سلمان بٹ اور محمد عامر کی سزا کے خلاف اپیل؛ سماعت 23 نومبر کو ہوگی

0 1,019

برطانوی عدالت کی جانب سے بدعنوانی اور دھوکہ دہی میں ملوث قرار دیئے جانے والے سلمان بٹ اور محمد عامر کی اپنی سزاؤں کے خلاف دائر درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا ہے۔ برطانوی عدالت کے ترجمان کے مطابق مذکورہ پاکستانی کھلاڑیوں کی جانب سے سزاؤں کے خلاف اپیل 23 نومبر کو برطانیہ کے لارڈ چیف جسٹس آئیگور جج کے سامنے پیش کی جائے گی۔

Mohammad Amir and Salman Butt
سلمان بٹ کو 30 ماہ جبکہ محمد عامر کو 6 ماہ قید سزا کا سامنا ہے (فائل فوٹو)

رواں ماہ کی 3 تاریخ کو لندن کی ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ کی جیوری نے سلمان بٹ کو دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے ذریعے رقوم حاصل کرنے پر مجرم قرار دیا تھا جس پر انہیں 2 سال 6 ماہ کی سزا سنائی گئی تھی. ان کے ساتھی کھلاڑی نوجوان تیز گیند باز محمد عامر، جو مقدمے کی باضابطہ سماعت کے آغاز سے قبل ہی اپنے جرم کا اعتراف کر چکے تھے، کو بھی انہی دونوں جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 6 ماہ قید کی سزا دی گئی.

سزا کے بعد 30 سالہ سلمان بٹ کی جانب سے 9 نومبر کو اس کے خلاف اپیل دائر کی گئی تھی۔ سلمان بٹ کے وکیل یاسین پٹیل نے سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کی تصدیق تو کی تاہم اس کے بارے میں مزید تفصیل بتانے سے گریز کیا۔ دوسری جانب 19 سالہ محمد عامر نے بھی ضمانت کی درخواست مسترد ہوجانے کے بعد سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔

علاوہ ازیں برطانوی عدالت نے چاروں مدعا علیہان کو استغاثہ کے اخراجات کی تکمیل کے لیے رقوم پیش کرنے کا بھی حکم دیا تھا جس کے بعد مظہر مجید 56 ہزار 554 برطانوی پاؤنڈز ( 77 لاکھ 72 ہزار پاکستانی روپے)، سلمان بٹ 30 ہزار 937 برطانوی پاؤنڈز ( ساڑھے 42 لاکھ پاکستانی روپے)، محمد آصف 8 ہزار 120 برطانوی پاؤنڈز ( 11 لاکھ 16 ہزار پاکستانی روپے) اور محمد عامر 9 ہزار 389 برطانوی پاؤنڈز ( 12 لاکھ 90 ہزار پاکستانی روپے) کا بھاری جرمانہ بھی ادا کرنا پڑا۔

مقدمہ میں سزا پانے والے دیگر دو ملزمان محمد آصف اور مظہر مجید کی جانب سے اب تک کسی قسم کی اپیل سامنے نہیں آئی۔ اس سے قبل محمد آصف کے وکیل جانب سے عندیہ دیا گیا تھا کہ وہ بھی اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کی بابت سوچ رہے ہیں۔

مذکورہ پاکستانی کھلاڑیوں کو سال 2010ء میں دورۂ انگلستان میں کھیلے گئے لارڈز ٹیسٹ میں جان بوجھ کر نو بال پھینکنے کے الزام پر دھر لیا گیا تھا۔ اسپاٹ فکسنگ کا یہ معاملہ ایک مصالحہ اخبار 'نیوز آف دی ورلڈ' سے تعلق رکھنے والے صحافی مظہر محمود نے ایک خفیہ آپریشن کے ذریعے طشت از بام کیا تھا۔

بعد ازاں رواں سال فروری میں ان تینوں کھلاڑیوں پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے کم از کم 5،5 سال کی پابندی عائد کی گئی۔ جس کے بعد برطانیہ میں اُن پر دھوکہ دہی کی سازش اور بدعنوانی کے تحت رقوم کی وصولی کے الزام کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا۔