ویسٹ انڈیز نے وہ کر دکھایا جو بھارت نہ کر سکا، انگلستان کو شکست

1 1,035

ویسٹ انڈیز نے وہ کر دکھایا جو ٹیسٹ کی درجہ بندی کی سرفہرست اور ایک روزہ کی عالمی چیمپئن ٹیم بھارت 10 کوششوں میں بھی نہ کر سکی، یعنی انگلستان کو شکست سے دوچار کرنا۔ اوول کے تاریخی میدان میں دو ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلوں کی سیریز کے آخری معرکے میں ویسٹ انڈیز انگلستان کو 25 رنز سے زیر کر کے بالآخر اسے شکست سے دوچار کیا۔ اس فتح میں کیریئر کا پہلا بین الاقوامی میچ کھیلنے والے گیرے میتھورین کی عمدہ گیند بازی اور کپتان ڈیرن سیمی سمیت دیگر ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کی عمدہ فیلڈنگ کا اہم کردار رہا جن کی بدولت 114 رنز کے معمولی سے ہدف کے تعاقب میں انگلستان محض 88 رنز پر ڈھیر ہوا۔

ویسٹ انڈیز کی فتح میں عمدہ باؤلنگ کے علاوہ کپتان ڈیرن سیمی کے بروقت فیصلوں اور اچھی فیلڈنگ نے بھی اہم کردار ادا کیا (تصویر: Getty Images)
ویسٹ انڈیز کی فتح میں عمدہ باؤلنگ کے علاوہ کپتان ڈیرن سیمی کے بروقت فیصلوں اور اچھی فیلڈنگ نے بھی اہم کردار ادا کیا (تصویر: Getty Images)

ابھی حال ہی میں دورۂ انگلستان سے واپس گھر جانے والی بھارتی ٹیم 4 ٹیسٹ، ایک ٹی ٹوئنٹی اور 5 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں سے کسی ایک میں بھی انگلستان کو شکست سے دوچار نہ کر سکی لیکن ایک نوجوان ویسٹ انڈین ٹیم نے یہ کارنامہ محض دو کوششوں میں کر دکھایا، گو کہ اسے نسبتاً آسان و کم تجربہ کار انگلش ٹیم کا سامنا تھا لیکن بہرحال ریکارڈ بک میں اسے فتح کے طور پر ہی یاد رکھا جائے گا۔ یوں دو ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی سیریز 1-1 سے برابر ہو گئی۔

دوسرا ٹی ٹوئنٹی پہلے معرکے کے مقابلے میں بالکل مختلف ثابت ہوا، کیونکہ اُس میں بھی ویسٹ انڈیز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ناقص بلے بازی کی لیکن اِس مرتبہ انگلستان کا جواب ویسا کرارا نہیں تھا۔ پچھلے میچ میں اس کی ایک بھی وکٹ نہیں گری تھی جبکہ آج کے مقابلے میں وہ 114 رنز کے معمولی ہدف کے تعاقب میں بھی 25 رنز سے شکست کھا گیا۔

انگلستان کو ابتداء ہی سے ویسٹ انڈیز کی نپی تلی باؤلنگ باؤلنگ اور عمدہ فیلڈنگ کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اسپنرز کے لیے مددگار نظر آنے والی پچ پر گیرے میتھورین بہت ہی عمدہ باؤلر نظر آئے جنہوں نے کریگ کیزویٹر، روی بوپارا اور جانی بیئرسٹو کی اہم ترین وکٹیں سمیٹیں جبکہ رہی سہی کسر سمیت پٹیل، جوس بٹلر اور اسکاٹ بورتھوِک کے رن آؤٹ ہونے نے پوری کر دی۔ یوں مسلسل فتوحات حاصل کرنے کے بعد انگلستان بالآخر ہار کا کڑوا گھونٹ لینے پر مجبور ہوا۔ میچ کا اختتام 17 ویں اوور کی چوتھی گیند پر جیڈ ڈرنباخ کے رن آؤٹ کے ساتھ ہوا۔ یہ بطور رن آؤٹ گرنے والی انگلستان کی چوتھی وکٹ تھی جس سے ویسٹ انڈیز کی عمدہ فیلڈنگ کا اندازہ ہوتا ہے۔ انگلستان کی جانب سے بین اسٹوکس 31 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز رہے جبکہ کیزویٹر 10، بٹلر 13 اور بورتھوِک 14 رنز ہی دہرے ہندسے میں پہنچنے والے دیگر کھلاڑی تھے۔

جیڈ ڈرنباخ انگلستان کے رن آؤٹ ہونے والے چوتھے اور بحیثیت مجموعی آخری بلے باز تھے (تصویر: Getty Images)
جیڈ ڈرنباخ انگلستان کے رن آؤٹ ہونے والے چوتھے اور بحیثیت مجموعی آخری بلے باز تھے (تصویر: Getty Images)

ویسٹ انڈیز کی جانب سے میتھورین کی ڈیبیو پر 9 رنز دےکر 3 وکٹوں کی شاندار کارکردگی کے علاوہ کرشمار سنتوکی، دیوندر بشو اور آندرے رسل نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

قبل ازیں انگلستان نے ٹاس جیت کر ویسٹ انڈیز کو بیٹنگ کی دعوت دی تو مہمان ٹیم حریف باؤلرز کے خلاف پر اثر کارکردگی دکھانے میں ناکام نظر آئی۔ وقفے وقفے سے گیند کو میدان سے باہر پھینکنے اور اسکور بورڈ پر رنز کو مستقل آگے بڑھانے کے لیے کوئی خاص حکمت عملی نظر نہیں آئی۔ جو کسر رہ گئی تھی وہ وکٹوں کے گرنے نے پوری کر دی۔ سب سے نمایاں بلے باز مارلون سیموئلز رہے جن کی 35 گیندوں پر اتنے ہی رنز کی اننگز کسی طرح ٹی ٹوئنٹی جیسی تیز رفتار طرز کی کرکٹ کے لیے موزوں نہ تھی تاہم بعد میں اسی اننگز نے فیصلہ کن کردار ادا کیا کیونکہ دوسرے اینڈ سے ہمہ وقت وکٹیں گرنے کے باعث یہ مارلون سیموئلز کے رنز ہی تھے جو ویسٹ انڈیز کو 113 رنز تک لے گئے۔ ان کے علاوہ جانسن چارلس نے21 اور کرسٹوفر بارنویل نے 16 رنز بنائے۔ اس ناقص کارکردگی کے بعد لگتا تھا کہ ویسٹ انڈیز کو پہلے ٹی ٹوئنٹی کی طرح اس مقابلے میں بھی بری طرح شکست کھانا پڑے گی لیکن انگلستان کے سیزن کا اختتام بالآخر ایک شکست کے ساتھ لکھا تھا جو اسے مل کر رہی۔

انگلستان کی جانب سے سمیت پٹیل نے 2 جبکہ جیڈ ڈرنباخ، اسکاٹ بارتھوک اور روی بوپارا نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

گیرے میتھورین کو کیریئر کے پہلے ہی بین الاقوامی مقابلے میں عمدہ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

انگلستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز: دوسرا ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلہ

(بتاریخ: 25 ستمبر 2011ء بمقام: اوول، لندن)

نتیجہ: ویسٹ انڈیز 25 رنز سے فتحیاب

بہترین کھلاڑی: گیرے میتھورین (ویسٹ انڈیز)

ویسٹ انڈیز رنز گیندیں چوکے چھکے
جانسن چارلس ب بورتھوِک  21  28  1  1
ڈیوین اسمتھ ایل بی ڈبلیو ب ڈرنباخ  11  12  2  0
مائلز باسکومبے ایل بی ڈبلیو ب پٹیل  3  7  0  0
مارلون سیموئلز ناٹ آؤٹ  35  35  3  0
کرسٹوفر بارنویل ک ہیلز ب پٹیل  16  22  0  0
ڈیرن سیمی ک بورتھوِک ب بوپارا  12  8  0  1
آندرے رسل ناٹ آؤٹ  12  8  1  0
 فاضل رنز ل ب 1، و 2  3
مجموعہ (20 اوورز؛ 5 کھلاڑی آؤٹ) 113

 

انگلستان (گیند بازی) اوور میڈن رنز وکٹ
ٹم بریسنن 3 0 12 0
سمیت پٹیل 4 0 22 2
جیڈ ڈرنباخ 3 0 19 1
اسکاٹ بورتھوِک 4 0 15 1
گریم سوان 2 0 8 0
روی بوپارا 4 0 36 1

 

انگلستان رنز گیندیں چوکے چھکے
ایلکس ہیلز ب سنتوکی  2  9  0  0
کریگ کیزویٹر ب میتھورین  10  9  2  0
بین اسٹوکس ایل بی ڈبلیو ب بشو  31  23  3  1
روی بوپارا ب میتھورین  3  9  0  0
جانی بیئرسٹو ب میتھورین  4  5  0  0
سمیت پٹیل رن آؤٹ (بشو)  2  8  0  0
جوس بٹلر رن آؤٹ (سیمی)  13  11  1  0
ٹم بریسنن ک میتھورین ب رسل  2  4  0  0
اسکاٹ بورتھوِک رن آؤٹ (سیموئلز/سیمی)  14  16  2  0
گریم سوان ناٹ آؤٹ  0  2  0  0
جیڈ ڈرنباخ رن آؤٹ (کرسچن/بارنویل)  3  4  0  0
فاضل رنز ل ب 3، و 1  4
مجموعہ 16.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 88

 

ویسٹ انڈیز (گیند بازی) اوور میڈن رنز وکٹ
 کرشمار سنتوکی  3  0  17  1
 گیرے میتھورین  4  0  9  3
 دیوندر بشو  3.4  0  22  1
 ڈیرن سیمی  2  0  9  0
 آندرے رسل  2  0  14  1
 ڈیوین اسمتھ  2  0  14  0