[ریکارڈز] سال 2011ء کی بہترین ایک روزہ ٹیمیں

0 1,009

ایک روزہ کرکٹ کے لیے سال 2011ء اس لیے بھی یادگار رہا کہ اس میں دنیائے کرکٹ کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ یعنی عالمی کپ منعقد ہوا۔ بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والا عالمی کپ بلاشبہ تاریخ کا سب سے بہترین ٹورنامنٹ تھا جسے میزبان بھارت نے 28 سال بعد جیت کر مزید یادگار بنا دیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیمی فائنل ٹکراؤ تاریخ کے سب سے دیکھے گئے مقابلوں میں سے ایک رہا۔ حیران کن طور پر سیمی فائنل میں پہنچنے والی چار میں سے تین ٹیموں کا تعلق جنوبی ایشیا سے تھا یعنی کہ پاکستان، بھارت اور سری لنکا۔ بھارت اور سری لنکا نے اپریل کے اوائل میں ممبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں عالمی کپ کا پہلا 'آل-ایشیا فائنل' کھیلا اور بالآخر فتح بھارت کے نصیب میں آئی۔

سال کا سب سے یادگار لمحہ، بھارتی کپتان مہندر سنگھ دھونی کا چھکے کے ساتھ عالمی کپ جیتنا (تصویر: Getty Images)
سال کا سب سے یادگار لمحہ، بھارتی کپتان مہندر سنگھ دھونی کا چھکے کے ساتھ عالمی کپ جیتنا (تصویر: Getty Images)

لیکن اس فتح کے باوجود سال کی سب سے بہترین ٹیم حیران کن طور پر پاکستان کی رہی جس نے سال بھر میں کھیلے گئے 32 ایک روزہ مقابلوں میں سے 24 جیتے اور صرف 7 میں ہی ہار سکا۔ عالمی کپ کے دوران بھی پاکستان نے بہت عمدہ کارکردگی دکھائی اور گروپ مرحلے میں عالمی نمبر ایک آسٹریلیا اور میزبان سری لنکا جیسے مضبوط دستوں کو شکست دے کر سرفہرست پوزیشن حاصل کی۔ گو کہ عالمی کپ میں اس کا سفر سیمی فائنل میں روایتی حریف بھارت کے خلاف ختم ہو گیا لیکن پاکستان نے سال بھر میں نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، زمبابوے، آئرلینڈ اور بنگلہ دیش کو اُنہی کے میدانوں میں جا کر شکست دے کر اپنی اہلیت ثابت کی جبکہ متحدہ عرب امارات کے صحراؤں میں سری لنکا کو ایک روزہ سیریز میں 4-1 کے بھاری مارجن سے زیر کیا اور یوں تمام تر محنت کا نتیجہ عالمی درجہ بندی میں ایک درجے کی ترقی کی صورت میں حاصل کیا جہاں پاکستان اب پانچویں پوزیشن پر فائز ہے۔

سال بھر میں فتوحات کی تعداد کے اعتبار سے عالمی چیمپئن بھارت دوسرے نمبر پر رہا جس نے 34 مقابلے کھیلے اور 21 میں فتوحات سمیٹیں۔ اگر بھارت کے دورۂ انگلستان کو ایک طرف رکھ دیا جائے تو بھارت کے لیے ہر طرز کی کرکٹ میں یہ سال بہت یادگار رہا لیکن دورۂ انگلستان ’دودھ میں مینگنی‘ کی طرح رہا۔ جہاں بھارت کسی بھی طرز کی کرکٹ میں کوئی مقابلہ جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ 4 ایک روزہ مقابلوں کی سیریز میں اسے 3-0 کی ذلت آمیز شکست ہوئی گو کہ بھارت نے انگلستان کے جوابی دورے میں ایک روزہ سیریز 5-0 سے جیت کر کچھ حد تک ازالہ کر دیا لیکن بھارت کے سالانہ ریکارڈ کا دامن شکستوں سے داغدار ہو چکا تھا اوریہی وجہ ہے کہ وہ فتوحات کی تعداد میں پاکستان سے نیچے آ گیا۔

اس فہرست میں تیسرا نمبر موجودہ عالمی نمبر ایک اور سابق ’Invincible‘ یعنی ’ناقابل شکست‘ آسٹریلیا رہا جس نے 25 میں سے 18 مقابلے جیتے اور صرف 6 میں اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس میں جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے خلاف اُنہی کی سرزمینوں پر حاصل کردہ شاندار کامیابیاں بھی شامل ہیں۔ تاہم عالمی کپ میں پہلے پاکستان اور پھر بھارت کے ہاتھوں شکستوں سے فیصلہ کن کردار ادا کیا اور طویل عرصے بعد پہلا موقع آیا کہ آسٹریلیا عالمی کپ کے سیمی فائنل تک بھی نہیں پہنچ گیا۔

یہ سال انگلستان اور جنوبی افریقہ کے لیے بہت مایوس کن رہا۔ انگلستان کو پہلے عالمی کپ میں آئرلینڈ اور بنگلہ دیش جیسی کمزور ٹیموں کے خلاف شکست کے گھاؤ لگے اور بعد ازاں بھارت نے اسے 5-0 سے زیر کر کے برصغیر کی کنڈیشنز میں کھیلنے میں انگلستان کی نا اہلی پر مہر ثبت کر دی۔

جنوبی افریقہ ہر بڑے ٹورنامنٹ میں اہم مرحلے پر شکست کھانے کے باعث معروف ہے۔ 1992ء سے لے کر آج تک وہ عالمی کپ کے ناک آؤٹ مرحلے کے پہلے ہی مقابلے میں باہر ہوا ہے اور اس سال اسے عالمی کپ کے کوارٹر فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف حیران کن شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ اپنی ہی سرزمین پر آسٹریلیا سے شکست بھی مایوس کن رہی۔

آئیے سال بھر میں ایک روزہ طرز کی کرکٹ میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے ممالک کا جائزہ لیتے ہیں، مندرجہ ذیل فہرست فتوحات کی تعداد کے اعتبار سے ترتیب دی گئی ہے:

سال 2011ء: ایک روزہ کرکٹ میں ممالک کی فتوحات کی تعداد

ملک مقابلے جیتے ہارے برابر بے نتیجہ کمترین/بہترین اسکور
پاکستان 32 24 7 0 1 317/124
بھارت 34 21 10 2 1 418/146
آسٹریلیا 25 18 6 0 1 361/176
سری لنکا 28 14 12 0 2 332/121
انگلستان 30 11 16 2 1 338/171
ویسٹ انڈیز 28 10 17 0 1 330/61
نیوزی لینڈ 17 9 7 0 1 358/153
جنوبی افریقہ 15 9 6 0 0 351/129
بنگلہ دیش 20 6 14 0 0 295/58
زمبابوے 17 6 11 0 0 329/160
آئرلینڈ 12 4 8 0 0 329/96
اسکاٹ لینڈ 4 3 1 0 0 323/101
افغانستان 2 2 0 0 0 213/150
نیدرلینڈز 10 2 8 0 0 306/115
کینیڈا 10 1 9 0 0 261/122
کینیا 8 0 8 0 0 264/99