مظہر مجید نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2010ء کا ایک میچ فکس کرنے کا کہا تھا؛ سلمان بٹ

1 1,003

اسپاٹ فکسنگ کے الزامات کے تحت برطانیہ کی عدالت میں مقدمہ کا سامنا کرنے والے پاکستان کے سابق کپتان سلمان بٹ کا کہنا ہے کہ ان کے ایجنٹ مظہر مجید نے 2010ء کے ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے دوران انہیں جنوبی افریقہ کے خلاف میچ کو فکس کرنے کے لیے کہا تھا۔ یہ بیان دے کر سلمان بٹ نے اپنے خلاف ایک اور محاذ کھول دیا ہے، کیونکہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے قوانین کے تحت اگر کوئی سٹے باز یا مشتبہ شخص کھلاڑی تک رسائی حاصل کرے تو اس کی اطلاع آئی سی سی کو دینا ضروری ہے اور سلمان بٹ کے اپنے بیان سے واضح ہے کہ انہوں نے اس واقعے کی کوئی اطلاع آئی سی سی کو نہیں دی۔

برطانوی دارالحکومت لندن کی ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ میں سماعت کے نویں روز استغاثہ کے دلائل مکمل ہو جانے کے بعدسلمان بٹ پہلی مرتبہ عدالتی کٹہرے میں حاضر ہوئے اور جس میں ان کے مظہر مجید سے تعلقات کے بارے میں سوالات کیے گئے، جو 2006ء سے 2010ء تک ان کے ایجنٹ رہے تھے۔ اس حوالے سے عدالت نے خاص طور پر ان موبائل پیغامات کا ذکر کیا جو 2009-10ء کے آسٹریلیا کے ذلت آمیز دورے کے بعد بھیجے گئے تھے۔

سلمان بٹ اپنے بیانات سے خود ہی اپنے لیے مسائل کھڑے کر رہے ہیں (تصویر: AP)
سلمان بٹ اپنے بیانات سے خود ہی اپنے لیے مسائل کھڑے کر رہے ہیں (تصویر: AP)

سلمان بٹ نے بتایا کہ اس نے مجھے کہا کہ وہ ہر میچ پر اسے کچھ دے گا، جس پر میں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں وہ نہیں جو تم سمجھ رہے ہو، میں جان بوجھ کر نہیں ہوتا۔

ایک اور پیغام میں جو پولیس نے استغاثہ کی مدد سے حاصل کیا مظہر مجید نے جنوبی افریقہ کے خلاف مذکورہ مقابلے کے حوالے سے کہا کہ ساتویں اور آٹھویں اوور میں ایک، ایک وکٹ گرے، اور وہ بھی اس صورت میں پہلے دو اوور میں تم رنز بناؤ اور کوئی وکٹ نہ گرے۔

بٹ نے بتایا کہ میں اس کی گفتگو سے جان چھڑانے کے لیے اسے "ٹھیک ہے" کہہ دیتا۔ لیکن اس کے باوجود اس کے پیغامات نہ رکتے۔

10 مئی 2010ء کو کھیلے گئے مذکورہ مقابلے میں سلمان بٹ دوسرے اوور میں ڈیل اسٹین کی ایک گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے تھے تاہم پاکستان نے میچ 11 رنز سے جیت لیااور جنوبی افریقہ کا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں سفر تمام کر دیا۔

عدالت کو پہلے ہی پاکستان ٹیم کے اُس وقت کے سیکورٹی مینیجر میجر خواجہ نجم جاوید کی جانب سے تحریری شہادت موصول ہو چکی تھی کہ مظہر مجید ٹورنامنٹ کے دوران اپنے اہل خانہ کے ساتھ ویسٹ انڈیز میں موجود تھا۔

سلمان بٹ نے اس کی موجودگی کی تصدیق کی اور بتایا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف مذکورہ میچ کے دن اس کی ملاقات مظہر مجید سے ہوئی تھی جس میں میں نے پیغامات پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تمہارے بھیجے گئے موبائل پیغامات پسند نہیں، تمہیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس طرح کے پیغامات ملنے پر ہمیں رپورٹ کرنا ہوتا ہے۔ اس نے کہا کہ میں تمہارا دوست اور کئی سالوں سے جانتا ہوں، میں صرف تمہارا جائزہ لے رہا تھا کہ کہیں تم ان چکروں میں تو نہیں پڑے ہوئے۔ اس سے قبل مظہر مجید نے چار سالوں میں کبھی کوئی اس طرح کی بات نہیں کی تھی۔ میں نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے سامنے اس معاملے کو رپورٹ بھی اسی لیے نہیں کیا کیونکہ مجھے ذاتی طور پر اس پیغام کی وضاحت مل چکی تھی۔

علاوہ ازیں سلمان بٹ نے اس امر کی بھی تصدیق کی کہ مظہر مجید نے گزشتہ سال اگست میں کھیلے گئے اوول ٹیسٹ کے آخری روز سے کے کھیل سے قبل رات کو انہیں فون کیا تھا اور ایک اور میڈن اوور کھیلنے کی استدعا کی جس پر میں نے کہا کہ اسے چھوڑ دو، اوکے۔ اپنے اس جملے کی وضاحت میں سلمان بٹ نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ اس معاملے کو چھوڑ دو۔ میں اس گفتگو سے تنگ آ چکا تھا۔

قبل ازیں سلمان بٹ کے وکیل نے کہا کہ مظہر مجید اور تیز گیند باز محمد عامر کے مابین ہو سکتا ہے کوئی 'مجرمانہ سازش' ہو لیکن ان کے مؤکل سلمان بٹ اس خطا میں شامل نہیں ہیں۔

وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ محمد عامر کے خلاف مضبوط شواہد موجود ہیں اور انہوں نے مظہر مجید کے ساتھ سازباز کر کے اپنی وہ بدنام زمانہ نو بالز پھینکیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مظہر اور عامر کے درمیان گٹھ جوڑ ضرور تھا تاہم اس سازش میں ان کے مؤکل شامل نہیں تھے۔ شواہد کی جانب توجہ دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مظہر مجید نے خفیہ صحافی مظہر محمود کو بتایا کہ محمد عامر اپنی نو بالز کب کریں گے، جس کے بعد مظہر مجید نے عامر کو کال کر کے بتایا اور اگلے روز انہوں نے اپنی دو نو بالز میں سے ایک پھینکی جس کے بعد بارش نے کھیل کو متاثر کیا اور اگلی گیند نہ پھینکی جا سکی۔

انہوں نے بتایا کہ 26 اگست کو مظہر مجید نے محمد عامر کو ایک ایس ایم ایس بھیجا انہیں تیسرے اوور میں نو بال پھینکنے کا کہا گیا تھا اور عامر نے ایسا ہی کیا۔ ہمارا ماننا ہے کہ مظہر اور عامر کے درمیان سازباز کے مضبوط شواہد ہیں تاہم ان کے مؤکل سلمان بٹ کو لارڈز ٹیسٹ میں نو بالز پھینکنے کی اس سازش کا قطعی کوئی علم نہیں تھا۔

پاکستان کے تین کھلاڑی سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر گزشتہ سال انگلستان کے خلاف لارڈز ٹیسٹ میں مبینہ طور پر جان بوجھ کر نو بالز کروا کر سٹے بازوں سے رقم حاصل کرنے کے الزام میں مقدمہ بھگت رہے ہیں جس میں مبینہ سٹے باز مظہر مجید بھی زیر تفتیش ہیں۔

مقدمے کی سماعت جاری ہے۔