پشاور نے کراچی کی توپوں کو خاموش کر دیا، سیمی فائنل تک رسائی

1 1,095

بلے بازوں کی انتہائی شاندار کارکردگی کی بدولت پشاور پینتھرز نے مقامی فیورٹ ٹیم کراچی ڈولفنز کو سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر کر کے حیران کن طور پر فائنل فور میں اپنی جگہ حاصل کر لی ہے۔

کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں جاری فیصل بینک نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ 2011ء کے گروپ میچز کے آخری روز کھیلا جانے والا تیسرا مقابلہ دونوں ٹیموں کے لیے کوارٹر فائنل کا درجہ رکھتا تھا۔ اس میں شاہد آفریدی کی زیر قیادت کراچی ڈولفنز ہوم گراؤنڈ اور کراؤڈ کی سپورٹ کے باعث فیورٹ تھی لیکن پشاور کے تیندووں نے کراچی کی ایک نہ چلنے دی۔

شاہد آفریدی کی پویلین واپسی، کراچی ڈولفنز کو بہت مہنگی پڑی (تصویر: Faysal Cricket)
شاہد آفریدی کی پویلین واپسی، کراچی ڈولفنز کو بہت مہنگی پڑی (تصویر: Faysal Cricket)

ٹاس جیت کر بلے بازی کا انتخاب کرنے کے بعد پشاور کو دوسری وکٹ پر رفعت اللہ مہمند اور محمد فیاض کے درمیان 70 رنز کی زبردست شراکت سے حوصلہ ملا۔ رفعت اللہ نے 33 گیندوں پر 2 چوکوں کی مدد سے 42 رنز بنائے جبکہ فیاض نے ان کی بہ نسبت تیز کھیل کا مظاہرہ کیا اور 2 چھکوں اور 4 چوکوں کی بدولت 24 گیندوں پر 39 رنز بنائے۔ 12 اوورز میں جب رفعت اللہ مہمند پویلین لوٹے تو پشاور اس وقت ہی بہت مضبوط پوزیشن میں تھا کیونکہ اس کے 113 رنز پر محض تین کھلاڑی آؤٹ تھے۔ اس صورتحال کا بھرپور فائدہ شعیب خان اور زوہیب خان نے اٹھایا جنہوں نے بالترتیب 24 اور 43 رنز بنائے۔ خصوصاً زوہیب کی ناقابل شکست اننگز نے میچ کو کراچی کی گرفت سے باہر لے جانے میں اہم کردار ادا کیا کیونکہ انہوں نے محض 23 گیندوں پر یہ اننگز کھیلی جس میں 2 چھکے اور 3 چوکے شامل تھے۔

مقررہ 20 اوورز کی تکمیل پر پشاور پینتھرز نے 7 وکٹوں کے نقصان پر 177 رنز کا بڑا مجموعہ اکٹھا کیا اور کراچی کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے 178 کا انتہائی مشکل ہدف دیا۔

کراچی ڈولفنز کی جانب سے رمّان رئیس، شاہد آفریدی اور فراز احمد نے 2،2 جبکہ محمد سمیع نے ایک وکٹ حاصل کی۔

ہدف کے تعاقب میں ابتدائی چار اوورز میں کسی وکٹ کا نقصان ہوئے بغیر کراچی 31 تک پہنچنے میں کامیاب ہوا لیکن دو مسلسل گیندوں پر نعمان حبیب نے شاہزیب حسن (9 رنز)اور پھر سب سے بڑے خطرے شاہد خان آفریدی (19 رنز) کو ٹھکانے لگا کر کراچی کی بڑی توپوں کو خاموش کر دیا۔ نعمان حبیب نے اپنے اگلے اوور میں اسد شفیق (12 رنز) کو بھی پویلین لوٹا کر تہلکہ مچا دیا۔ اب کراچی کے لیے ایک بڑے ہدف تک پہنچنا بہت مشکل ہو چکا تھا۔ نعمان کا لگایا گیا یہ دھچکا اتنا زور دار ثابت ہوا کہ کراچی کی اننگز پھر سنبھلنے میں نہیں آئی۔

فواد عالم 9، رمیز راجہ 15 اور خالد لطیف 8 رنز بنا سکے اور واحد قابل ذکر کارکردگی وکٹ کیپر سرفراز احمد نے دکھائی جنہوں نے 20 گیندوں پر 37 رنز بنا کر کچھ مزاحمت کی لیکن میچ کراچی کی پہنچ سے کوسوں دور نکل چکا تھا۔ جب 20 اوورز کا کھیل مکمل ہوا تو کراچی کا اسکور 9 وکٹوں پر 148 رنز تھا اور یوں اسے نہ صرف 29 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا بلکہ وہ سیمی فائنل تک پہنچنے میں بھی ناکام ہو گیا۔

پشاور کی جانب سے نعمان حبیب کی 3 قیمتی وکٹوں کے علاوہ ناصر احمد اور زوہیب خان نے2،2 وکٹیں حاصل کیں ۔ عمر گل اور نور الامین کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

زوہیب خان کو عمدہ اننگز کھیلنے اور 2 وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس فتح کے ساتھ گروپ 'ڈی' میں پشاور نے سرفہرست پوزیشن پر قبضہ کر لیا جس نے کھیلے گئے دونوں مقابلوں میں فتوحات سمیٹیں جبکہ کراچی محض ایک میچ جیت پایا۔ تیسری ٹیم اسلام آباد لیپرڈز کو تمام مقابلوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ یوں گروپ میں سرفہرست پوزیشن حاصل کرنے پر اسے سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے جہاں اس کا مقابلہ راولپنڈی ریمز سے ہوگا۔