آسٹریلیا کا فاتحانہ اختتام؛ سیریز 6-1 سے جیت لی

3 1,070

ایشیز 2010-2011ء میں انگلستان کے ہاتھوں سخت ہزیمت اٹھانے والی آسٹریلیا نے 7 ایک روزہ میچز کی سیریز میں مہمان ٹیم کو 6-1 سے ہرا دیا۔ 16 جنوری سے شروع ہونے والی اس کانٹے دار سیریز میں انگلستان صرف ایک میچ جیت سکا جبکہ دیگر تمام میچ کینگروز نے سخت مقابلے کے بعد اپنے نام کیے۔ آخری میچ میں انگلستانی گیند بازوں نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آسٹریلیا کو 279 رنز تک محدود رکھا تاہم انگلستانی بلے بازوں کی مایوس کن بیٹنگ نے ان کی کوششوں پر پانی پھیر دیا۔

پرتھ میں کھیلے گئے سیریز کے آخری میچ میں آسٹریلیا کی جانب سے دیے گئے 280 رنز کے تعاقب میں انگلستان کا آغاز انتہائی مایوس کن رہا۔ اننگ کی دوسری ہی گیند پر شان ٹیٹ نے اینڈریو اسٹراس (0) کو کلین بولڈ کر کے اور پھر اگلے ہی اوور میں ڈاؤگ بولنگر نے دوسرے اوپنر اسٹیو ڈیوس (0) کو پویلین کا رستہ دکھا کر اپنی ٹیم کے لیے فتح کی بنیاد رکھ دی۔ اوپنرز کی ناکامی کے بعد مڈل آرڈر بھی سنبھل نہ سکی اور جوناتھن ٹراٹ (14)، چند اچھے اسٹروک کھیلنے والے پیٹرسن (24) اور پھر ایان بیل (8) بھی پویلین سدھار گئے۔ 64 پر پانچ وکٹیں کھونے کے بعد ایسا محسوس ہوتا تھا کہ آسٹریلوی بالر جلد ہی انگلستانی اننگ کی بساط لپیٹ دیں گے تاہم اس موقع پر میٹ پرائر اور مائیکل یارڈی نے اننگ کو سہارا دیا اور 55 رنز کی اہم شراکت قائم کی۔ 119 کے مجموعی اسکور پر میٹ پرائر (39) کو اپنا پہلا میچ کھیلنے والے جیسن کریزا نے ڈیوڈ ہسی کی مدد سے قابو کرلیا۔ یارڈی کے ہمراہ 33 رنز اضافہ کے بعد لیوک رائٹ (24) بھی کریزا کا نشانہ بنے جس کے بعد لیام پلنکٹ یارڈی کا ساتھ دینے کریز پر پہنچے۔ انگلستان کی امیدوں کی آخری جوڑی نے ذمہ داری سے بلے بازی کی تاہم اسکور میں 48 رنز اضافہ کے بعد ٹیٹ نے پلینٹ (20) اور پھر اسی اوور میں اسٹیون فن (0) کو پویلین کا یک طرفہ ٹکٹ تھما دیا۔ دوسرے اینڈ پر تن تنہا مزاحمت کرنے والے یارڈی اپنے ساتھیوں کی آمد و رفت دیکھتے رہے تاہم صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ یارڈی نے آخری کھلاڑی جیمز اینڈرسن کے ہمراہ اسکور کو آگے بڑھانے کی کوشش کی لیکن 222 کے مجموعی اسکور پر آخری کھلاڑی اینڈرس (4) کو جان ہاسٹنگز نے قابو کر لیا۔ یوں یارڈی کی 3 چوکوں اور 1 چھکے سے سجی 60 رنز کی ناقابل شکست اننگ بھی انگلستان کو فتح نہ دلواسکی۔ مچل جانسن نے 7 اوور میں صرف 18 رنز کے عوض 3 انگلستانی کھلاڑیوں آؤٹ کیا۔

آسٹریلیا کی ٹیم سیریز ٹرافی کے ہمراہ (© گیٹی امیجز)

قبل ازیں پہلی بار آسٹریلیا کی کپتانی کرنے والے کیمرون وائٹ نے ٹاس جیت کر بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ بریڈ ہیڈن کے ہمراہ آسٹریلوی اننگ کا آغاز کرنے والے ٹیم پین (5) صرف 16 کے مجموعی اسکور پر پویلین لوٹ گئے۔ آسٹریلیا کو دوسرا نقصان جیمز اینڈرسن کے ہاتھوں ہوا جنہوں نے کالم فرگوسن (15) کو اسٹراس کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروا دیا۔ 72 کے مجموعی اسکور پر دوسرے اوپنر ہیڈن (27) بھی یارڈی کی گیند پر آؤٹ ہوگئے۔ اس کے بعد ڈیوڈ ہسی نے ساتھی کھلاڑی کیمرون وائٹ کی مدد کو پہنچے تاہم 31 رنز اضافہ کے بعد کیمرون وائٹ (24) کو یاررڈی نے کاٹ اینڈ بولڈ کردیا۔ 4 مستند کھلاڑیوں کی پویلین رخصتی کے بعد ہسی اور ایڈم ووگس نے کمان سنبھالی اور انگلستانی بلے بازوں پر ٹوٹ پڑے۔ دونوں کھلاڑیوں نے 83 گیندوں پر 95 کے تیز رفتار شراکت قائم کرتے ہوئے آسٹریلیا کے اسکور کر 198 تک پہنچا دیا۔ 40 ویں اوور میں پلینکٹ نے ہسی کو بیل کی مدد سے قابو کر لیا تاہم کوئی بھی گیند باز ووگس کو رنز بنانے سے نہ روک سکا جنہوں نے مچیل جانس (26) کے ساتھ 45، ہاسٹنگز (6) کے ہمراہ 20 اور کریزا (6) کے ساتھ 16 رنز کی شراکت داری میں اہم کردار ادا کیا۔ ووگس نے 4 چوکوں کی مدد سے 106 گیندوں پر 80 رنز بنا کر آسٹریلیا کے مجموعی اسکور کو 279/7 تک پہنچا دیا۔ انگلستان کی جانب سے جیمز اینڈرسن کامیاب ترین بالر رہے جنہوں نے 10 اوور میں 48 رنز دے کر 3 کھلاڑی شکار کیے۔

میچ میں بہترین بلے بازی پر آسٹریلوی بیٹسمین ایڈم ووگس کو مرد میدان قرار دیا گیا۔ جبکہ آسٹریلوی آل راؤنڈر شین واٹسن کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ واٹس نے سیریز میں مجموعی طور پر 1 سینچری اور 2 نصف سینچریز کی مدد سے 306 رنز بنائے جس میں ان کا بہترین اسکور 161 رنز رہا۔

فٹنس مسائل کا شکار انگلستان سیریز تو پہلے ہی ہار چکا تھا تاہم آخری میچ میں 57 رنز کی شکست نے اس کی کمزوریوں کا پول کھول دیا ہے۔ عالمی کپ 2011ء میں انگلستان کو فیورٹ قرار دینے والے مبصرین اب یقیناً مایوسی کا شکار ہوں گے۔ دوسری جانب آسٹریلیا کے چند ان فٹ کھلاڑیوں کی غیر موجودگی میں 6-1 سے فتح عالمی کپ 2011ء کا کامیاب دفاع کرنے کا حوصلہ بخشا ہے۔