[ریکارڈز] پہلے ہی ٹیسٹ میں 10 یا زائد وکٹیں لینے والے گیند باز
رواں سال چند ایسے گیند باز عالمی منظرنامے پر ابھرے ہیں جنہوں نے آتے ہی دنیائے کرکٹ میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ اور یوں تاریخ میں اپنا نام امر کر لیا ہے۔ بھارت کے روی چندر آشون اور پروین کمار، نیوزی لینڈ کے ڈوگ بریسویل، آسٹریلیا کے پیٹرک کمنز، ناتھن لیون اور جیمز پیٹن سن، پاکستان کے اعزاز چیمہ، جنوبی افریقہ کے ویرنن فلینڈر اور بنگلہ دیش کے الیاس سنی نے پہلے ہی ٹیسٹ میں اننگز میں حریف ٹیم کے 5 سے زائد کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے اپنی آمد کا اعلان کیا۔ اِن میں سے آشون، کمنز اور فلینڈر کی گیند بازی کو زیادہ اہمیت اس لیے حاصل ہوئی کیونکہ انہوں نے اپنی شاندار کارکردگی کے ذریعے ٹیم کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس لحاظ سے 2011ء ڈیبوٹنٹ کھلاڑیوں خصوصاً گیند بازوں کے لیے بہت ہی عمدہ سال رہا۔
سال 2011ء میں پہلے ٹیسٹ مقابلے میں 5 سے زائد وکٹیں حاصل کرنے والے گیند باز
نام | ملک | تاریخ | بمقابلہ | بمقام | دیے گئے رنز | حاصل کردہ وکٹیں |
---|---|---|---|---|---|---|
روی چندر آشون | نومبر 2011ء | ویسٹ انڈیز | دہلی | 128 | 9 | |
ویرنن فلینڈر | نومبر 2011ء | آسٹریلیا | کیپ ٹاؤن | 78 | 8 | |
اعزاز چیمہ | ستمبر 2011ء | زمبابوے | بلاوایو | 103 | 8 | |
پیٹرک کمنز | نومبر 2011ء | جنوبی افریقہ | جوہانسبرگ | 117 | 7 | |
الیاس سنی | اکتوبر 2011ء | ویسٹ انڈیز | چٹاگانگ | 128 | 7 | |
پروین کمار | جون 2011ء | ویسٹ انڈیز | کنگسٹن، جمیکا | 80 | 6 | |
جیمز پیٹن سن | دسمبر 2011ء | نیوزی لینڈ | برسبین | 91 | 6 | |
ناتھن لیون | اگست-ستمبر 2011ء | سری لنکا | گال | 107 | 6 | |
ڈوگ بریسویل | نومبر 2011ء | زمبابوے | بلاوایو | 136 | 6 |
ماضی میں کئی گیند باز پہلے ہی ٹیسٹ میں محیر العقول کارنامے انجام دے چکے ہیں لیکن اس فہرست میں دورِ جدید کے گیند باز خال خال ہی ملتے ہیں۔ تو آج ہم ریکارڈز کے سلسلے میں آپ کو کیریئر کے پہلے ٹیسٹ میں شاندار گیند بازی کرنے والے باؤلرز کا احوال بتائیں گے۔
ڈیبیو پر سب سے عمدہ کارکردگی کا اعزاز بھارت کے نریندر ہروانی کے پاس ہے جنہوں نے جنوری 1988ء میں کرکٹ کی تاریخ کی عظیم ترین ٹیموں میں سے ایک ویسٹ انڈیز کے خلاف مدراس ٹیسٹ میں زبردست گیند بازی کرتے ہوئے 16 وکٹیں حاصل کیں اور بھارت کی 255 رنز سے بڑی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے میچ میں 136 رنز دے کر 16 کھلاڑیوں کو اپنا شکار بنایا۔ جن میں پہلی اننگز میں 61 رنز دے کر 8 اور دوسری اننگز میں 75 رنز دے کر اتنی ہی وکٹیں شامل تھیں۔ البتہ ان کا کیریئر بہت زیادہ طویل ثابت نہیں ہوا اور وہ 17 ٹیسٹ مقابلوں میں بھارت کی نمائندگی کر پائے، جس میں مجموعی طور پر 66 وکٹیں اُن کے نام رہیں۔
پاکستان کی جانب سے کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میں سب سے زیادہ یعنی 11 وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز 'اسپیڈ مشین' محمد زاہد کے پاس ہے۔ زاہد، جنہیں اس وقت دنیا کا تیز ترین گیند باز مانا جاتا تھا، بدقسمتی سے اپنے ناقص باؤلنگ ایکشن اور تیز سے تیز تر گیند پھینکنے کی کوشش کے باعث کمر کی انجری کا شکار ہو گئے اور صرف 5 ٹیسٹ اور 11 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کے بعد ہمیشہ کے لیے دنیائے کرکٹ سے باہر ہو گئے۔ بعد ازاں وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں تو واپس آئے لیکن قومی ٹیم میں پھر جگہ نہ بنا سکے۔
اسی فہرست میں دسمبر 1976ء کا بھارت-انگلستان متنازع دہلی ٹیسٹ کے ڈیبیوٹنٹ انگلستان کے جان لیور بھی شامل ہیں۔ بدنام زمانہ 'ویزلین تنازع' کا باعث بننے والے اس مقابلے کی گونج حال ہی میں بھارت کے حالیہ دورۂ انگلستان میں بھی سنی گئی تھی جب ٹرینٹ برج ٹیسٹ کے دوران ایک مرتبہ پھر 'ویزلین' کا نام کرکٹ میدانوں میں سنا گیا۔ بہرحال، مذکورہ دورے کے دہلی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد بشن سنگھ بیدی نے انگلستان کے نوجوان گیند باز جان لیور پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے غیر معمولی سوئنگ حاصل کرنے کے لیے گیند پر ویزلین ملی اور یوں کیریئر کے پہلے ہی مقابلے میں 10 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس ٹیسٹ میں بھارت کو اپنے ہی ہوم گراؤنڈ پر اننگز اور 25 رنز کی ذلت آمیز شکست ہوئی تھی۔ بعد ازاں انگلستان نے 5 مقابلوں کی سیریز بھی 3-1 کے بھاری مارجن سے جیت لی تھی۔
حیران کن طور پر کیریئر کے اتنے شاندار آغاز کے باوجود اس پوری فہرست میں محض چند کھلاڑی ایسے ہیں جنہوں نے طویل ٹیسٹ کیریئر کھیلا جبکہ اکثر ایسے ہیں جن کا کیریئر بہت مختصر رہا۔ بلکہ ان میں سے ایک گیند باز تو ایسے بھی ہیں جن کو کیریئر میں وہی ایک ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملا جس میں انہوں نے 11 وکٹیں حاصل کیں اور وہ ہیں انگلستان کے چارلس میریٹ۔ جبکہ جنوبی افریقہ کے سڈنی برک، انگلستان کے فریڈ مارٹن اور آسٹریلیا کے جیسن کریزا نے صرف 2،2 اور ویسٹ انڈیز کے ہائنز جانسن نے پورے کیریئر میں محض 3 ٹیسٹ مقابلے کھیلے۔ اس فہرست میں صرف کلیری گریمٹ اور سر ایلک بیڈسر ہی ایسے نام ہیں جنہیں لیجنڈ کا درجہ حاصل ہے۔
آئیے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں 10 یا زائد وکٹیں حاصل کرنے والے گنے چنے گیند بازوں کی فہرست ملاحظہ کرتے ہیں:
ٹیسٹ کیریئر کے پہلے ہی مقابلے میں 10 یا زائد وکٹیں حاصل کرنے والے گیند باز
نام | ملک | تاریخ | بمقابلہ | بمقام | دیے گئے رنز | حاصل کردہ وکٹیں |
---|---|---|---|---|---|---|
نریندر ہروانی | جنوری 1988ء | ویسٹ انڈیز | مدراس (موجودہ چنئی) | 136 | 16 | |
باب میسی | جون 1972ء | انگلستان | لارڈز، لندن | 137 | 16 | |
فریڈ مارٹن | اگست 1890ء | آسٹریلیا | اوول، لندن | 102 | 12 | |
جیسن کریزا | نومبر 2008ء | بھارت | ناگ پور | 358 | 12 | |
کلیری گریمٹ | فروری-مارچ 1925ء | انگلستان | سڈنی | 82 | 11 | |
چارلس میریٹ | اگست 1933ء | ویسٹ انڈیز | اوول، لندن | 96 | 11 | |
الفریڈ ہال | جنوری 1923ء | انگلستان | کیپ ٹاؤن | 112 | 11 | |
محمد زاہد | نومبر-دسمبر 1996ء | نیوزی لینڈ | راولپنڈی | 130 | 11 | |
ایلک بیڈسر | جون 1946ء | بھارت | لارڈز، لندن | 145 | 11 | |
سڈنی برک | جنوری 1962ء | نیوزی لینڈ | کیپ ٹاؤن | 196 | 11 | |
الفریڈ ویلنٹائن | جون 1950ء | ویسٹ انڈیز | مانچسٹر | 204 | 11 | |
جان لیور | دسمبر 1976ء | بھارت | دہلی | 70 | 10 | |
ہائنز جانسن | مارچ-اپریل 1948ء | انگلستان | کنگسٹن، جمیکا | 96 | 10 | |
ٹام رچرڈسن | اگست 1893ء | آسٹریلیا | مانچسٹر | 156 | 10 | |
کین فارنس | جون 1934ء | آسٹریلیا | ناٹنگھم | 179 | 10 |