عالمی کپ 2011ء کے لیے موزوں ترین پاکستانی قائد

2 1,033

جیسے جیسے عالمی کپ 2011ء قریب آتا جارہا ہے ویسے ویسے شریک ممالک آئندہ ورلڈ کپ کے لیے اپنے کھلاڑیوں کو ذہنی و جسمانی طور پر تیار کررہے ہیں لیکن پاکستانی ٹیم کا معاملہ جدا ہے۔ اسے صورتحال کو قابل افسوس ہی کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے منتظمین خود اپنے کھلاڑیوں کو بھروسے کے احساس دلانے کے بجائے ان پر عدم اعتماد کا اظہار کررہا ہے ۔ پہلے ورلڈ کپ میں شریک کھلاڑیوں کے ناموں کے اعلان میں تاخیر اور اب کپتان کا نام اعلان کرنے میں پس و پیش سے کام لینا اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں کے لیے مقرر کپتان شاہد خان آفریدی سے خوش نہیں تو دوسری جانب طویل عرصہ سے ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں سے غیر حاضر کھلاڑی مصباح الحق پر بھروسہ کرنے پر بھی شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔

شاہد خان آفریدی گزشہ سال 2010ء میں ہونے والے آئی سی سی ٹی 20 عالمی کپ سے پاکستانی ٹیم کے کپتان ہیں۔ گزشتہ سال دورۂ انگلینڈ کے موقع پر انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تاہم وہ بدستور ایک روزہ مقابلوں میں پاکستانی ٹیم کی قیادت کرتے رہے۔ اسی دورۂ کے دوران جب پاکستانی کرکٹ ٹیم کو تاریخی اسکینڈل اسپاٹ فکسنگ کا سامنا کرنا پڑا تو شاہد آفریدی نے بطور کپتان کھلاڑیوں کے مورال میں زبردست اضافہ کیا اور پوری دنیائے کرکٹ کی سخت تنقید اور دباؤ کے باوجود پاکستان کو مقابلہ کرنے والی ٹیم ثابت کردکھایا۔

شاہد آفریدی؛ ایک روزہ مقابلوں کے موجودہ پاکستانی قائد (© اے ایف پی)

شاہد آفریدی کی قیادت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی تاہم ان کی قیادت میں ٹیم نے ٹی 20 عالمی کپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی اور جولائی کے مہینہ میں ایم سی سی اسپرٹ کے دو ٹی 20 مقابلوں میں آسٹریلیا کو شکست دی۔ پھر دورۂ انگلستان میں ٹیم کی سالمیت کو لاحق شدید خطرات سے نکالنے میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے کھیل کے میدان میں انگلستان کی ٹیم اور میدان سے باہر میڈیا کے پروپگنڈا کا سخت مقابلہ کیا۔ اس کے بعد جنوبی افریقہ میں بھی میزبان ملک کے خلاف پاکستانی ٹیم نے شاہد آفریدی کی قیادت میں جم کر مقابلہ کیا۔ عالمی کپ 2011ء کے لیے منتخب کردہ سنیئر و مستند بلے بازوں کی ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو ان سب میں شاہد آفریدی کا ریکارڈ سب سے بہتر نظر آتا ہے۔

نام ایک روزہ مقابلے مکمل رنز کی تعداد اسٹرائک ریٹ
شاہد آفریدی 308 6446 112.98
یونس خان 209 5937 75.18
عبدالرزاق 250 4927 81.29
کامران اکمل 125 2585 85.20
مصباح الحق 60 1604 79.56

شاہد آفریدی کے ماضی پر نظر ڈالیں تو انہوں نے پاکستان کے لیے کئی ریکارڈ بنا رکھے ہیں۔ ان میں تیز ترین سنچری اور سب سے زیادہ چھکے مارنے کا ریکارڈ سب سے نمایاں ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے کئی فتح گر اننگ بھی کھیلیں۔ 2009ء میں ہونے والا ٹی 20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل اور فائنل بھی شائقین کرکٹ کو یاد ہوں گے کہ جب آفریدی نے دونوں میچوں میں پاکستان کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ شاہد آفریدی کا گزشتہ سال 2010ء کا ریکارڈ عالمی کپ 2011ء کے دستے میں شامل دیگر سینئر کھلاڑیوں کے مقابلہ میں بہت بہتر ہے۔

نام ایک روزہ مقابلے مکمل رنز کی تعداد اوسط رنز 100 یا زائد اسکور
شاہد آفریدی 18 601 33.38 2
یونس خان 10 215 21.50 0
عبدالرزاق 11 331 55.16 1
کامران اکمل 12 357 29.75 0
مصباح الحق 2 31 15.50 0

اس کے علاوہ شاہد آفریدی ایک اچھے لیگ اسپن بالر بھی ہیں۔ انکی یہ خصوصیت انہیں دیگر سینئر بلے بازوں سے ممتاز کرتی ہے۔سال 2010ء میں شاہد آفریدی نے پاکستان کی جانب سے شعیب اختر کے مساوی سب سے زیادہ 19 وکٹیں حاصل کیں۔ اپنے پورے کیرئیر میں شاہد آفریدی 308 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں 288 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں جو عالمی کپ 2011ے کے دستے میں شامل تمام بالرز کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔ عالمی کپ 2011ء میں پاکستان کی قیادت کے دوسرے مضبوط امیدوار مصباح الحق ہیں تاہم ان کے راستہ میں حائل بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ون ڈے میچز کا کم تجربہ ہے۔ مصباح الحق نے نہ صرف جنوبی افریقہ کے خلاف ایک اہم ٹیسٹ سیریز ڈرا کر کے بلکہ نیوزی لینڈ کی سرزمین پر بلیک کیپس کے خلاف طویل عرصے بعد پاکستان کو ٹیسٹ سیریز میں فتح سے ہمکنار کرا کر ایک اچھے قائد اور کھلاڑی ہونے کا ثبوت دیا تاہم یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ٹی 20 جیسے برق رفتار فارمیٹ کے اس دور میں ٹیسٹ میچز اور ایک روزہ میچز میں بہت زیادہ فرق ہو چکا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں ایسے بہت سے کھلاڑی بھی نظر آئے کہ جنہوں نے کسی ایک فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لے کر خود کو مخصوص فارمیٹ تک محدود کرلیا جو ان فارمیٹس کے یکسر مختلف ہونے کا واضح ثبوت ہے۔ لہٰذا اس بات کو سمجھ لینا چاہیے کہ جو کھلاڑی ٹیسٹ میں اچھا اسکور بنا سکتا ہے یا قیادت کرسکتا ہے تو ضروری نہیں کہ وہ ایک روزہ مقابلوں خصوصاً عالمی کپ میں بھی یہی کام اسی انداز میں انجام دے سکتا ہے۔ کیوں کہ اب وہ وقت نہیں رہا کہ جب برصغیر کے میدانوں میں 300 کا ہدف 50 اوورز میں عبور کرنا ناممکن خیال کیا جاتا تھا۔

پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ عالمی کپ سے قبل ٹیم کے قائد کی تبدیلی بڑے نقصان کا باعث ہوسکتی ہے، آفریدی بلے بازی میں محنت کررہا ہے تاہم وہ ٹیم کو فرنٹ سے لیڈ کرتا ہے۔ پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بیٹسمین راشد لطیف نے مصباح الحق کو دفاعی کپتان قرار دیتے ہوئے انہیں عالمی کپ میں قیادت کے لیے غیر موزوں قرار دیا ہے۔ راشد لطیف نے کہا کہ عالمی کپ میں پاکستان کو ایک جارح مزاج کپتان کی ضرورت ہے جس کے لیے سب سے موزوں نام شاہد آفریدی کا ہے۔ موجود صورتحال میں پاکستانی ٹیم کو کسی بھی قسم کی سیاست اور کھلاڑیوں کی ذاتی رنجشوں کے بغیر کھیلنے کی اشد ضرورت ہے۔

گزشتہ سالوں کے دوران آفریدی نے جس طرح ٹیم کی فرنٹ سے لیڈ کیا، کھلاڑیوں کو ڈرنے کے بجائے لڑنا سکھایا، وہ صلاحیت ٹیم میں موجود کسی دوسرے کھلاڑی کے پاس موجود نہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ کرکٹ بورڈ گزشتہ سیریز میں مقرر کردہ کپتان کو آئندہ عالمی کپ کے لیے برقرار رکھے اور ماضی قریب میں کھیلے جانے والے میچز کے دوران حاصل کردہ تجربہ کا بھرپور فائدہ اٹھائے۔ نیز اس قسم کی کسی اقدام سے گریز کرے جس سے کھلاڑیوں میں بے چینی یا عدم اطمینان کی فضا پیدا ہو اور کھلاڑیوں میں ہم آہنگی کو نقصان پہنچے۔