اگلے سال بنگلہ دیش کے دورۂ پاکستان کے امکانات

0 1,000

پاکستان کسی بھی قیمت اپنے وطن عزیز میں کرکٹ کے میدانوں کی رونق بحال کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لیے اس نے دو چیزوں پر سودے بازی کی ہے، ایک تو انگلستان کے خلاف ایک اہم سیریز سے قبل بنگلہ دیش کے دورے پر رضامندی کا اظہار اور دوسرا بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی نائب صدارت کے لیے بنگلہ دیش کی حمایت پر پس پردہ آمادگی کا اظہار۔ اس سلسلے میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے کرکٹ بورڈز کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور توقع ہے کہ اگلے سال بنگلہ دیش پاکستان کا دورہ کرے گا جو بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے فیوچر ٹورز پروگرام کے تحت اپریل 2012ء میں پاک-بنگلہ سیریز طے شدہ ہے۔

مارچ 2009ء میں لاہور میں سری لنکا کی ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے پاکستان کے میدان کسی بھی بین الاقوامی کرکٹ سے محروم ہیں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین ذکا اشرف نے عہدہ سنبھالتے ہی کہا تھا کہ ان کی اولین ترجیح ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی ہوگی اور اب وہ اس ضمن میں حقیقی پیشرفت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

پاکستان نے آخری مرتبہ 2002ء میں بنگلہ دیش میں ٹیسٹ سیریز کھیلی تھی (تصویر: Reuters)
پاکستان نے آخری مرتبہ 2002ء میں بنگلہ دیش میں ٹیسٹ سیریز کھیلی تھی (تصویر: Reuters)

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے ایگزیکٹو بورڈ نے باری کی پالیسی (روٹیشن پالیسی) کو جاری رکھتے ہوئے انجمن کی نائب صدارت کے لیے پاکستان و بنگلہ دیش سے امیدوار طلب کر لیا ہے جو 2012ء سے 2014ء تک اس اہم عہدے پر فائز رہے گا۔ دونوں ممالک کو رواں سال 31 دسمبر تک کا وقت دیا گیا ہے جس کے بعد جنوری میں آئی سی سی نامزد امیدوار پر غور کے بعد اس کا تقرر کرے گی اور اس کی تقرری جون 2012ء سے موثر ہوگی۔ پاکستان و بنگلہ دیش کے بورڈز کے سربراہان ذکا اشرف اور مصطفی کمال دبئی میں ایک ملاقات کر چکے ہیں جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں طے پایا تاہم اگلے ماہ پاکستان کے دورۂ بنگلہ دیش کے دوران ایک اور ملاقات ہو سکتی ہے۔

پاکستان سری لنکا کے خلاف ایک بھرپور سیریز کھیلنے کے بعد تھکاوٹ اتارے بغیر بنگلہ دیشی سرزمین پر اترے گا جہاں اس کا مقابلہ دو ٹیسٹ، تین ایک روزہ اور ایک ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے میں میزبان ٹیم سے ہوگا۔

پاکستان اور بنگلہ دیش کے دوران دو طرفہ کرکٹ تعلقات بہتر نہیں سمجھے جاتے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے گزشتہ سال بنگلہ دیش کے دورے سے انکار کر دیا تھا جبکہ بنگلہ دیش نے اپنی جونیئر ٹیم تک پاکستان بھیجنے کی زحمت نہیں کی۔ اس کے علاوہ عالمی کپ 2011ء کے معاملے پر بنگلہ دیش نے پاکستان کی حمایت نہیں کی اور یوں وطن عزیز کو اس اہم ٹورنامنٹ کی میزبانی سے محروم ہونا پڑا۔

پاکستان 3 سال بعد ملک میں کرکٹ کی واپسی کے حوالے سے بنگلہ دیش سے تحریری ضمانت بھی چاہے گا تاکہ وہ اپنے عہد سے پھر نہ جائے۔

کیا بنگلہ دیش اگلے سال پاکستان کا دورہ کرے گا؟


Loading ... Loading ...

پاکستان نے آخری مرتبہ 2002ء میں بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا جبکہ بنگلہ دیش نے آخری مرتبہ 2008ء میں پاکستان کا دورہ کیا جس کے بعد سے اب تک تمام طرز کی کرکٹ میں دونوں ٹیمیں صرف دو مرتبہ مدمقابل آئی ہیں ایک مرتبہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2010ء میں اور ایک مرتبہ ایشیاء کپ 2010ء میں۔

تاہم اس پورے قضیے میں دو اہم معاملات ایسے ہیں جن پر خصوصا پاکستان کو غور کرنے کی ضرورت ہے، ایک بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے قومی ٹیم کو پاکستان کا دورہ کرنے کی منظوری دینا اور دوسرا بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے مقررہ کردہ اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ کی جانب سے پاکستان کو بین الاقوامی مقابلوں کے لیے محفوظ قرار دینا۔ پاکستان ٹاسک ٹیم اور اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ کسی بھی ٹیم کو دورۂ پاکستان اجازت دینے سے قبل یہاں امن و امان اور کھلاڑیوں کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا بھرپور جائزہ لے گا۔ اس لیے دونوں بورڈ کے درمیان محض درونِ خانہ معاملہ نہیں چلے گا، بلکہ یہ بالآخر بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے سامنے آئے گا اور اگر اس کی ٹیم پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال سے مطمئن نہ ہوئی تو خدشہ یہی ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی خواہش کے باوجود اسے دورۂ پاکستان نہ کرنے دے۔ اس لیے ممکن ہے کہ پاکستان یہ ساری دوڑ دھوپ اکارت جائے۔