عمر گل کا جیمز اینڈرسن پر بال ٹمپرنگ کا الزام، نیا طوفان کھڑا ہونے کا خدشہ

2 1,022

پاکستان کے تیز گیند باز عمر گل کا تازہ بیان اک نیا طوفان کھڑا کر سکتا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال ایک ٹیسٹ میچ کے دوران انگلش باؤلر جیمز اینڈرسن کو گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے دیکھا تھا۔

عمر گل بال ٹمپرنگ کو قانونی شکل دینے کی رائے سے اتفاق نہیں کرتے
عمر گل بال ٹمپرنگ کو قانونی شکل دینے کی رائے سے اتفاق نہیں کرتے

پشاور سے تعلق رکھنے والے عمر گل کا کہنا ہے کہ گیندکے ساتھ چھیڑ چھاڑ (بال ٹمپرنگ) بین الاقوامی کرکٹ میں کوئی نئی چیز نہیں ہے اور دنیا کی کئی ٹیمیں اور کھلاڑی قانونی و غیر قانونی طریقوں سے اس کے مرتکب ہوتے ہیں۔ میں نے گزشتہ سال دورۂ انگلستان میں جمی کو ایسا کرتے دیکھا تھا اور پھر ہم نے آسٹریلیا میں ایشز کے دوران اسٹورٹ براڈ اپنے جوتوں سے گیند کو رگیدتے ہوئے دیکھے گئے۔ یہ تمام طریقے کھیل کا حصہ ہیں تاکہ پرانی گیند سے ریورس سوئنگ حاصل کیا جا سکے۔

عمر گل نے الزام لگایا کہ "اس وقت بھی بین الاقوامی کرکٹ کے بیشتر گیند باز بال کے ساتھ چھیڑ خانی کرتے ہیں۔"

ٹیسٹ کرکٹ میں 125 اور ایک روزہ میں 134 وکٹیں حاصل کرنے والے عمر گل کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب سابق تیز باؤلر شعیب اختر نے اپنی متنازع خودنوشت "Controversially Yours" میں انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے گیند چھیڑ چھاڑ کی تھی اور دعویٰ کیا کہ ہر سطح کی کرکٹ میں باؤلر ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں اس لیے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کو بال ٹمپرنگ کو قانونی حیثیت دینی چاہیے۔ اس حوالے سے عمر گل کا کہنا تھا کہ اگر شعیب اختر نے یہ کہا ہے تو ضرور انہوں نے کیا بھی ہوگا۔

قانونی و غیر قانونی بال ٹمپرنگ کی وضاحت کرتے ہوئے عمر گل نے کہا کہ جب آپ بال کو اپنے ناخنوں سے کھرچتے ہیں تو یہ غیر قانونی عمل ہے لیکن جب فیلڈرز کی پھینکی گئی تھرو پچ اور میدان کے ناہموار حصوں پر ٹپہ کھا کر پہنچے یا گیند باؤنڈری لائن پر موجود اشتہاری بورڈز کے کناروں سے ٹکرائے تو اس کے نتیجے میں گیند کی شکل بگڑتی ہے اور ریورس سوئنگ ملتا ہے لیکن اس میں باؤلر یا فیلڈر کا کوئی کردار نہیں ہوتا اس لیے اسے غیر قانونی نہیں کہا جا سکتا۔

گل کا کہنا تھا کہ گیند کسی بھی طریقے سے کھردری ہو بہرحال اس سے ریورس سوئنگ حاصل کرنا ایک فن ہے، اور اس فن کو تسلیم کیا جانا چاہیے تاہم عمر گل شعیب اختر کی جانب سے اسے قانونی حیثیت دینے کے مطالبے کو تسلیم نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ اس سے کرکٹ کا حسن خراب ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیشہ پاکستانی گیند بازوں پر بال ٹمپرنگ کے الزامات لگائے گئے لیکن کبھی کوئی بھی میچ آفیشل ثبوت نہیں پیش کر سکا اور نہ ہی کبھی کوئی کیمرہ اس امر کی دلیل سامنے لا سکا۔

سچن ٹنڈولکر کے حوالے سے شعیب اختر کے دعووں پر عمر گل نے کہا کہ میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ سچن شعیب سے ڈرتے تھے لیکن اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ شعیب دنیا کے تیز ترین گیند باز تھے اور بہترین بلے باز بھی اس کا سامنا کرتے ہوئے گھبراتے تھے اور کوئی بھی بلے باز ایسا نہیں ہو سکتا جو حقیقی تیز گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے نہ گھبرائے۔ حتیٰ کہ برائن لارا جنہیں میں دنیا کا بہترین بلے باز سمجھتا ہوں، نے بھی تسلیم کیا کہ شعیب کا باؤنسر ہیلمٹ پر لگنے کے بعد وہ پریشان ہو گئے تھے۔

عمر گل کا یہ بیان ایسے موقع پر آیا ہے جب پاکستان چند ماہ بعد جنوری 2012ء میں انگلستان کے خلاف ہوم سیریز کھیلنے جا رہا ہے۔ یہ 2010ء میں اسپاٹ فکسنگ تنازع کے باعث معروف ہونے والی والی سیریز کے بعد دونوں ممالک کا پہلا ٹکراؤ ہوگا۔