محمد عامر نے عدالت میں اعتراف جرم کر لیا

8 1,079

پاکستان کرکٹ کے 'تنِ مردہ پر سو دُرّے' ثابت ہونے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے انتہائی ڈرامائی موڑ لے لیا ہے کیونکہ تیز گیند باز محمد عامر نے لندن میں دھوکہ دہی و عنوانی کے مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت میں اعتراف جرم کر لیا ہے۔

محمد عامر کا اعتراف جرم 'وعدہ معاف گواہ' بننے کے عمل کا آغاز ہو سکتا ہے (تصویر: Getty Images)
محمد عامر کا اعتراف جرم 'وعدہ معاف گواہ' بننے کے عمل کا آغاز ہو سکتا ہے (تصویر: Getty Images)

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے محمد عامر سمیت مزید دو پاکستانی کھلاڑیوں، اُس وقت کے کپتان سلمان بٹ اور تیز گیند باز محمد آصف، پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے بعد لندن کی پولیس نے تینوں کے خلاف دھوکہ دہی و بدعنوانی کا مقدمہ بھی دائر کر دیا تھا جس کی آج ہونے والی ابتدائی سماعت کے دوران محمد عامر کا اعتراف جرم پر مبنی تحریری بیان پیش کیا گیا۔ ذرائع نے کرک نامہ کو بتایا ہے کہ بیان میں محمد عامر نے کہا ہے کہ یہ جرم اُن سے ضرور سرزد ہوا ہے لیکن انہوں نے زبردست دباؤ کے باعث یہ عمل کیا جس پر وہ شرمندہ ہیں۔

محمد عامر کے علاوہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار سٹے باز مظہر مجید نے بھی اعتراف جرم کیا ہے جس کے بعد لگتا ہے کہ یہ معاملہ ڈرامائی موڑ لے گا۔ گو کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی پابندیوں کے باعث محمد عامر کرکٹ نہیں کھیل پائیں گے لیکن معاملہ وعدہ معاف گواہی تک جا سکتا ہے اور عین ممکن ہے کہ ان کی سزا کم کر دی جائے۔

دھوکہ دہی و بدعنوانی کے مقدمے کی باضابطہ سماعت 4 اکتوبر سے شروع ہو رہی ہے اور ابتدائی سماعت میں عامر کے اعترافی بیان نے اُن کے دو ساتھی ملزمان سلمان بٹ اور محمد آصف کے لیے بڑا مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔

'اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل' گزشتہ سال ماہِ اگست میں پاکستان کرکٹ ٹیم کےدورۂ انگلستان کے دوران منظر عام پر آیا تھا۔ جب لارڈز ٹیسٹ کے دوران برطانیہ کے معروف مصالحہ اخبار 'نیوز آف دی ورلڈ' نے اپنی ایک رپورٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے تین کھلاڑیوں کپتان سلمان بٹ اور تیز گیند بازوں محمد عامر اور محمد آصف پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے سٹے باز مظہر مجید سے رقوم لے کر میچ کے دوران جان بوجھ کر نو بالز کروائیں۔ ثبوت کے طور پر نیوز آف دی ورلڈ نے خفیہ طور پر ٹیپ کی گئی وڈیوز بھی جاری کیں جس میں مظہر مجید کو بتاتے ہوئے دکھایا گیا تھا کہ آصف اور عامر کن اوور کی طے گیندیں نو بال پھینکیں گے۔

اس رپورٹ نے دنیائے کرکٹ میں تہلکہ مچا دیا اور بعد ازاں بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے تینوں کھلاڑیوں کے بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے پر عارضی پابندی عائد کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا۔ تحقیقات کے دوران کھلاڑیوں نے الزامات کی تردید کی تاہم سہ رکنی ٹریبونل نے تینوں کھلاڑیوں کو کم از کم 5 سال کی سزا دے دی۔

اس معاملے میں سب سے زیادہ خسارے میں نوجوان باؤلر محمد عامر رہے، جن کی عمر صرف 18 سال تھی اور ان کو 'مستقبل کا وسیم اکرم' قرار دیا جا رہا تھا۔ دنیا بھر کے کرکٹ شائقین حتیٰ کہ ماہرین تک کو عامر کے کیریئر کے اس افسوسناک اختتام پر دلی صدمہ پہنچا۔

اب دنیا بھر کی خصوصاً پاکستانی شائقین کی نظریں اس مقدمے کے فیصلے پر مرکوز ہیں جس کی باضابطہ سماعت اگلے ماہ کی 4 تاریخ کو شروع ہو رہی ہے۔ اگر اس سلسلے میں کوئی اہم پیشرفت ہوتی ہے تو امکان ہے کہ محمد عامر جلد ہی کرکٹ میدانوں میں ایک مرتبہ پھر ایکشن میں نظر آئیں۔