہ کھیل ممکن نہ ہو سکا کیونکہ بارش نے زیادہ کھیل ہونے ہی نہ دیا لیکن انگلستان نے بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے 75 رنز بنا کر اپنے خطرناک ارادوں کو ظاہر کر دیا۔

دوسرے روز 97 پر ابتدائی دو وکٹیں کھونے کے بعد این بیل اور کیون پیٹرسن نے بھارتی باؤلنگ کا جنازہ نکال دیا بلکہ اس کے تابوت میں آخری کھیل ٹھونک دی۔ دونوں کھلاڑیوں نے تیسری وکٹ پر 350 رنز کی شاندار شراکت قائم کی اور بھارتی گیند بازوں کو تگنی کا ناچ نچا دیا۔ یہ انگلستان کی جانب سے تیسری وکٹ کے لیے دوسری سب سے بڑی شراکت داری تھی۔ تیسری وکٹ کی سب سے بڑی انگلش شراکت داری کا ریکارڈ بدستور ڈینس کومپٹن اور بل ایڈرچ کےپاس ہی رہے گا جنہوں نے 1947ء میں لارڈز میں 370 رنز جوڑے تھے۔

این بیل اور کیون پیٹرسن کے درمیان 350 رنز کی شراکت نے فتح کی بنیاد رکھی
این بیل اور کیون پیٹرسن کے درمیان 350 رنز کی شراکت نے فتح کی بنیاد رکھی

بیل اور پٹیرسن دونوں ڈبل سنچری کی جانب گامزن دکھائی دیتے تھے لیکن کیون پیٹرسن کیریئر کی 19 ویں سنچری بنانے کے بعد بدقسمتی سے 175 رنز بنا کر سریش رائنا کی گيند پر انہی کے ہاتھوں جکڑ لیے گئے۔ انہوں نے 232 گیندوں پر 27 چوکوں سے مزید اننگز کھیلی اور میچ کو مکمل طور پر انگلستان کے پلڑے میں ڈال دیا۔

تیسرے روز کا آغاز ہوا تو سب کی نظریں این بیل پر مرکوز تھیں کہ وہ اپنی ڈبل سنچری مکمل کریں، جو 181 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔ بعد ازاں انہوں نے نہ صرف اپنی ڈبل سنچری مکمل کی بلکہ انگلستان کو ایسی پوزیشن پر لاکھڑا کر دیا جہاں سے بھارت کو ایک مرتبہ پھر شکست کا مزا ہی چکھنا تھا۔

بیل کے 235 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو جانے کے باوجود انگلستان نے اننگز کو مزید آگے جانے دیا اور 591 رنز 6 کھلاڑی آؤٹ پر اپنی پہلی اننگز ڈکلیئر کر دی۔
اب بھارت کے پاس اس ہمالیہ کو عبور کرنے کے لیے دو روز تھے، بلکہ یہ کہا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا کہ انگلش باؤلنگ اٹیک کے سامنے ٹھیرنے کے لیے۔ اور وہی ہوا جو سیریز میں ہوتا آیا ہے۔ پہلی اننگز میں سوائے راہول ڈریوڈ کی ناقابل شکست 146 رنز کی اننگز کے کوئی بھارتی بلے باز قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکا۔

راہول ڈریوڈ کے علاوہ کوئی بھارتی بلے باز انگلش باؤلنگ کے سامنے نہ ٹھیر سکا۔ لکشمن ایک مرتبہ پھر کلین بولڈ ہوئے
راہول ڈریوڈ کے علاوہ کوئی بھارتی بلے باز انگلش باؤلنگ کے سامنے نہ ٹھیر سکا۔ لکشمن ایک مرتبہ پھر کلین بولڈ ہوئے

وریندر سہواگ پہلے اوورہی آخری گیند پر ایک مرتبہ پھر جمی اینڈرسن کا نشانہ بنے۔ اننگز کے چوتھے اوور میں اسٹورٹ براڈ نے وی وی ایس لکشمن کو ٹھکانے لگا دیا۔ سچن ٹنڈولکر محض 23 رنز بنانے کے بعد سوان کا شکار بنے جبکہ سریش رائنا ایک مرتبہ پھر ناکام ہوئے اور 29 گیندیں کھیلنے کے بعد بھی صفر پر ہی آؤٹ ہوئے۔ نائٹ واچ مین ایشانت شرما کا دفاع گریم سوان کے آگے زیادہ دیر نہ ٹھیر سکا اور وہ محض ایک رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے۔ لوئر مڈل آرڈر نے کچھ مزاحمت کی۔ کپتان مہندر سنگھ دھونی نے 17، امیت مشرا نے 43، زخمی ہونے کے باعث تاخیر سے آنے والے گوتم گمبھیر نے 10 اور رودرا پرتاپ سنگھ نرے 25 رنز بنائے اور جب 300 کے مجموعی اسکور پر ٹم بریسنن نے سری سانتھ کو صفر پر آؤٹ کیا تو بھارت فالو آن کا شکار ہو گیا اور راہول ڈریوڈ 146 رنز کے ساتھ دوسرے اینڈ پر تکتے ہی رہ گئے۔ وہ اوپنر آئے اور آخر تک آؤٹ نہیں ہوئے۔ یہ ان کی اننگز ہی تھی جس کی بدولت بھارت سیریز میں پہلی مرتبہ 300 کے مجموعے تک پہنچا جس میں نصف سے زیادہ ان کا حصہ تھا۔ راہول کی یہ کیریئر کی 35 ویں سنچری تھی۔ یوں وہ بھارت کی جانب سے دوسرے سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے بلے باز بن گئے۔ یہ انگلستان کے خلاف سیریز میں ان کی تیسری سنچری تھی۔ علاوہ ازیں وہ بھارت کی جانب سے بیٹ کیری کرنے والے تیسرے بلے باز بھی بنے۔ ان سے قبل یہ اعزاز سنیل گواسکر اور وریندر سہواگ حاصل کر چکے ہیں۔

انگلستان کی جانب سے ٹم بریسنن اور گریم سوان نے 3،3 اور جمی اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ نے2،2 وکٹیں حاصل کیں۔

فالو آن کے بعد 291 رنز کے خسارے کے بھارت نے چوتھے روز ہی اپنی دوسری اننگز کاآغاز کیا تو اسے 49 کے مجموعی اسکور پر سب سے بڑا دھچکا لگا جب گریم سوان نے راہول ڈریوڈ کی وکٹ حاصل کر لی۔ یوں بھارت کے لیے امید کی سب سے بڑی کرن اننگز کے آغاز ہی میں گل ہو گئی۔

آنے والے بلے باز بھی اس کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے جس نے بھارت میچ کو بچاپاتا بہرحال جب چوتھے روز کا اختتام ہوا تو بھارت کا اسکور 129 رنز 3 کھلاڑی آؤٹ تھا اور سچن ٹنڈولکر 35 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔

پانچویں دن کا آغاز ہوا، سب کی نظریں سچن پر مرکوز کہ کیا وہ بھارت کو آخری مقابلے میں ہزیمت سے بچا سکیں گے۔ اور انہوں نے اپنی بھرپور کوشش کی، اور نائٹ واچ مین امیت مشرا کے ساتھ چوتھی وکٹ پر 144 رنز کی شراکت داری قائم کر کے انگلش صفوں میں ہلچل مچا دی۔

دونوں کھلاڑیوں نے صبح کے سیشن میں کوئی وکٹ نہ گرنے دی اور یوں سیریز میں پہلا موقع آیا جب کسی سیشن میں بھارت نے وکٹ نہ گنوائی ہو۔ البتہ کھانے کے وقفے کے بعد گریم سوان نے امیت مشرا کو ایک خوبصورت گیند پر بولڈ کر کے بھارت کی امیدوں میں دراڑ پیدا کر دی اور بعد میں اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انگلش باؤلرز نے تباہی مچا دی۔ مشرا نے 141 گیندوں پر 10 چوکوں کی مدد سے 84 رنز بنائے۔

سچن ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کی سنچری سے محض چند قدم کے فاصلے پر رہ گئے، وہ 91 رنز بنا سکے
سچن ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کی سنچری سے محض چند قدم کے فاصلے پر رہ گئے، وہ 91 رنز بنا سکے

اگلے اوور میں ٹم بریسنن نے سچن ٹنڈولکر کو ایل بی ڈبلیو کر کے بھارت کی شکست کو یقینی بنا دیا۔ سچن بدقسمتی سے اپنے بین الاقوامی کیریئر کی 100 ویں سنچری مکمل نہ کر پائے۔ یہ سچن کے ٹیسٹ کیریئر کا نواں موقع تھا جب وہ نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے۔

اس کےبعد نئی گیند ملتے ہی انگلش گیند باز قہر بن کر ٹوٹ پڑے اور بھارت کی آخری 7 وکٹیں اسکور میں محض 21 رنز کا اضافہ کر پائیں۔ سریش رائنا اننگز کے دونوں میچز میں صفر پر آؤٹ ہونے کے بعد 'پیئر' کی ہزیمت کے ساتھ پویلین لوٹے، مہندر سنگھ دھونی اور گوتم گمبھیر نے 3،3 رنز بنائے۔

انگلستان کی جانب سے سوان نے اننگز میں 6 وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو وکٹیں اسٹورٹ براڈ کو ملیں۔جمی اینڈرسن اور ٹم بریسنن نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ سوان کی باؤلنگ کی سب سے خاص بات یہی تھی کہ انہوں نے اسپن کھیلنے میں دنیا کے بہترین بلے باز تصور کیے جانے والے بھارتی بلے بازوں کے خلاف اچھی گیند بازی کی۔

یوں انگلستان نے انتہائی غیر متوقع انداز میں سیریز 4-0 سے جیت لی۔ بھارت 1999ء میں آسٹریلیا کے خلاف شکست کے بعد پہلی مرتبہ کلین سویپ کی ہزیمت سے دوچار ہوا۔

بحیثیت مجموعی سیریز میں انگلش بلے بازوں اور گیند بازوں نے بہت ہی اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ایک بھی لمحہ ایسا نہ آیا جب بھارت کو غالب پوزیشن حاصل ہوئی ہو بلکہ جب بھی ایسا ہوتا دکھائی دیا انگلش کھلاڑیوں نے جوابی حملہ کر کے میچ کو اپنے حق میں پلٹا۔ انگلش بلے بازوں کی اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے سیریز میں 7 سنچریاں اسکور کیں۔ جس میں دو ڈبل سنچریاں بھی شامل ہیں۔

این بیل کو شاندار ڈبل سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی جبکہ اسٹورٹ براڈ کو انگلستان اور راہول ڈریوڈ کو بھارت کی جانب سے سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں واحد ٹی ٹوئٹی اور 5 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں مدمقابل ہوں گی۔

انگلستان بمقابلہ بھارت (18 تا 22 اگست 2011ء) چوتھا و آخری ٹیسٹ، اوول، لندن

نتیجہ: انگلستان اننگ اور 8 رنز سے کامیاب
مین آف دی میچ: این بیل (انگلستان)
مین آف دی سیریز: اسٹورٹ براڈ (انگلستان) اور راہول ڈریوڈ (بھارت)

انگلستان (پہلی اننگ) رنز گیندیں چوکے چھکے
ایڈریو اسٹراس ک مہندر سنگھ دھونی ب سری سانتھ 40 106 5 0
ایلسٹر کک ک وریندر سہواگ ب روہیت شرما 34 87 4 0
این بیل ایل بی ڈبلیو ب سریش رائنا 235 364 23 2
کیون پیٹرسن ک اور ب سریش رائنا 175 232 27 0
جیمز اینڈرسن ک وی وی ایس لکشمن ب سری سانتھ 13 26 2 0
ایون مورگن ک مہندر سہنگھ دھونی ب سری سانتھ 1 10 0 0
روی بوپارا آؤٹ نہیں ہوئے 44 75 3 0
میٹ پرائیر آؤٹ نہیں ہوئے 18 28 2 0
فاضل رنز (6 بائے؛ 8 لیگ بائے؛ 7 وائڈ؛ 10 نو بالز) 31
مجموعہ (6 کھلاڑی آؤٹ) 591

 

بھارت (گیند بازی) اوور میڈان رنز وکٹ
آر پی سنگھ 34 7 118 0
ایشانت شرما 31 7 97 1
سری سانتھ 29 2 123 3
سریش رائنا 19 2 58 2
امیت مشرا 38 3 170 0
سچن ٹنڈولکر 2 0 11 0

 

بھارت (پہلی اننگ) رنز گیندیں چوکے چھکے
وریندر سہواگ ایل بی ڈبلیو ب جیمز اینڈرسن 8 6 2 0
راہول ڈریوڈ آؤٹ نہیں ہوئے 146 266 20 0
وی وی ایس لکشمن ک میٹ پرائیر ب اسٹورٹ براڈ 2 7 0 0
سچن ٹنڈولکر ک جیمز اینڈرسن ب گریم سوان 23 34 4 0
سریش رائنا اسٹمپ میٹ پرائیر ب گریم سوان 0 29 0 0
ایشانت شرما ک ایلسٹر کک ب گریم سوان 1 9 0 0
مہندر سنگھ دھونی ک میٹ پرائیر ب جیمز اینڈرسن 17 50 2 0
امیت مشرا ک این بیل ب ٹم بریسنن 43 77 6 1
گوتم گھمبیر ک کیون پیٹرسن ب اسٹورٹ براڈ 10 62 1 0
آر پی سنگھ ک جیمز اینڈرسن ب ٹم بریسنن 25 23 5 0
سری سانتھ ک ایون مورگن ب ٹم بریسنن 0 2 0 0
فاضل رنز (8 بائے؛ 9 لیگ بائے؛ 7 وائڈ؛ 1 نوبال) 25
مجموعہ (تمام کھلاڑی آؤٹ) 300

 

انگلستان (گیند بازی) اوور میڈان رنز وکٹ
جیمز اینڈرسن 16 7 49 2
اسٹورٹ براڈ 21 3 51 2
ٹم بریسنن 17 3 54 3
گریم سوان 31 5 102 3
کیون پیٹرسن 7 1 27 0
روی بوپارا 2 2 0 0

 

بھارت (دوسری اننگ؛ فالو آن) رنز گیندیں چوکے چھکے
وریندر سہواگ ب گریم سوان 33 67 5 0
راہول ڈریوڈ ک ایلسٹر کک ب گریم سوان 13 32 2 0
وی وی ایس لکشمن ب جیمز اینڈرسن 24 42 4 0
سچن ٹنڈولکر ایل بی ڈبلیو ب ٹم بریسنن 91 172 11 0
امیت مشرا ب گریم سوان 84 141 10 0
سریش رائنا ایل بی ڈبلیو ب گریم سوان 0 13 0 0
مہندر سنگھ دھونی ک گریم سوان ب اسٹورٹ براڈ 3 19 0 0
گوتم گھمبیر ک ایون مورگن ب گریم سوان 3 27 0 0
آر پی سنگھ ک میٹ پرائیر ب اسٹورٹ براڈ 0 3 0 0
ایشانت شرما آؤٹ نہیں ہوئے 7 21 1 0
سری سانتھ ب گریم سوان 6 9 1 0
فاضل رنز (12 بائے؛ 7 لیگ بائے) 19
مجموعہ (تمام کھلاڑی آؤٹ) 283

 

انگلستان (گیند بازی) اوور میڈان رنز وکٹ
جیمز اینڈرسن 17 4 54 1
اسٹورٹ براڈ 20 6 44 2
گریم سوان 38 6 106 6
ٹم بریسنن 11 2 30 1
روی بوپارا 3 0 13 0
کیون پیٹرسن 2 0 17 0