پاک-انگلستان سیریز: ٹیسٹ اور ایک روزہ میں ڈی آر ایس استعمال ہوگا

0 1,011

دنیا کے امیر ترین کرکٹ بورڈ کی جانب سے امپائر کے فیصلوں پر نظر ثانی کے نظام (ڈی آر ایس) پر کڑی تنقید اور بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے پینترے بدلنے کے باوجود پاکستان آج بھی ان ممالک میں شامل ہے جو ڈی آر ایس کی افادیت کو سمجھتے ہیں اور تمام تر نامساعد حالات کے باوجود اس کے استعمال کے لیے کوششیں کرتے ہیں۔ سری لنکا کے خلاف حالیہ سیریز کے دوران ڈی آر ایس کا استعمال صرف ایک روزہ مقابلوں میں کیا گیا لیکن اب انگلستان کے خلاف اگلے ماہ شروع ہونے والے اہم ترین مقابلوں کے لیے پاکستان نے ٹیسٹ مقابلوں میں بھی ڈی آر ایس کے استعمال میں مدد دینے پر اسپانسر کو راضی کر لیا ہے۔ یوں پاک-انگلستان ٹیسٹ و ایک روزہ دونوں مقابلوں میں امپائروں کے فیصلوں کو جانچنے کا جدید نظام شامل کیا جائے گا۔ البتہ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں ڈی آر ایس استعمال نہیں ہوگا۔

پاک-انگلستان سیریز میں بلے کے باریک کناروں کا جائزہ لینے والی 'ہاٹ اسپاٹ' ٹیکنالوجی استعمال نہیں ہوگی
پاک-انگلستان سیریز میں بلے کے باریک کناروں کا جائزہ لینے والی 'ہاٹ اسپاٹ' ٹیکنالوجی استعمال نہیں ہوگی

پاکستان دنیا کا پہلا کرکٹ بورڈ ہے جس نے ڈی آر ایس کے لیے اسپانسر حاصل کیا ہے، اور اس کا کامیاب استعمال سری لنکا کے خلاف حالیہ ایک روزہ سیریز میں ہو چکا ہے۔ انگلستان کے خلاف سیریز میں بلے کے باریک کناروں کو پکڑنے والی جدید ٹیکنالوجی 'ہاٹ اسپاٹ' تو شامل نہیں ہوگی البتہ ایل بی ڈبلیو کے فیصلوں کے لیے کارآمد 'ہاک آئی' ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے سال رواں کے وسط میں فیصلہ دیتے ہوئے ڈی آر ایس کو تمام بین الاقوامی مقابلوں کے لیے لازمی قرار دیا تھا اور بھارت کے دباؤ میں آ کر حیران کن طور پر 'ہاک آئی' کو اختیاری اور 'ہاٹ اسپاٹ' کو لازمی حیثیت دے دی۔ بعد ازاں آئی سی سی نے اپنا یہ فیصلہ بھی واپس لے لیا لیکن پاکستان نے اس نظام پر بھرپور اعتماد کا اظہار رکھا ہے اور ابتداء ہی سے اس کے مکمل نفاذ کا حامی رہا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے جنرل مینیجر ندیم سرور نے معروف کرکٹ ویب سائٹ کرکٹ انفو ڈاٹ کام کو بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ٹیکنالوجی پر یقین رکھتا ہے اور ہم آنے والی سیریز میں ٹیسٹ مقابلوں میں بھی ڈی آر ایس کے استعمال کے شدید خواہاں تھے۔ ہمارے مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ نے اسپانسر کو قائل کر کے ایک زبردست کارنامہ انجام دیا ہے اور ڈی آر ایس پاک-انگلستان سیریز کو دوچند کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ "اب ہم صرف ہاک آئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے انگلستان کے خلاف سیریز کی میزبانی کر رہے ہیں اور اس میں ہاٹ اسپاٹ استعمال نہیں ہوگا کیونکہ اس انتہائی مہنگی ٹیکنالوجی کا استعمال نشریات کار 'ٹین اسپورٹس' کے ساتھ کیے گئے معاہدے کا حصہ نہیں تھا لیکن اب ہم نئے معاہدے پر دستخط کے وقت اس پر ضرور غور کریں گے۔"

ٹین اسپورٹس کے ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پانچ سالہ معاہدہ کی نومبر 2008ء میں تجدید کی گئی تھی جس کے تحت وہ پاکستان کےتمام بین الاقوامی ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کو بغیر ڈی آر ایس ٹیکنالوجی کے نشر اور تقسیم کرنے کے حق رکھتا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے رواں سال اکتوبر میں معروف مشروب ساز ادارے پیپسی کولا کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جس کے تحت اس نے متحدہ عرب امارات میں سری لنکا اور انگلستان کے خلاف سیریز کے ایک روزہ مرحلے کے ڈی آر ایس اخراجات اٹھانے تھے۔ سری لنکا کے خلاف سیریز میں تو ڈی آر ایس صرف ایک روزہ مقابلوں تک ہی محدود رہا لیکن انگلستان کے خلاف اس کا دائرہ ٹیسٹ مقابلوں تک پھیلا دیا گیا ہے جو بلاشبہ سیریز کے لیے ایک بہت اچھی خبر ہے۔

پاکستان و انگلستان کے درمیان مکمل سیریز کا آغاز 17 جنوری سے دبئی میں پہلے ٹیسٹ کے ذریعے ہو رہا ہے۔ سیریز میں مجموعی طور پر 3 ٹیسٹ، 4 ایک روزہ اور 3 ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے کھیلے جائیں گے۔ یہ بدنام زمانہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد کسی بھی مکمل سیریز میں پہلا پاک-انگلستان ٹکراؤ ہوگا جس کے دوران ماحول گرما گرم رہنے کی توقع ہے۔