اسپاٹ فکسنگ مقدمہ: عدالت فیصلے کے لیے تیار، کسی کے ساتھ ہمدردی کی ضرورت نہیں: جسٹس

1 1,014

برطانیہ میں اسپاٹ فکسنگ مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نے تمام تر شواہد سننے کے بعد حتمی فیصلے کے لیے وقت طلب کر لیا ہے۔

لندن کی ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ میں پاکستان کے تین کھلاڑیوں کے خلاف دھوکہ دہی و بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت مکمل ہو چکی ہے، اور صرف عدالت کے فیصلے کا انتظار باقی ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کر سکتی، جیسے ہی شواہد کی جانچ اور جائزے کا عمل مکمل ہوتا ہے ان کی روشنی میں فیصلے کا اعلان کر دیا جائے گا۔

حتمی فیصلے کا اعلان 6 مرد اور 6 خواتین پر مشتمل 12 رکنی جیوری کرے گا اور فیصلہ کثرت رائے کی بنیاد پر کیا جائے گا ۔ جیوری کے اراکین نے جمعرات کو کھانے کے وقفے سے قبل شواہد پر غور کا عمل شروع کیا اور شام تک اس پر بحث وتمحیص کی۔

جیوری کسی سے ہمدردی جتائے بغیر شواہد کی بنیاد پر فیصلہ دے: جسٹس
جیوری کسی سے ہمدردی جتائے بغیر شواہد کی بنیاد پر فیصلہ دے: جسٹس

مقدمے کے 17 ویں روز عدالت کے جسٹس کک نے جیوری اراکین کو رہنما ہدایات دیں اور کہا کہ مقدمے کے تمام مراحل میں سب سے زیادہ اہم وقت یہ ہے اور اس بارے میں کمرۂ عدالت سے ہونے والی گفتگو پر کان نہ دھرا جائے اور فیصلہ صرف اور صرف شواہد کی بنیاد پر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فوجداری مقدمے کا سب سے قابل اطمینان فیصلہ تو یہ ہوتا ہے کہ جیوری بالاتفاق رائے فیصلہ دے اور میں اِس وقت کثرت رائے کے فیصلے کے بارے میں کچھ نہیں سننا چاہتا۔ انہوں نے جیوری سے کہا کہ فیصلہ سنانے کے لیے کوئی حتمی وقت مقرر نہیں ہے، آپ مختصر وقت میں بھی فیصلہ کر سکتے ہیں اور درست فیصلے کے لیے درکار زیادہ سے زیادہ وقت بھی لے سکتے ہیں، اس حوالے سے آپ پر کوئی دباؤ نہیں ہے اور نہ ہی فیصلہ دیتے ہوئے کسی کے ساتھ ہمدردی کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب مقدمے کے آخری دو فریقین سلمان بٹ اور محمد آصف کے برطانیہ میں قیام کے ویزے کی توسیع کے لیے درخواستیں بھی دے دی گئی ہیں۔ دونوں کھلاڑیوں کے ویزے کی میعاد 31 اکتوبر کو ختم ہو رہی تھی اور عدالت کے فیصلے میں تاخیر کے خدشے کے پیش نظر درخواستیں جمع کروائی گئی ہیں۔ گو کہ عموماً اس کام میں ہفتوں لگ جاتے ہیں لیکن اتنے اہم مقدمے کی وجہ سے ممکن ہے کہ ہنگامی طور پر ان کے ویزے میں توسیع کر دی جائے۔ البتہ اگر عدالت نے جمعرات یا جمعے کو دونوں یا کسی ایک کھلاڑی کو باعزت بری کر دیا تو انہیں ویزے میں توسیع کی ضرورت نہیں ہوگی اور وہ پاکستان واپس جانے کے لیے آزاد ہوں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے تین کھلاڑی سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر گزشتہ سال اگست میں لارڈز ٹیسٹ کےدوران جان بوجھ کر نو بالز کرنے اور اس کے بدلے میں سٹے بازوں سے رقم لینے کا مقدمہ بھگت رہے ہیں۔ محمد عامر عدالت کی باضابطہ سماعت کے آغاز سے قبل ہی اعتراف جرم کر چکے ہیں اور اب یہ کارروائی صرف سلمان بٹ اور محمد آصف کے لیے کی جا رہی ہے جنہوں نے اب تک صحت جرم سے انکار کیا ہے۔