ظہیر خان بین الاقوامی اکھاڑے میں واپسی کیلئے تیار

0 1,046

بھارت-ویسٹ انڈیز کے درمیان ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی سیریز کی ابتدا ہو چکی ہے۔ جس کے بعد اسی مہینہ 'ٹیم انڈیا' کو آسٹریلیائی سرزمین پر کنگارؤں سے نبرد آزما ہونا ہے۔ اس امر کے باوجود کہ دنیائے کرکٹ سے آسٹریلیائی بالادستی کا خاتمہ ہو چکا ہے ، انہیں کمزور سمجھنا عقلمندی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سچن تندولکر، راہول دراوڑ، وی وی ایس لکشمن جیسے ٹیسٹ کرکٹ کے سرکردہ کھلاڑیوں کو بھارتی کرکٹ بورڈ قبل از وقت آسٹریلیا روانہ کر رہا ہے تاکہ ٹیسٹ کرکٹ کی اصل آزمائش سے قبل ہی یہ وہاں کے ماحول سے ہم آہنگ ہو سکیں۔ اور اسی لئے ٹیم انتظامیہ بھارت-ویسٹ انڈیز کے درمیان ہونے والے ایک روزہ مقابلوں میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ رنجی ٹرافی پر بھی اپنی نگاہیں مرکوز کئے ہوئے ہے۔ کیونکہ دورۂ آسٹریلیا کیلئے بھارتی خیمہ کا اصل مہرہ اسی مقابلہ میں اپنی صلاحیتوں کو از سر نو منظم کر رہا ہے۔

ظہیر کے زخمی ہونے سے ٹیم کی گیندبازی میں جو خلاء پیدا ہوا، اسے صرف ظہیر خان ہی پورا کر سکتے ہیں (تصویر: Getty Images)
ظہیر کے زخمی ہونے سے ٹیم کی گیندبازی میں جو خلاء پیدا ہوا، اسے صرف ظہیر خان ہی پورا کر سکتے ہیں (تصویر: Getty Images)

مایہ ناز تیز گیند باز ظہیر خان حالیہ دورۂ انگلستان کے پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن ہی زخمی ہو کر وطن واپس لوٹنے کے بعد رنجی مقابلوں میں پہلی دفعہ اپنا جوہر دکھا رہے ہیں۔ ظہیر خان کیلئے یہ گھریلو مقابلہ اس لئے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ انہیں ٹیم انتظامیہ کے سامنے یہ ثابت کرنا ہے کہ اب وہ بین الاقوامی مقابلوں میں واپسی کیلئے پوری طرح تیار ہو چکے ہیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ انگلستان کی سرزمین پر بھارتی ٹیم کو ملنے والی ہزیمت کے پیچھے ایک بڑی وجہ ظہیر خان کا زخمی ہونا تھا۔ کیونکہ بھارتی خیمے کے یہی وہ تیز گیند باز تھے جنہیں انگلش پچوں پر تیز گیندبازی کا پورا تجربہ تھا۔

ظہیر خان کا کیریئر ابتدا سے ہی انجری مسائل سے دو چار رہا۔ خاص کر گزشتہ4برسوں میں بین الاقوامی مقابلوں کے جسمانی معیار کو برقرار رکھنے کیلئے انہیں سخت جدو جہد کا سامان کرنا پڑا۔ اس کے باوجود وہ کئی ٹیسٹ اور ایک روز ہ مقابلوں میں شرکت سے محروم رہے۔2007-08ء میں ٹخنے کی چوٹ کے سبب وہ 7 ٹیسٹ میچ نہیں کھیل پائے۔2010میں کندھے کی چوٹ نے انہیں 3ٹیسٹ میچوں سے محروم رکھا۔2010-11ء کے درمیان ہمسٹرنگ انجری کی وجہ سے وہ 5 ٹیسٹوں سے غیر حاضر رہے۔2011-12ء میں ایک دفعہ پھر ہمسٹرنگ انجری نے انہیں پریشان کیا اور وہ 7ٹیسٹ میچوں میں قومی ٹیم کی نمائندگی نہ کر سکے۔ اس طرح مجموعی طور پر گزشتہ پانچ سیزنز میں ظہیر خان ہر تین میں سے ایک ٹیسٹ کھیلنے سے محروم رہے۔

ظہیر خان خود بھی بین الاقوامی میچوں میں واپسی کیلئے بے قرار ہیں۔ وہ گزشتہ چار ہفتوں سے مسلسل گیند بازی کر رہے ہیں۔ انہیں ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری ٹیسٹ میچ سے قبل بھی دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ پریکٹس سیشن میں دیکھا گیا۔ کپتان مہندر سنگھ دھونی نے بھی ظہیر خان سے دورۂ آسٹریلیا کیلئے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔ انہوں نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ ظہیر خان پریکٹس سیشن میں بالکل صحت یا ب نظرآ رہے تھے اور ہمیں امید ہے کہ وہ آسٹریلیا میں ٹیم کے ساتھ ہوں گے۔

ظہیر خان اگر مکمل طور پر فٹ ہو جاتے ہیں تو یقینی طور پر بھارتی تیز گیندبازی کی طاقت دوگنی ہو جائے گی۔ ان کے اخراج کے بعد ٹیم کی گیندبازی میں جو خلاء پیدا ہوا ہے اسے صرف ظہیر خان ہی پورا کر سکتے ہیں۔ تحریر: سلمان غنی، پٹنہ، بھارت