'پیسہ بڑا ہے بھئی' محض 4 کروڑ کی عدم ادائیگی پر نشریات روک دی گئی

1 1,009

بھارت میں کرکٹ پیسہ ہے، اور پیسہ کرکٹ ہے۔ فضائی اداروں سے لے کر شراب سازوں تک اور اداکاروں سے لے کر فولاد سازوں تک سب اس 'کاروبار' میں جتے ہوئے ہیں۔ ان اداروں کو نہ کرکٹ سے دلچسپی ہے اور نہ ہی ان کے شائقین کی جذباتی وابستگی سے، انہیں غرض ہے تو صرف پیسوں سے۔ اس کا ہلکا سا اظہار گزشتہ روز بھارت انگلستان پہلے ایک روزہ مقابلے کی نشریات غائب ہو جانے کے موقع پر ہوا۔ عالمی کپ 2011ء کے بعد بھارت میں کھیلا گیا یہ پہلا بین الاقوامی میچ ابتداء ہی سے میزبان کے لیے خفت کا باعث بن گیا کیونکہ مبینہ 'تکنیکی خرابی' کے باعث ابتدائی تین اوورز کا کھیل دنیا بھر میں نشر نہیں ہو سکا۔ جبکہ حقیقت یہ تھی کہ حکومت ہند نے محض 4 کروڑ روپے کی عدم ادائیگی کے باعث نشریات کار کی براہ راست نشریات روک دی۔

محض 4.5 کروڑ کی عدم ادائیگی کے باعث بھارت کو عالمی سطح پر خفت کا سامنا کرنا پڑا
محض 4.5 کروڑ کی عدم ادائیگی کے باعث بھارت کو عالمی سطح پر خفت کا سامنا کرنا پڑا

بھارت کے معروف اخبار ٹائمز آف انڈیا نے سنیچر کی اشاعت میں لکھا ہے کہ نشریات میں تعطل نشریات کے حقوق کے حامل نیو کرکٹ اور حکومت بھارت کے درمیان ادائیگی کے معاملات کے باعث ہوا، جس کی وجہ سے اپ لنکنگ کی اجازت میں تاخیر ہوئی۔

نیو کرکٹ نے براہ راست ٹیلی کاسٹ کے لیے اپ لنک فراہم کرنے والے پرساد بھارتی کے "نامعقول مطالبوں' کو تاخیر کا موجب ٹھیرایا ہے۔ نیو نے الزام لگایا ہے کہ پرساد بھارتی کو 4 کروڑ روپے کی بینک ضمانت کی ادائیگی کی تاریخ پر معاہدے میں تبدیلی کی گئی تھی۔ 12 اکتوبر کو معاہدے کا مسودہ طے پانے کے بعد نیو کو باضابطہ معاہدے پر دستخط کے ساتھ ہی پانچ دن کے اندر بینک ضمانت جمع کرانی تھی۔ توقع تھی کہ حتمی معاہدہ 13 یا 14 پا جائے گا اور یوں بینک ضمانت 19 یا 20 کو جمع کرا دی جائے گی۔ لیکن حکومت کی جانب سے انہیں میچ سے قبل آخری رات کو خط موصول ہوا جس میں لکھا تھا کہ بینک ضمانت جمع ہونے کی صورت میں ہی نیو کو اپ لنک کی اجازت دی جائے گی۔ یوں ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے نیو کو جمعے کی دوپہر پوری بینک ضمانت جمع کروانا پڑی جس کے بعد ہی اس کی نشریات کو اپ لنکنگ کی اجازت دی گئی۔

دوسری جانب پرسار بھارتی کے سی ای او راجیو ٹکرو کا کہنا ہے کہ ہم نے 10 اکتوبر کو ہی بتا دیا تھا کہ انہیں ساڑھے 4 کروڑ کی بینک ضمانت جمع کرانا پڑے گی، ہم کچھ نہیں کر سکتے اگر وہ معاہدے کی شرائط پر آخری منٹ پر عملدرآمد کریں۔ ہم تعاون کرنے کو تیار ہیں لیکن حکومتی مفادات کی قربانی دے کر نہیں۔

اس پورے قضیے میں یہ بات مکمل طور پر ظاہر ہے کہ بھارت کے سرکاری اداروں کو ملک کی عزت اور کرکٹ کے وقار کا کچھ خیال نہیں ہے، بلکہ ان کے لیے اول و آخر صرف پیسہ ہے۔ محض 4 کروڑ روپے کی رقم کی خاطر بھارت کی جگ ہنسائی کروائی گئی اور نہ صرف برطانیہ کا اسکائی اسپورٹس اور بھارت کا سرکاری چینل دور درشن بھی نشریات سے محروم رہا بلکہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی ویب سائٹ پر لائیو اسٹریم بھی جاری نہ ہو سکی۔