بڑی اننگز کھیلنا سیکھو اور خود غرضی بند کرو؛ عبوری کوچ محسن خان کی عمر اکمل پر کڑی تنقید

1 1,002

پاکستان کے عبوری کوچ محسن حسن خان نے نوجوان بلے باز عمر اکمل کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خود غرضانہ رویہ چھوڑیں اور ٹیم کے لیے کھیلنے کی کوشش کریں نیز مقامی کرکٹ کھیل کر اپنی بلے بازی کو بہتر بنائیں۔

نوجوان بلے باز عمر اکمل کو سری لنکا کے خلاف سیریز کے لیے دستے سے باہر کیا جاچکا ہے ، اور وہ اس وقت قائد اعظم ٹرافی میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) کی نمائندگی کر رہے ہیں جس میں وہ 95، 20 اور 165 رنز کی اننگز جڑ چکے ہیں۔ البتہ بین الاقوامی سطح پر وہ 2009ء میں اپنے کیریئر کے پہلے میچ کے بعد سے اب تک کوئی سنچری نہیں داغ سکے۔

عمر اکمل نے اپنے کیریئر کے پہلے ٹیسٹ میں سنچری اسکور کی تھی اور اس کے بعد سے اب تک دوبارہ سنچری جڑنے میں ناکام رہے ہیں
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کے پہلے ٹیسٹ میں سنچری اسکور کی تھی اور اس کے بعد سے اب تک دوبارہ سنچری جڑنے میں ناکام رہے ہیں

محسن حسن خان کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ عمر اکمل ایک باصلاحیت کھلاڑی ہے لیکن ٹیم میں جگہ برقرار رکھنے کے لیے درکار کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائے۔ سری لنکا کے خلاف سیریز سے باہر کر کے بنیادی طور پر انہیں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ جاؤ اور بڑی اننگز کھیلنا سیکھو۔ 30 اور 40 رنز کو ٹیم کے لیے سنچریوں میں بدلنا سیکھو اور خود غرضی کا مظاہرہ بند کرو۔

انہوں نے کہا کہ جب سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے عمر اکمل کو ڈراپ کیا گیا تو میں چیف سلیکٹر تھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر میں کوچ بھی ہوتا تو اسے ٹیم میں ہر گز شامل نہ کرتا، کیوں کہ میری ٹیم میں اس کی کوئی جگہ نہیں بنتی۔ یہ میری یا پی سی بی کی ٹیم نہیں بلکہ یہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم ہے اور اس میں جو بھی کھیلے گا اسے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرنا ہوگا۔

عبوری کوچ نے مزید کہا کہ میرا ہمیشہ مقصد یہ رہا ہے کہ آسٹریلیا کی طرح ہمہ وقت ٹیم میں ایک جگہ حاصل کرنے کے لیے یکساں صلاحیتوں کے حامل چند کھلاڑی موجود رہیں اور میرے خیال میں سلیکٹرز ایسا کرنے میں بڑی حد تک کامیاب ہوئے ہیں۔ میری پاکستان کی کوچنگ کرنے کی ہمیشہ خواہش رہی ہے اور میرے لیے کوچ کی حیثیت سے کامیابیاں حاصل کرنا بڑا چیلنج ہے۔

عمر اکمل کو 2010ء میں ناقص کارکردگی کے مظاہرے کے بعد انہیں نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ کی سیریز سے باہر کر دیا گیا اور بعد ازاں دورۂ ویسٹ انڈیز کے لیے واپس ٹیم میں بلایا گیا جہاں ایک مرتبہ پھر وہ ناکام رہے اور یوں سری لنکا کے خلاف شروع ہونے والی سیریز سے بھی باہر ہو چکے ہیں۔