کوچ بنا تو شاہد آفریدی کو واپس لاؤں گا؛ ڈین جونز

4 1,022

پاکستان کرکٹ سے وابستہ تمام تر تنازعات اور گزشتہ کوچز کو درپیش مسائل کے باوجود آسٹریلیا کے سابق بلے باز ڈین جونز دنیائے کرکٹ کے اس سخت ترین چیلنج کو قبول کرنے کو تیار ہیں۔

آسٹریلیا کے اخبار 'دی ایج' کے مطابق گو کہ ڈین جونز کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کوئی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی لیکن ذرائع ابلاغ میں یہ خبر بہت زیادہ گردش کر رہی ہے کہ ان کا نام مقررہ کمیٹی کی جانب سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو پیش کردہ 5 امیدواروں کی حتمی فہرست میں شامل ہے۔

ڈین جونز پاکستان کے نئے کوچ کے لیے ایک مضبوط امیدوار ہیں (تصویر: Getty Images)
ڈین جونز پاکستان کے نئے کوچ کے لیے ایک مضبوط امیدوار ہیں (تصویر: Getty Images)

دیگر امیدواروں پاکستان کے عاقب جاوید اور انگلستان کے ڈرمٹ ریو کے مقابلے میں کوچنگ کا نسبتاً کم تجربہ رکھنے والے ڈین جونز کا کہنا ہے کہ اگر اُنہیں اس کام کے لیے منتخب کیا گیا تو ان کا پہلا چیلنج ٹیم میں اچھا ماحول قائم کرنا ہوگا۔

آسٹریلوی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میرا نام حتمی فہرست میں شامل ہے۔ میں ہمیشہ سے کوچ بننا چاہتا تھا اور پاکستان کے کوچ کے لیے جیسے ہی مجھے موقع ملا اور میں نے حامی بھری اور درخواست جمع کرا دی۔

دہشت گردی، اسپاٹ فکسنگ اور کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدیداران کی بد انتظامیوں کے باعث سالوں سے مسائل کا شکار ہونے کے باوجود جونز سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں باصلاحیت کرکٹرز کی کوئی کمی نہیں ہے اگر وہ کوچ بنے تو وہ سابق کپتان شاہد آفریدی سے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا مطالبہ کر کے انہیں ٹیم میں واپس لائیں گے۔

ڈین جونز نے کہا کہ وہ ٹیم میں دفاع کے رحجان کو پروان چڑھائیں گے، کیونکہ اِس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم کے دفاع کے شعبے پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے اور مناسب مشقوں اور توجہ کے ذریعے اس کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل اور امن و امان کی صورتحال سے قطع نظر دنیا کے ہر کرکٹ فین کو پتہ ہے کہ پاکستان ہمیشہ باصلاحیت کھلاڑیوں کی دولت سے مالا مال رہا ہے۔ ضرورت صرف اُن کی مناسب تربیت اور اجتماعی طور پر کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کی ہے اور کون جانتا ہے کہ وہ تین سال بعد عالمی کپ بھی جیت جائیں۔

ڈین جونز نے کہا کہ کوئی بھی کام کرنے میں رکاوٹیں ضرور ہوتی ہیں، میں ان سیاسی عوامل کے حوالے سے محتاط ہوں جو ممکنہ طور پر درپیش ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 16 سے 17 کھلاڑیوں کی بہترین ٹیم تشکیل دے دی جائے اور ان کے ساتھ ایک روزہ اور ٹیسٹ میں بھرپور انداز میں کام کیا جائے تو میرے خیال میں پاکستان بہت زبردست کارکردگی دکھا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ وقار یونس، جنہوں نے حال ہی میں کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے، سے قبل ڈین جونز کے ہم وطن جیف لاسن پاکستان کے کوچ تھے، جنہیں موجودہ چیئرمین اعجاز بٹ نے عہدے پر فائز ہوتے ہی برخاست کر دیا تھا۔ اس وقت پاکستان کے کوچ کی عبوری ذمہ داریاں چیف سلیکٹر محسن خان کو دی گئی ہیں جو رواں ماہ سری لنکا کے خلاف متحدہ عرب امارات میں ہونے والی سیریز میں ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

1984ء سے 1994ء تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے والے ڈین جونز معروف کرکٹ کمنٹیٹر اور کوچ ہیں اور آسٹریلیا کی تاریخ کے عظیم کھلاڑیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔