پاک-انگلستان سیریز میں "سعید-سوان دنگل"، سعید دنیا کا بہترین اسپنر ہے: جیف بائیکاٹ

0 1,038

سال 2011ء میں کامیابیاں در کامیابیاں سمیٹنے والی دو ٹیمیں پاکستان و انگلستان اگلے سال کا آغاز ایک شاندار سیریز کے لیے ذریعے کرنے جا رہی ہیں اور اب ماہرین کی نظریں آہستہ آہستہ اس عظیم سیریز کی جانب مبذول ہورہی ہیں۔ انگلستان نے رواں سال آسٹریلیا کو اُسی کی سرزمین پر ایشیز میں زیر کیا اور پھر اُس وقت کے عالمی نمبر ایک بھارت کے خلاف کلین سویپ کر کے عالمی درجہ بندی میں سرفہرست پوزیشن پر قبضہ کیا جبکہ دوسری جانب ایسا لگتا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ تنازع کے بعد ٹیم میں اک نئی روح پھونک دی گئی ہے، گو کہ چھوٹے موٹے تنازعات جنم لیتے رہے لیکن پاکستان کی مستقل کارکردگی نے دنیا بھر کے ماہرین کو حیران ضرور کیا ہے۔ نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، زمبابوے اور پھر سری لنکا جیسے مضبوط حریف کے خلاف ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں سیریز میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے کے بعد قومی کرکٹ ٹیم اب ان تمام کامیابیوں کو ثابت کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کے صحراؤں میں پہنچے گی جہاں انگلستان کے خلاف مقابلہ اس کی صلاحیتوں کا حقیقی امتحان ہوگا۔ دوسری جانب انگلستان نمبر ایک پوزیشن حاصل کرنے کے بعد پہلی بار کسی قابل ذکر حریف کا سامنا کرے گا۔ یوں دونوں کے درمیان ایک دلچسپ سیریز متوقع ہے۔

سعید اجمل اس وقت ایک روزہ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست گیند باز ہیں (تصویر: AFP)
سعید اجمل اس وقت ایک روزہ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست گیند باز ہیں (تصویر: AFP)

شائقین و ماہرین کرکٹ کی نظریں دونوں ٹیموں کے اسپنرز خصوصاً سعید اجمل اور گریم سوان پر مرکوز ہیں۔ انگلستان تو سعید اجمل سے نمٹنے کے لیے خصوصی تیاریاں تک کر رہا ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے اپنے اہم بلے بازوں کو برصغیر کی اسپن دوست کنڈیشنز سے مانوس کرنے کے لیے بھارت بھیجا ہے۔

سعید اجمل اور گریم سوان دونوں ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں عالمی درجہ بندی میں سرفہرست 10 گیند بازوں میں شامل ہیں۔ سعید اجمل ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں نویں، ایک روزہ میں اول اور ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میں دوسرے درجے پر فائز ہیں جبکہ گریم سوان ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلوں تینوں کی درجہ بندی میں چوتھی پوزیشن پر براجمان ہیں ۔ یوں یہ متحدہ عرب امارات کی اسپنرز کے لیے مددگار پچوں پر دنیا کے دو بہترین اسپنرز کا حقیقی ٹکراؤ ہوگا اور اگر پاک-انگلستان سیریز کو "سعید-سوان دنگل" قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔

یہی وجہ ہے کہ ماضی کے عظیم کھلاڑی اور معروف تبصرہ نگار جیفری بائیکاٹ نے سعید اجمل کو دنیا کے بہترین اسپنرز میں سے ایک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انگلش بلے باز اگلے ماہ شروع ہونے والی سیریز میں سعید اجمل کی گیندوں کو اچھی طرح نہیں سمجھ پائیں گے۔

معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو ڈاٹ کام کے سلسلے "Bowl at Boycs" میں گفتگو کرتے ہوئے بائیکاٹ نے کہا ہے کہ بلاشبہ سعید اجمل ایک زبردست باؤلر ہے، گیند پر اُس کی گرفت اور قابو بہت ہی اچھا ہے اور وہ گیند کی فلائٹ اور ٹرن پر بھی عبور رکھتا ہے، خصوصاً اس کا پھینکا گیا "دوسرا" بہت گھومتا ہے اور وہ بائیں اور دائیں دونوں ہاتھ سے کھیلنے والے بلے بازوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ میں نے جب بھی اسے باؤلنگ کرتے دیکھا ہے، اس نے مجھ پر یہ تاثر قائم کیا ہے کہ وہ شاندار خصوصیات کا حامل باؤلر ہے۔

تیز اور اسپن گیند بازی کے حوالے سے نفسیات کا ذکر کرتے ہوئے بائیکاٹ نے کہا کہ اگر بلے باز سعید اجمل کو چوکا یا چھکا رسید کرے تو وہ مضطرب و پریشان نہیں ہوتا اور یہی ایک اسپنر کی خوبی ہونی چاہیے۔ ایک تیز گیند باز کو چوکا یا چھکا پڑ جائے تو وہ زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ اور زیادہ تیز و بہتر گیند پھینکتا ہے جبکہ اسپنر کو ہر حال میں اپنے غصے پر قابو پانا ہوتا ہے کیونکہ بلے باز کسی بھی وقت اُس کی گیند کو میدان بدر کر سکتا ہے اس لیے اُس کا ہمہ وقت اپنے مزاج پر قابو ہونا ضروری ہے، اور اس کے لیے وہ اپنی مہارتوں اور دماغ کا بہتر استعمال کرتا ہے کیونکہ وہ تیز گیند باز کی طرح برق رفتاری سے گیند پھینک کر آؤٹ نہیں کر سکتا، اور نہ ہی اسپنر جارح مزاجی اختیار کر کے بلے باز کو میدان بدر کر سکتا ہے۔ اس لیے اسپنر کو دماغ استعمال کرنا پڑتا ہے اور میرے خیال میں اسی لیے سعید اجمل ایک اعلیٰ معیار کا باؤلر ہے اور مجھے اس کی باؤلنگ پسند ہے۔

انگلستان کے خلاف اگلے ماہ شروع ہونے والی اہم سیریز میں سعید اجمل کے کردار پر جیفری بائیکاٹ نے کہا کہ میرے خیال میں وہ انگلستان کے خلاف وکٹیں حاصل کرے گا۔ میں نے اسے پہلے بھی عرب امارات میں دبئی اور ابو ظہبی کی پچوں پر باؤلنگ کرتے دیکھا ہے ، اُس نے وکٹ کا بھرپور استعمال کیا ہے۔ بائیکاٹ نے پیش گوئی کی کہ سعید کے علاوہ انگلستان کے خلاف ایک روزہ مقابلوں میں شاہد آفریدی بھی اچھی کارکردگی پیش کرے گا اور میں نہیں سمجھتا کہ انگلش بلے بازوں ان دونوں باؤلرز کی گیندوں کو چھی طرح سمجھ پائیں گے۔

پاکستان 2011ء میں ایک کامیاب سال گزارنے کے بعد اگلے سال کا آغاز ٹیسٹ کے عالمی نمبر ایک انگلستان کے خلاف ایک مکمل سیریز کے ذریعے کر رہا ہے جو متحدہ عرب امارات میں کھیلی جائے گی۔ سیریز کا باضابطہ آغاز 17 جنوری کو دبئی میں پہلے ٹیسٹ کے ذریعے ہوگا۔ مجموعی طور پر سیریز میں تین ٹیسٹ، 4 ایک روزہ اور تین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے کھیلے جائیں گے۔