پاک-انگلستان سیریز ہماری صلاحیتوں کا امتحان ہوگی: جمی اینڈرسن

1 1,023

انگلستان کے تیز گیند باز جیمز اینڈرسن نے ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست پوزیشن برقرار رکھنے کو انگلستان کے لیے ایک مشکل چیلنج اور پاکستان کے خلاف جنوری میں ہونے والی سیریز کو انگلش ٹیم کی صلاحیتوں کا امتحان قرار دیا ہے۔ انگلستان اور پاکستان کے درمیان تین ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز اگلے سال کے پہلے مہینے میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی جائے گی اور یہ انگلستان کے لیے پہلا موقع ہوگا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں کوئی ٹیسٹ مقابلہ کھیلے۔

جمی اینڈرسن کی نظر میں پاک-انگلستان سیریز میں اسپنرز کا کردار اہم ہوگا
جمی اینڈرسن کی نظر میں پاک-انگلستان سیریز میں اسپنرز کا کردار اہم ہوگا

پاکستان نے حال ہی میں عرب امارات کے میدانوں میں سری لنکا کو شکست دی ہے اور اس سے قبل وہ گزشتہ سال جنوبی افریقہ جیسے سخت حریف کے خلاف بھی یہاں سیریز برابر کر چکا ہے اس لیے وہ انگلستان کے مقابلے میں کنڈیشنز کو کہیں زیادہ بہتر سمجھتا ہے اور یہی چیز انگلستان کی نظروں میں کھٹک رہی ہے۔ معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو ڈاٹ کام کو انٹرویو میں جمی اینڈرسن نے کہا ہے کہ پاکستان نے حال ہی میں سری لنکا کے خلاف عرب امارات میں سیریز کھیلی ہے اور عمدہ کارکردگی کے بعد فتح سمیٹی ہے، وہ اب امارات کی کنڈیشنز کی بہتر سمجھ رہے ہیں جبکہ ہم نے تو وہاں آج تک کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلا اس لیے یہ ہمارے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا اور ہم حکمت عملی ترتیب دیں گے کہ اس صورتحال سے کس طرح نمٹا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی ہم چیلنجز کا سامنا کرتے رہے ہیں جیسا کہ رواں سال آسٹریلیا جا کر اس کو ہرانا اور ہم سمجھتے ہیں کہ اب نئے چیلنج سے بھی سرخرو ہو کر نکلیں گے۔ سب سےپہلے ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ حریف ٹیم کی 20 وکٹیں کس طرح حاصل کرنی ہیں کیونکہ وہاں کی کنڈیشنز میں یہ کام ہمارے لیے سب سے مشکل ہوگا اور میرے خیال میں اس صورتحال میں اسپنرز کا کردار زیادہ اہم ہوگا۔

جمی اینڈرسن نے کہا کہ ٹیسٹ میں نمبر ایک ٹیم بننا ہمارا ہدف تھا اور ہم نے توقعات سے بھی پہلے یہ منزل حاصل کر لی۔ اب اگلا سال ہمارے لیے کہیں زیادہ سخت ہوگا۔ نمبر ایک پوزیشن حاصل کرنا الگ بات لیکن اس کو برقرار رکھنا ایک مشکل امر ہے۔

اینڈرسن اپنے ساتھیوں اسٹورٹ براڈ، کرس ٹریملٹ اور گراہم اونینز کے ہمراہ جنوبی افریقہ جا رہے ہیں جہاں انگلستان نے گیند بازوں کے لیے تربیتی کیمپ لگا رکھا ہے، جس میں وہ پاکستان کا سامنا کرنے کی تیاری کریں گے۔ مذکورہ تین گیند بازوں کے علاوہ انگلستان کے تین اہم بلے باز بھی ایک دوسرے تربیتی کیمپ میں شرکت کے لیے بھارت جا رہے ہیں جو اگلے ماہ بھارت کے شہروں ممبئی اور پونے میں لگایا جائے گا۔ اِس کا مقصد کھلاڑیوں کو برصغیر کی کنڈیشنز سے مانوس کرنا ہے۔ بھارت جانے والے قومی ٹیم کے تین اہم اراکین کپتان اینڈریو اسٹراس، میٹ پرائیر اور ایون مورگن ہیں۔

برصغیر کی کنڈیشنز میں، جو عرب امارات سے ملتی جلتی ہیں، انگلستان کا حالیہ ریکارڈ بہت خراب ہے۔ وہ ابھی حال ہی میں بھارت کے خلاف ایک روزہ مقابلوں کی سیریز 5-0 سے ہارنے کے بعد وطن لوٹا ہے جبکہ عالمی کپ 2011ء میں اسے بنگلہ دیش اور آئرلینڈ جیسی ٹیموں کے خلاف بھی اپ سیٹ شکستیں سہنا پڑیں، اس لیے اب انگلستان ہر گز نہیں چاہے گا کہ وہ اپنی ٹیسٹ درجہ بندی کی پوزیشن کھوئے اور اسی کے لیے اُس نے بھرپور حکمت عملی مرتب کی ہے اور اپنے کھلاڑیوں کو مختلف مقامات پر تربیت کے لیے بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ وہ پاکستان کا سامنا کرنے کے لیے خود کو تیار کریں۔

دوسری جانب پاکستان نے سال 2011ء میں کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں ہاری اور بلند حوصلوں کے ساتھ انگلستان کے خلاف میدان میں اترنے کا ارادہ کیے ہوئے ہے۔ گو کہ اس عرصے میں پاکستان کا مقابلہ نسبتا کمزور ٹیموں سے ہوا ہے لیکن سری لنکا کے خلاف حالیہ سیریز میں اس نے جس طرح کی کارکردگی دکھائی ہے اس نے انگلستان کو ضرور چونکا دیا ہوگا۔ دوسری جانب پاک انگلستان سیریز کی ایک جذباتی حیثیت بھی ہوگی کیونکہ یہ اسپاٹ فکسنگ تنازع کے منظرعام پر آنے کے بعد دونوں ملکوں کا پہلا ٹکراؤ ہوگا، جس کے نتیجے میں پاکستان دو بہترین گیند بازوں محمد عامر اور محمد آصف سے محروم ہوا جبکہ اس کے کپتان سلمان بٹ پر بھی پابندی لگ گئی اور تینوں کھلاڑی اب بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے عائد کردہ طویل پابندیوں کے علاوہ برطانیہ میں قید کی سزا بھی بھگت رہے ہیں۔

پاکستان اور انگلستان کے درمیان سیریز کا باضابطہ آغاز 17 جنوری سے دبئی میں پہلے ٹیسٹ سے ہوگا۔ تین ٹیسٹ مقابلوں کے بعد ٹیمیں چار ایک روزہ اور تین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے کھیلیں گی۔