جیوری دو روز بعد بھی کسی فیصلے تک نہ پہنچ سکی، اجلاس سوموار تک ملتوی

1 1,063

پاکستانی کھلاڑیوں سلمان بٹ اور محمد آصف کے خلاف مبینہ اسپاٹ فکسنگ کے مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت دو روز کے غور و خوض کے باوجود کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکی۔ اس لیے جیوری کا اجلاس مزید مؤخر کر دیا گیا ہے اور شواہد پر مزید بحث و تمحیص کے لیے جیوری کے اراکین دوبارہ سوموار کو جمع ہوں گے۔

برطانوی عدالت کے جسٹس کک نے مقدمے کے 18 ویں روز جیوری اراکین کو پیش کیے گئے شواہد پر غور و خوض جاری رکھنے کا موقع دیا تاہم تمام دن کے غور و خوض کے بعد کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکنے کے باعث معاملہ سوموار تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ اب جیوری سوموار کی صبح 10 بجے ایک بار پھر اس عمل کو شروع کرے گی۔

سابق پاکستانی تیز گیند باز محمد آصف مقدمے کے 18 ویں روز عدالت میں پیش ہونے کے لیے آ رہے ہیں (تصویر: AFP)
محمد آصف مقدمے کے 18 ویں روز عدالت میں پیش ہونے کے لیے آ رہے ہیں (تصویر: AFP)

جیوری نے آج دوپہر 2 ریکارڈنگز کی بھی سماعت کی جن میں سے ایک 20 اگست کی شام مبینہ سٹے باز مظہر مجید اور خفیہ صحافی مظہر محمود کے درمیان ہونے والی گفتگو پر مبنی تھی جبکہ دوسری ریکارڈنگ 21 اگست کی صبح مظہر مجید کی اپنی رہائش گاہ پر مظہر محمود سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں تھی. اس ریکارڈنگ میں مظہر مجید نے سلمان بٹ کو فون کیا اور دوران گفتگو مظہر مجید نے سلمان بٹ کو ایک میڈن اوور کھیلنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی جو بعد ازاں سلمان بٹ نے نہیں کھیلا۔

اس موقع پر محمد آصف کے وکیل الیگزینڈر ملنے نے عدالت کو بتایا کہ دونوں کھلاڑیوں کے برطانیہ میں قیام کی مدت میں ہنگامی طور پر دو ہفتے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سلمان بٹ اور محمد آصف کا ویزا رواں ماہ تک کے لیے تھا، اور سوموار کی شب اس کی میعاد مکمل ہو جاتی تاہم مقدمے کے فیصلے میں تاخیر کے امکان کے باعث ویزوں میں توسیع کر دی گئی ہے۔

لندن کی ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ میں دھوکہ دہی و بدعنوانی کے اِس مقدمے کی سماعت مکمل ہو چکی ہے، اور اب صرف عدالت کے فیصلے کا انتظار ہے۔

حتمی فیصلے کے اعلان کے لیے جیوری 6 مرد اور 6 خواتین پر مشتمل ہے اور فیصلہ کثرت رائے کی بنیاد پر دیا جائے گا تاہم جسٹس کک نے گزشتہ روز کہا تھا کہ فوجداری مقدمے میں بہتر یہی ہے کہ جیوری بالاتفاق رائے فیصلہ دے اور وہ اس وقت کسی ایسی صورتحال کے بارے میں سننا بھی نہیں چاہتے جس میں حتمی فیصلہ کثرت رائے کی بنیاد پر دیا جائے۔ انہوں نے جیوری کو یہ بھی کہا کہ وہ درست فیصلے کے لیے جتنا وقت چاہے لے سکتی ہے لیکن فیصلہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے تین کھلاڑی سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر گزشتہ سال اگست میں لارڈز ٹیسٹ کےدوران جان بوجھ کر نو بالز کرنے اور اس کے بدلے میں سٹے بازوں سے رقم لینے کے مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ محمد عامر عدالت کی باضابطہ سماعت کی شروعات سے قبل ہی اعتراف جرم کر چکے ہیں اور اب یہ کارروائی صرف سلمان بٹ اور محمد آصف کے لیے کی جا رہی ہے جو اب تک صحت جرم سے انکاری ہیں۔تینوں کھلاڑیوں پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل پہلے ہی کم از کم 5،5 سال کی پابندی عائد کر چکی ہے اور اگر برطانیہ کی عدالت نے انہیں بدعنوانی و دھوکہ دہی کا مرتکب قرار دیا تو برطانوی قوانین کے تحت انہیں 7، 7 سال قید کی سزا کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔