بنگلہ دیش-ویسٹ انڈیز: بارش متاثرہ ٹیسٹ سنسنی خیزی کے بعد بے نتیجہ

4 1,013

بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلا ٹیسٹ بارش سے متاثر ہونے کے باعث بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہو گیا لیکن جاتے جاتے بھی بنگلہ دیشی کپتان مشفق الرحیم کے اننگز ڈکلیئر کرنے کے دلیرانہ فیصلے نے میچ میں کسی حد تک جان ڈال دی لیکن ویسٹ انڈیز نے بجائے ہدف تک پہنچنے کے 'عزت' بچانے ہی میں عافیت جانی۔

چٹاگانگ کے ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کے کم از کم دو روز (دوسرے و تیسرے دن) کا کھیل مکمل طور پر بارش کی نذر ہوگیا لیکن میچ میں بنگلہ دیشی بلے بازوں اور بعد ازاں کیریئر کا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے الیاس سنی کی عمدہ گیند بازی نے مختصر وقت میں بھی ٹیسٹ کو سنسنی خیز بنا۔ پہلی اننگز میں کپتان مشفق الرحیم کے 68 اور تجربہ کار تمیم اقبال کے 52 رنز کی بدولت بنگلہ دیش نے 350 رنز 9 کھلاڑی آؤٹ کے شاندار مجموعے کے ساتھ اننگز ڈکلیئر کی۔ اس اہم اننگز میں بنگلہ دیشی مڈل آرڈر نے بہت عمدہ بلے بازی کی اور ذمہ داری کا ثبوت دیا۔ ابتدائی 8 بلے بازوں میں صرف امر القیس تھے جنہوں نے محض 10 رنز بنائے جبکہ دیگر بلے بازوں میں کم ترین اسکور ڈیبوٹنٹ ناصر حسین کا 34 رنز تھا۔

چٹاگانگ کی موسلادھار بارش نے دو روز کا کھیل ضایع کر دیا (تصویر: AP)
چٹاگانگ کی موسلادھار بارش نے دو روز کا کھیل ضایع کر دیا (تصویر: AP)

پہلے دن کا اختتام بنگلہ دیش کی برتری کے ساتھ ہوا جس کے 255 رنز پر صرف چار کھلاڑی آؤٹ تھے لیکن بدقسمتی سے اسی رات بارش سے چٹاگانگ کو آ لیا اور اگلے دو روز تک ایک گیند بھی نہ پھینکی جا سکی۔ اگر موسمی صورتحال پیدا نہ ہوتی تو اس ٹیسٹ کا نتیجہ لازمی نکلتا لیکن جب چوتھے روز کھیل شروع ہوا تو بنگلہ دیش نے کھانے کے وقفے کے بعد 350 رنز 9 کھلاڑی آؤٹ پر اننگز کے خاتمے کا اعلان کیا اور مہمان ٹیم کو کھیلنے کی دعوت دی جو چائے کے وقفے سے قبل ہی 50 رنز پر دو وکٹیں گنوا بیٹھی۔ رہی سہی کسر چوتھے و پانچویں روز نوجوان سنی الیاس کی تباہ کن باؤلنگ نے ادا کیا جنہوں نے 23 اوورز میں 94 رنز دے کر 6 حریف بلے بازوں کو نشانہ بنایا جن میں کریگ بریتھویٹ، کرک ایڈورڈز، ڈیرن براوو، شیونرائن چندرپال، مارلون سیموئلز اور کارلٹن با کی اہم ترین وکٹیں حاصل کی۔ ویسٹ انڈین آرڈر میں سرفہرست 7 میں سے 6 وکٹیں انہی کے ہاتھ لگیں۔ دوسرے اینڈ سے شکیب الحسن نے ٹیل اینڈر پر ہاتھ صاف کرتے ہوئے ویسٹ انڈین اننگز کی بساط محض 244 رنز پر لپیٹ دی۔ اگر اختتامی لمحات میں ڈیرن سیمی اپنے کیریئر کی پہلی نصف سنچری نہ داغتے تو ویسٹ انڈیز کو کہیں زیادہ بڑا خسارہ برداشت کرنا پڑتا تاہم پھر بھی اس کا پہلی اننگز کا خسارہ 106 رنز رہا جس نے بنگلہ دیش کو میچ سے نتیجہ حاصل کرنے کی کرن دکھائی۔ سنی کی یہ شاندار گیند بازی پہلے ٹیسٹ میں کسی بھی بنگلہ دیش باؤلر کی بہترین کارکردگی ہے۔

الیاس سنی نے  میچ میں 7 وکٹیں حاصل کر کے بنگلہ دیش کی جانب سے کیریئر کے پہلے میچ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا (تصویر: AP)
الیاس سنی نے میچ میں 7 وکٹیں حاصل کر کے بنگلہ دیش کی جانب سے کیریئر کے پہلے میچ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا (تصویر: AP)

اب بنگلہ دیش کی باری تھی، جس نے نسبتاً سست رفتاری سے کھیلتے ہوئے 3 وکٹوں کے نقصان پر 119 رنز بنائے۔ جس میں اہم کردار شہریار نفیس کی نصف سنچری اور اوپنر تمیم اقبال کے 32 رنز کا رہا۔ اس موقع پر بنگلہ دیشی کپتان مشفق الرحیم نے انتہائی جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے ویسٹ انڈیز کو 31 اوورز میں 226 رنز کا ہدف دیا جو ایک طرح سے ممکن بھی تھا کیونکہ ابتدائی اوور میں کریگ بریتھویٹ (صفر) کی وکٹ حاصل کرنے کے بعد لینڈل سیمنز نے بہت برق رفتاری سے اننگز کو آگے بڑھایا اور ایسا لگتا تھا کہ ویسٹ انڈیز کے واضح ارادے ہدف تک پہنچنے کے ہیں۔ البتہ دوسرے اینڈ سے کرک ایڈورڈز روایتی سست رفتار انداز میں کھیلتے رہے۔ سیمنز کے 44 رنز پر پویلین لوٹنے کے بعد، جب مجموعی اسکور 58 رنز تھا، ڈیرن براوو میدان میں آئے جنہوں نے سیمنز ہی کی طرز پر برق رفتاری سے اننگز آگے بڑھائی لیکن آخری گھنٹے کے آغاز پر جب ویسٹ انڈیز کو پیشکش کی گئی کہ وہ آخر تک کھیل کر ہدف کا تعاقب کرنا چاہیں گے یا دستبردار ہوں گے تو انہوں نے مؤخر الذکر کا انتخاب کیا اور یوں میچ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہو گیا۔ اس طرح ویسٹ انڈیز کی دوسری اننگز کا اختتام 100 رنز 2 کھلاڑی آؤٹ پر ہوا۔

الیاس سنی کو کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میں عمدہ گیند بازی کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے میچ میں مجموعی طور پر 7 وکٹیں حاصل کیں۔

دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا آخری و فیصلہ کن ٹیسٹ 29 اکتوبر سے ڈھاکہ میں ہوگا۔