قسمت نے بھی بھارت کا ساتھ چھوڑ دیا، پہلا ایک روزہ بارش کی نذر

1 1,112

دورۂ انگلستان میں ناقص ترین کارکردگی کے مظاہرے کے بعد لگتا ہے قسمت نے بھی بھارت کا ساتھ چھوڑ دیا ہے کیونکہ پہلے ایک روزہ میں جب وہ ایک مضبوط پوزیشن پر آیا تو میچ کو بارش نہ آ لیا اور بالآخر طویل بارش کے بعد میچ کو بغیر کسی نتیجے کے ختم کرنا پڑ گیا۔ بھارت کی جانب سے پارتھیو پٹیل اور ویرات کوہلی کی عمدہ بلے بازی اور پروین کمار کی اچھی گیند بازی نے دورے پر پہلی مرتبہ بھارت کو فتح کی جھلک دکھلائی لیکن بارش نے میدان اور بھارت کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

پارتھیو پٹیل نے انگلش باؤلرز کا عمدگی سے مقابلہ کیا لیکن بدقسمتی سے سنچری نہ بنا سکے (تصویر: گیٹی امیجز)
پارتھیو پٹیل نے انگلش باؤلرز کا عمدگی سے مقابلہ کیا لیکن بدقسمتی سے سنچری نہ بنا سکے (تصویر: گیٹی امیجز)

چیسٹر لی اسٹریٹ کے ریور سائیڈ گراؤنڈ میں بھارت نے پارتھیو پٹیل کی کیریئر بیسٹ اننگز کی بدولت 274 رنز کا اچھا مجموعہ اکٹھا کیا۔ اوپنر پارتھیو بدقسمتی سے اپنی پہلی ایک روزہ بین الاقوامی سنچری مکمل نہ کر سکے اور 95 رنز پر آؤٹ ہوئے۔ جواب میں جب بارش کی وجہ سے میچ روکا گیا تو پروین کمار کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے محض 27 رنز پر انگلستان کی 2 وکٹیں گر چکی تھیں اور بھارت میچ میں بہترین پوزیشن حاصل کر چکا تھا لیکن میچ دوبارہ شروع ہونے کی دو کوششیں اس وقت بار آور نہ ہو سکیں جب بارش وقفے وقفے سے ہوتی رہی اور بالآخر امپائرز نے میچ کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔

انگلستان نے ٹاس جیت کر بھارت کو کھیلنے کی دعوت دی تو پارتھیو پٹیل اور اپنے ایک روزہ بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کرنے والے اجنکیا راہانے نے بھارت کو 15 اوورز میں 82 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا۔ راہانے نے واحد ٹی ٹوئنٹی میں عمدہ کارکردگی کے تسلسل کو برقرار رکھا اور 40 رنز بنائے۔ دوسری جانب انگلش باؤلرز نے پارتھیو پٹیل کو شارٹ گیندوں کے جال میں پھانسنے کی حتی الامکان کوششیں کیں لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے بلکہ پارتھیو نے بہترین پل اور ہک شاٹس کھیل کر رنز کی رفتار کو دھیما نہ پڑنے دیا۔ راہول ڈریوڈ کے متنازع آؤٹ دیے جانے کے بعد ممکن ہے کہ امپائرز کے فیصلوں پر نظر ثانی کے نظام (ڈی آر ایس) پر اک نئی بحث کا آغاز ہو جائے۔ اسٹورٹ براڈ کی ایک باہر نکلتی ہوئی گیند ان کے بلے کا باریک کنارہ لیتے ہوئے گئی، امپائر کی جانب سے ناٹ آؤٹ قرار دیا گیا جس پر انگلش ٹیم نے ڈی آر ایس استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایکشن ری پلے میں گیند کے بلے سے لگنے کی واضح آواز سنائی دے رہی تھی لیکن اس طرح کے باریک کناروں کو جانچنے کے لیے موجود ہاٹ اسپاٹ ٹیکنالوجی اسے پکڑنے میں ناکام رہی۔ بالآخر طویل غور و خوض کے بعد امپائر نے ڈریوڈ کو آؤٹ قرار دے دیا۔ وہ محض 2 رنز بنا سکے۔

اب ویرات کوہلی میدان میں اترے اور انہوں نے پارتھیو پٹیل کے ساتھ مل کر عمدہ شراکت داری قائم کی۔ دونوں نوجوان کھلاڑیوں نے تیسری وکٹ پر 103 رنز کی عمدہ شراکت قائم کی۔ ان کی شراکت داری کا خاتمہ اس وقت ہوا جب پارتھیو پٹیل جیمز اینڈرسن کی ایک باہر جاتی ہوئی گیند پر کور ڈرائیو کھیلنے کی کوشش میں وکٹ کیپر کریگ کیزویٹر کو کیچ تھما بیٹھے۔ یوں ان کا کیریئر کی پہلی سنچری بنانے کا خواب ادھورا رہ گیا۔

بھارت کو مزید دھچکا تب لگا جب نئے آنے والے بلے باز روہیت شرما پہلی ہی گیند پر زخمی ہو گئے۔ روہیت کو اسٹورٹ براڈ کی ایک اٹھتی ہوئی گیند شہادت کی انگلی پر لگی جس سے وہ شدید تکلیف کے عالم میں میدان سے باہر لائے گئے۔ ہسپتال سے حاصل ہونے والی رپورٹوں کے مطابق ان کی انگلی کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے۔ یوں وہ کم از کم اگلے میچ سے تو باہر ہو ہی گئے ہیں۔

ویرات کوہلی بھی اس کے بعد زیادہ دیر تک ٹک کر نہ کھیل سکے اور 55 رنز بنانے کے بعد سمیت پٹیل کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔ اب سریش رائنا اور کپتان مہندر سنگھ دھونی نے اننگز کو سنبھالا دیا اور تیز رفتاری سے اسکور کو مزید آگے بڑھایا۔ رائنا کے 38 اور دھونی کے 33 رنز کی بدولت بھارت نے مقررہ 50 اوورز میں 274 رنز جوڑے جبکہ اس کی 7 وکٹیں گریں۔

انگلستان کی جانب سے ٹم بریسنن اور اسٹورٹ براڈ نے 2،2 جبکہ جیمز اینڈرسن، جیڈ ڈرنباخ اور سمیت پٹیل نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

جواب میں انگلستان کو ابتدائی اوورز ہی میں اپنے کپتان ایلسٹر کک کی وکٹ گنوانا پڑی جو پروین کمار کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ پروین نے انگلستان کو مزید دھچکا اس وقت پہنچایا جب 21 کے مجموعی اسکور پر وکٹ کیپر بیٹسمین کریگ کیزویٹر بھی ان کی گیند پر وکٹوں کے سامنے دھر لیے گئے۔ اب وکٹ پر تجربہ کار جوناتھن ٹراٹ اور این بیل موجود تھے لیکن میچ زیادہ دیر جاری نہ رہ سکا اور میدان کے گرد موجود کالے بادل برسنا شروع ہوگئے اور ایسا برسے کے اس کے بعد ایک گیند بھی نہ پھینکی جا سکی۔ یوں انگلستان کی اننگو 27 رنز 2 کھلاڑی آؤٹ تک ہی محدود رہ گئی اور طویل انتظار کے بعد امپائرز نے میچ کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔

یہ ایک ایسے میچ کا بدقسمت اختتام تھا جس میں بھارت نے بہت عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ثابت کرنے کی کوشش کی کہ وہ حقیقی عالمی چیمپئن ہے۔ تاہم اسے ایسی ہی عمدہ کارکردگی کو ساؤتھمپٹن میں بھی برقرار رکھنا ہوگا جہاں دونوں ٹیمیں 6 ستمبر کو دوسرے ایک روزہ مقابلے میں نبرد آزما ہوں گی۔

انگلستان بمقابلہ بھارت : پہلا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ

(بتاریخ: 3 ستمبر 2011ء بمقام: چیسٹرلی اسٹریٹ)

نتیجہ: بارش کے باعث میچ بغیر نتیجہ ختم

سیریز: انگلستان 0؛ بھارت 0

بھارت بھارت رنز گیندیں چوکے چھکے
پارتھیو پٹیل ک کریگ کیسویٹر ب جیمز اینڈرسن 95 107 12 0
اجنکیا رہانہ ک سمت پٹیل ب اسٹورٹ براڈ 40 44 6 0
راہول ڈریوڈ ک کریف کیسویٹر ب اسٹورٹ براڈ 2 6 0 0
ورات کوہلی ب سمت بٹیل 55 73 4 0
روہیت شرما زخمی ہو کر میدان بدر 0 1 0 0
سریش رائنا ک ایلسٹر کک ب ڈرن باخ 38 29 2 0
مہندر سنگھ دھونی ک کریف کیسویٹر ب ٹم بریسنن 33 36 2 2
پروین کمار آؤٹ نہیں ہوئے 2 2 0 0
روی چندرن آشون ب ٹم بریسنن 0 1 0 0
ونے کمار آؤٹ نہیں ہوئے 1 1 0 0
فاضل رنز (5 لیگ بائے؛ 3 وائڈ) 8
مجموعہ (50 اوورز میں 7 کھلاڑی آؤٹ) 274

 

انگلستان (گیند بازی) اوور میڈان رنز وکٹ
جیمز اینڈرسن 9 0 41 1
ٹم بریسنن 10 0 54 2
اسٹورٹ براڈ 10 0 56 2
ڈیرن باخ 9 0 62 1
سمت پٹیل 10 0 42 1
جوناتھن ٹراٹ 2 0 14 0

 

انگلستان انگلستان رنز گیندیں چوکے چھکے
ایلسٹر کک ب پروین کمار 4 10 1 0
کریف کیسویٹر ایل بی ڈبلیو پروین کمار 6 19 1 0
جوناتھن ٹراٹ آؤٹ نہیں ہوئے 14 14 3 0
این بیل آؤٹ نہیں ہوئے 2 1 0 0
فاضل رنز (1 لیگ بائے) 1
مجموعہ (7.2 اوورز میں 2 کھلاڑی آؤٹ) 27

 

بھارت (گیند بازی) اوور میڈان رنز وکٹ
پروین کمار 4 1 11 2
ونے کمار 3.2 1 15 0