ذوالقرنین اور کامران ایک مرتبہ پھر الجھ پڑے، سنگین الزامات

1 1,042

ناقص فارم اور تنازعات کے باعث قومی کرکٹ ٹیم سے باہر ہو جانے والے پاکستان کے دونوں وکٹ کیپر کامران اکمل اور ذوالقرنین حیدر ایک مرتبہ پھر الجھ پڑے ہیں جس کی اہم وجہ ذوالقرنین کی جانب سے کامران اور اُن کے بھائیوں پر لگائے گئے سنگین الزامات ہیں، جن میں یہ تک کہا گیا ہے کہ شاہد آفریدی کو ٹیم سے باہر کرنے کے لیے اکمل برادران نے بھرپور کوششیں کی تھیں اور بالآخر اس میں کامیاب بھی ہوگئے۔

قومی خبری چینل 'وقت نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے ذوالقرنین حیدر کا کہنا تھا کہ اکمل برادران نے نہ صرف انہیں بلکہ شاہد آفریدی کو بھی قیادت سے ہٹانے اور ٹیم سے باہر کرنے کے لیے جال بچھایا تھا۔

ناقص کارکردگی اور تنازعات میں الجھنے کے باعث دونوں کھلاڑی اب ٹیم سے باہر ہیں
ناقص کارکردگی اور تنازعات میں الجھنے کے باعث دونوں کھلاڑی اب ٹیم سے باہر ہیں

ذوالقرنین حیدر، جو گزشتہ سال نومبر میں جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے دوران پراسرار طور پر متحدہ عرب امارات سے برطانیہ فرار ہو گئے تھے، کا کہنا ہے کہ انہوں نے کرکٹ کے لیے پہلے بھی قربانیاں دی تھیں اور اب بھی مکمل طور پر تیار ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اکمل برادران ہمیشہ سیاست کرتے رہے ہیں، اور اپنی شمولیت برقرار کھنا اور اپنی مرضی کے کپتان کی تقرری اس سیاست کا اہم جز تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا مرکزی کردار مظہر مجید پاکستان کے کھلاڑیوں کے ساتھ اکثر دیکھا جاتا تھا اور اسے قومی کرکٹرز کے کمروں میں بھی دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی ایجنٹ کی حیثیت سے مظہر مجید کی خدمات حاصل کرنا چاہتا تھا لیکن لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر کھلاڑی نے انہیں منع کیا اور کہا کہ جتنا ہو سکے مظہر مجید سے دور رہنا۔ اور اسی مشورے پر عمل کرتے ہوئے میں نے مظہر مجید سے کنارہ کشی اختیار کی۔

ان الزامات کے بعد کامران اکمل نے اعلان کیا ہے کہ وہ ذوالقرنین حیدر کے الزامات کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ذوالقرنین اگر اپنے قول میں سچے ہیں تو ان الزامات کے حق میں دلائل لائیں۔ انہوں نے کہا کہ میری کارکردگی پاکستان کرکٹ کے لیے میری خدمات کی عکاس ہے، اگر میں ٹیم میں اتنے زیادہ اثر و رسوخ کا حامل ہوتا تو یوں باہر نہ بیٹھا ہوتا۔

کامران اکمل نے کہا کہ ان کے وکیل سعود چیمہ کل ذوالقرنین حیدر کو قانونی نوٹس ارسال کریں گے۔

واضح رہے کہ ذوالقرنین حیدر نے چند روز قبل پاکستان کی مقامی کرکٹ میں اپنی واپسی کے ساتھ ایک متنازع انٹرویو میں شاہد آفریدی اور شعیب اختر کو آڑے ہاتھوں لیا تھا اور کہا تھا کہ ان دونوں کھلاڑیوں کو اپنے کیریئر کے عروج کے زمانے میں نظام پر تنقید کرنی چاہیے تھی، انہیں یہ باتیں اب یاد آ رہی ہیں جب ان کا کیریئر ختم ہو چکا ہے۔

پے در پے متنازع بیانات کے بعد ذوالقرنین حیدر کا مستقبل مزید خطرے میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے، وہ گزشتہ سال نومبر میں برطانیہ فرار کے بعد سے قومی منظرنامے پر کرکٹ کھیلنے سے محروم تھے حتیٰ کہ قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں بھی کسی ٹیم نے انہیں لینا پسند نہ کیا، خدا خدا کر کے انہیں قائد اعظم ٹرافی میں زرعی ترقیاتی بینک کی نمائندگی کا موقع ملا ہے، لیکن یہ موقع پاتے ہی انہوں نے جس طرح سابق و موجودہ کرکٹرز پر الزامات کی بوچھاڑ شروع کر دی ہے، اس سے ان کی اپنی ساکھ کو مزید نقصان پہنچے گا۔