ملکی اور غیر ملکی کوچ دونوں آپشنز زیر غور ہیں، ظہیر عباس کی کرک نامہ سے خصوصی گفتگو

5 1,078

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور نئے کوچ کی تلاش کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کے رکن ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے کوچ کی تلاش آسان کام نہیں ہے۔ کرک نامہ سے خصوصی گفتگو میں ظہیر عباس نے کہا کہ پاکستان کرکٹ اب نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم ہے، ایسی ٹیم کے لیے نئے کوچ کا انتخاب آسان نہیں ہوگا۔ 'ایشین بریڈمین' کے نام سے مشہور رہنے والے ظہیر عباس نے کہا کہ اگر پاکستانی ٹیم ماضی کی طرح بڑے ناموں پر مشتمل ہوتی تو کوئی بھی مناسب کوچ تلاش کرکے اسے یہ ذمہ داری سونپی جا سکتی تھی لیکن ٹیم کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر مخصوص کوچ کی تلاش اور اس کے انتخاب کے لیے کئی عناصر کو مد نظر رکھنا ہوگا۔

ظہیر عباس (دائیں) کی سابق کوچ باب وولمر (وسط) اور سابق چیئرمین شہریار خان (بائيں) کے ساتھ ایک یادگار تصویر (تصویر: Getty Images)
ظہیر عباس (دائیں) کی سابق کوچ باب وولمر (وسط) اور سابق چیئرمین شہریار خان (بائيں) کے ساتھ ایک یادگار تصویر (تصویر: Getty Images)

ظہیر عباس نے ایک اہم نکتے کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ قومی ٹیم کے موجودہ کپتان مصباح الحق کی عمر زیادہ ہے، گو کہ وہ بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں، تاہم یہ بات یقین سے نہیں کی جاسکتی کہ وہ کتنا عرصہ مزید قومی ٹیم کی نمائندگی کرسکیں گے، اس صورتحال میں پاکستان ٹیم کا نیا کوچ، چاہے ملکی ہو یا غیر ملکی، نامی گرامی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نئے کوچ کو بورڈ کی جانب سے مکمل اختیارات ملنے چاہئیں تاکہ مستقبل میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کے کپتان کی تبدیلی کے موقع پر کوچ اپنی بہتر پوزیشن اور اختیارات کی وجہ سے ایڈجسٹ کرسکے۔

ملکی اور غیر ملکی کوچ کے حوالے سے جاری بحث کے حوالے سے ظہیر عباس نے مؤقف اختیار کیا کہ آئیڈیل پوزیشن تو یہی ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا کوچ ملکی ہو، اس طرح وہ کوچنگ کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ،انڈر نائنٹین ٹیموں اور دیگر ملکی کرکٹ معاملات پر بھی گہری نگاہ رکھ سکتا ہے، تاہم غیر ملکی کوچ کے حوالے سے آپشن بھی زیر غورلائیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں ایشین بریڈ مین نے کہا کہ کمیٹی کے رکن کرنل (ر) نوشاد علی اس وقت بیرون ملک ہیں، اُن کی آمد کے بعد ہی کمیٹی ابتدائی اجلاس میں کوچ کے انتخاب کا طریقہ کار طے کر پائے گی۔

زمبابوے میں قومی کرکٹ ٹیم کی ٹیسٹ میں کامیابی پر اظہار مسرت کرتے ہوئے ظہیر عباس نے کہا کہ زمبابوے کی ٹیم نے پہلی اننگز میں توقعات سے بڑھ کر کارکردگی پیش کی خصوصا اوپنر ٹینو ماوویو نے جس طرح پاکستان باؤلنگ اٹیک کا جم کا مقابلہ کیا، وہ قابل تعریف ہے۔ پاکستان نے میچ میں شاندار کم بیک کیا، اچھی بیٹنگ کارکردگی کے بعد باؤلرز خصوصاً اعزاز چیمہ اور سعید اجمل نے بہترین کارکردگی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پہلی اننگز میں دباؤ میں آنے کے بعد پاکستانی ٹیم کی فتح اس لحاظ سے اہم ہے کہ اگر ٹیسٹ ڈرا ہوتا تو پی سی بی اور ٹیم مینجمنٹ کو تنقید کا نشانہ بننا پڑتا۔

پاکستان کے موجودہ کوچ وقار یونس دورۂ زمبابوے میں اپنی آخری ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ طبی مسائل کے باعث مزید کوچنگ نہیں کر سکتے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے وقار یونس کے متبادل کی تلاش کے لیے ایک سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ظہیر عباس کے علاوہ انتخاب عالم اور کرنل (ر) نوشاد علی شامل ہیں۔ معروف کمنٹیٹر اور سابق کپتان رمیز راجہ بھی کمیٹی کی معاونت کریں گے۔ یہ کمیٹی ممکنہ طور پر رواں ماہ اپنی سفارشات بورڈ کے روبرو پیش کرے گی جن کی روشنی میں نئے کوچ کا تعین کیا جائے گا۔