بھارتی ٹیم میں ایک، دو گدھے بھی موجود ہیں؛ ناصر حسین

2 1,058

انگلستان نے بھارت کو شکست دے کر ٹیسٹ درجہ بندی میں اول پوزیشن کیا حاصل کی، اسے تو جیسے مہمان ٹیم کو غیر اخلاقی ہتھکنڈوں سے نیچا دکھانے اور اپنے بابائے کرکٹ کا حق جتانے کا موقع مل گیا ہے. کچھ عرصہ قبل انگلستان کے ذرائع ابلاغ نے روایتی حرکت کرتے ہوئے بھارتی ٹیم کے کھلاڑی وریندر سہواگ پر الزام لگاتے ہوئے انہیں بال ٹمپرنگ کا مرتکب قرار دیا اور اب سابق انگلش قائد اور تجزیہ کار ناصر حسین نے مہمان ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے بھارتی ٹیم کے کھلاڑیوں کو 'گدھا' بھی قرار دے دیا.

انگلستان کے خلاف واحد ٹی ٹوئنٹی میں بھارتی ٹیم کی ناقص فیلڈنگ کے مظاہرے پر کئی حلقوں کی جانب سے تنقید ہوئی. لیکن میچ کے دوران ناصر حسین کا تبصرہ تمام تجزیہ نگاروں سے منفرد رہا. مذکورہ مقابلے میں جب مناف پٹیل کی گیند پر تھرڈ مین پر موجود پارتھیو پٹیل نے کیون پیٹرسن کا کیچ ڈراپ کیا تو اُس پر تجزیہ کرتے ہوئے ناصر حسین نے کہا کہ "دونوں ٹیموں کے درمیان واضح فرق فیلڈنگ ہے. انگلستان ایک مستقل اچھی فیلڈنگ سائڈ ہے . میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم دیکھیں تو بھارت کے پاس 3 یا 4 اچھے فیلڈر ہیں لیکن ان کے ساتھ ایک، دو گدھے بھی موجود ہیں."

بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) نے ناصر حسین کے اس تبصرے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے انتہائی غیر مناسب قرار دیا ہے. بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے کہا کہ ہر کھلاڑی لائق عزت و احترام ہے، چاہے اس کی کارکردگی جیسی بھی ہو. میرے خیال میں یہ ایک انتہائی غیر موزوں تبصرہ تھا اور بورڈ اس معاملہ پر ضرور غور کرے گا.

بی سی سی آئی کے علاوہ برصغیر کے کئی سابق کھلاڑیوں نے بھی اپنے ہم عصر کھلاڑی ناصر حسین کے تبصرے پر افسوس کا اظہار کیا ہے. بھارتی ٹیم کے سابق قائد محمد اظہرالدین نے کہا کہ اس قسم کا تبصرہ ایک کھلاڑی، اور وہ بھی ایسے جو انگلستان کا کپتان بھی رہا ہو، کے لیے انتہائی افسوس ناک ہے. انہوں نے مزید کہ کہا ناصر حسین اچھے تجزیہ کاروں میں سے ایک ہیں لیکن میرے خیال میں انہیں اس قسم کا تبصرہ نہیں کرنا چاہیے تھا، تنقید کرنے کے کئی طریقے ہیں تاہم کھلاڑیوں کو گدھا قرار دینا ان جیسے تجزیہ کاروں کو بالکل زیب نہیں دیتا. اظہر الدین نے کہا کہ ناصر حسین کو اپنے بیان پر بھارتی ٹیم سے معافی مانگنی چاہیے خصوصاَ اس کھلاڑی سے جس کو ہدف بنا کر یہ فقرہ کہا گیا.

دوسری جانب سابق پاکستانی کھلاڑی ظہیر عباس نے بھی ناصر حسین کے تبصرے پر تنقید کرتے ہوئے بھارتی بورڈ کو کہا ہے کہ وہ ناصر حسین کے خلاف شکایت درج کرائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی چیزوں سے بچا جاسکے. علاوہ ازیں بھارتی میڈیا نے بھی بھارتی نژاد انگلش تجزیہ کار پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان کے تبصرہ کو پوری بھارتی ٹیم کی توہین قرار دیا ہے. اس سے قبل ناصر حسین نے ڈی آر ایس کے معاملے پر بھی بھارتی بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیا جسے کے بعد روی شاستری اور ناصر حسین کے درمیان گرما گرمی محسوس کی گئی تھی.

یاد رہے کہ عالمی کپ 2011ء کی فاتح بھارتی اب تک دورۂ انگلستان میں بری طرح ناکام و نامراد رہی ہے. اب تک کھیلے گئے تمام مقابلوں بشمول 4 ٹیسٹ اور 1 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں ہزیمت آمیز شکست کے بعد بھارتی ٹیم کو شدید تنقید کا سامنا تھا. بھارت اور انگلستان کے درمیان 5 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں پر مشتمل اگلا مرحلہ 3 ستمبر سے شروع ہونے والا ہے. اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارتی ٹیم اپنی کارکردگی کے ذریعے ناصر حسین کے تبصرے کا جواب دیتی ہے یا پھر اس پر مہر ثبت کرتی ہے.