بھارت کے مقابلے کے لیے کلارک کڑوا گھونٹ لینے کو بھی تیار، کیٹچ کی واپسی کے امکانات
بھارت کے خلاف سال کی اہم ترین سیریز سے قبل میزبان آسٹریلیا بدترین مشکلات سے دوچار ہے، ایک جانب جہاں ٹیم کے کئی اہم اراکین زخمی ہو کر باہر ہو چکے ہیں وہی بلے بازوں خصوصاً اوپنر فل ہیوز کی مستقل ناکامی نے کپتان مائیکل کلارک کو کڑوا ترین گھونٹ بھی پینے پر مجبور کر دیا ہے یعنی بے باک و صاف گو اوپنر سائمن کیٹچ کو ٹیم میں واپس لانا، کیونکہ اب اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ سائمن کیٹچ ٹیم کے موجودہ کپتان مائیکل کلارک کے خلاف حال ہی میں سخت ترین بیان جاری کر چکے ہیں جس میں انہوں نے واشگاف انداز میں کہا تھا کہ ٹیم سے میرے اخراج کا واحد سبب مائیکل کلارک ہیں۔اس بیان پر کرکٹ آسٹریلیا نے 36 سالہ سائمن کی سرزنش بھی کی تھی۔
56 ٹیسٹ مقابلوں میں 45 کے شاندار اوسط کے ساتھ 4188 رنز بنانے والے کیٹچ نے آخری مرتبہ گزشتہ سال دسمبر میں انگلستان کے خلاف ایڈیلیڈ ٹیسٹ کھیلا تھا اور اس کے بعد سے اب تک قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی سے محروم ہے۔ بعد ازاں رواں سال انہیں جون میں کرکٹ آسٹریلیا کے مرکزی معاہدوں کی فہرست سے نکالا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے واضح انداز میں کہا کہ مائیکل کلارک نے نہ صرف میرا ٹیسٹ کیریئر ختم کرنے کی کوشش کی بلکہ مرکزی معاہدہ نہ ملنے کے پیچھے بھی اُنہی کا ہاتھ ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ مائیکل کلارک کے ہوتے ہوئے میں دوبارہ ٹیم میں واپس آ سکوں گا۔ لیکن اس پورے تنازع کے منظرعام پر آنے کے کے باوجود اب صورتحال اس طرح کی بن چکی ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ ٹیسٹ مقابلے میں تاریخی شکست کے بعد آسٹریلیا بھارت کے خلاف سیریز ہارنے کا متحمل نہیں ہو سکتا اس لیے مائیکل کلارک کو یہ کڑوا گھونٹ پینا ہی پڑے گا۔ اس حوالے سے آسٹریلیا کے معروف "چینل نائن" کا تو یہاں تک کہہ ڈالا ہے کہ کیٹچ کو ٹیم میں واپس لانے کے لیے مائیکل کلارک خود بھی کوششیں کر رہے ہیں خصوصاً نیوزی لینڈ کے خلاف حالیہ ٹیسٹ ناکامی کے بعد تو تجربہ کار و ذمہ دار بلے بازوں کی ٹیم میں اشد ضرورت ہے اور اس کمی کو کیٹچ جیسا بلےباز پورا کر سکتا ہے۔
مائیکل کلارک اور سائمن کیٹچ کے درمیان تنازع 2009ء میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان سڈنی میں کھیلے گئے ٹیسٹ ہوا تھا جب ڈریسنگ روم میں دونوں کھلاڑی ایک دوسرے سے الجھ پڑے تھے اور کیٹچ نے مائیکل کلارک کو گریبان سے پکڑ لیا تھا۔بعد ازاں دیگر کھلاڑیوں نے بیچ بچاؤ کرا کے معاملے کو ٹھنڈا کیا۔ گو کہ کیٹچ بعد میں بھی ٹیم کا حصہ رہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ مائیکل کلارک کے کپتان بنائے جانے کے بعد سے اب تک سائمن قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی نہیں کر پائے جس سے اُن کے بیان کو تقویت ملتی ہے تاہم دیکھنا یہ ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔
حقیقت یہی ہے کہ اگر آسٹریلیا بھارت جیسی مضبوط ٹیم کا جم کر مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو فلپ ہیوز کی جگہ سائمن کیٹچ کو جیسے تجربہ کار بلے باز کو کھلانا اس کے لیے زیادہ سودمند ہو سکتا ہے۔