شاہد آفریدی کا صدر مملکت سے ملاقات نہ کرنے کا فیصلہ

2 1,001

سابق ٹیسٹ کرکٹر شاہد آفریدی نے منگل کو بلاول ہاؤس نہ جانے کا فیصلہ کرلیا۔ سابق کپتان شاہد آفریدی کو صوبائی مشیر برائے کھیل سندھ حلیم عادل شیخ کی سربراہی میں سیلاب زدگان کی امداد کے حوالے سے ایک وفد کے ساتھ صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کرنا تھی۔ اس وفد میں کئی موجودہ و سابق بین الاقوامی کرکٹرز، اولمپیئنز اور ایتھلیٹس شامل ہیں۔ شاہد آفریدی اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے صدر مملکت سے بالمشافہ ملاقات چاہ رہے تھے تاکہ وہ کرکٹ سے اپنی ریٹائرمنٹ کی وجوہات، پاکستان کرکٹ بورڈ اور اس کی انتظامیہ کے رویے اور ٹیم میں اپنی واپسی کے امکانات پر تبادلہ خیال کریں۔

شاہد آفریدی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ کے خلاف شکایت کے لیے صدر سے ملاقات کرنا چاہ رہے ہیں
شاہد آفریدی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ کے خلاف شکایت کے لیے صدر سے ملاقات کرنا چاہ رہے ہیں

کرک نامہ کو باوثوق ذرائع سے علم ہوا ہے کہ شاہد آفریدی مجوزہ ملاقات میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ اعجاز بٹ کی شکایت کرتے کیونکہ صدر آصف زرداری کی جانب سے دونوں کے درمیان صلح کروائے جانے کے باوجود اعجاز بٹ نے لب کشائی کرتے ہوئے شاہد آفریدی کو دورۂ ویسٹ انڈیز کے دوران آخری دونوں ایک روزہ میچز میں شکست کا مورود الزام ٹھیرایا تھا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن اِن چیف بھی ہیں۔

سابق کپتان شاہد خان آفریدی کی خواہش کے برعکس صوبائی مشیر کھیل سابق و موجودہ بین الاقوامی کھلاڑیوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ صدر زرداری سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ملاقات منگل کی سہ پہر ڈھائی بجے بلاول ہاؤس کراچی میں طے ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد آفریدی اس بات پر نالاں ہیں کہ مشیر کھیل صدر آصف زرداری سے ملاقات کے لیے ایک فوج لے کر کیوں جارہے ہیں، کیونکہ اتنے بڑے وفد کی صورت میں انہیں صدر مملکت سے تنہا ملاقات کرنے اور اپنا مدعا اور موقع بیان کرنے کا موقع نہیں مل سکے گا۔ شاہد نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر مشیر کھیل نے وفد کی تعداد میں کمی نہیں کی تو وہ ملاقات کرنے نہیں جائیں گے۔

واضح رہے مشیر کھیل حلیم عادل شیخ صدر آصف علی زرداری سے کھلاڑیوں کے بڑے وفد کی ملاقات سے یہ باور کروانا چاہ رہے ہیں کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہمارے قومی ہیروز بھی عوام کے لیے میدان میں نکلنے کو تیار ہیں تاہم شاہد آفریدی نے اس ملاقات میں شرکت نہ کرنے کا مبینہ فیصلہ محض اس لیے کیا ہے کہ کیونکہ انہیں صدر سے بالمشافہ ملاقات کا موقع نہیں مل سکے گا اور وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے انہیں آگاہ نہیں کر سکیں۔