انگلستان کے خلاف اہم ترین سیریز، پاکستان کے ٹیسٹ دستے کا اعلان ہو گیا
سال 2011ء میں پے در پے فتوحات سمیٹنے کے بعد پاکستان کی صلاحیتوں کا اصل امتحان اگلے ماہ متحدہ عرب امارات کے صحراؤں میں ہوگا جہاں وہ ٹیسٹ کے عالمی نمبر ون انگلستان سے نبرد آزما ہوگا۔ اس سیریز کے لیے پاکستان نے انتہائی سوجھ بوجھ کے بعد بالآخر اپنے ٹیسٹ دستے کا اعلان کر دیا ہے جس میں برق رفتاری سے بلے بازی کرنے والے عمراکمل اورمستقبل کے حوالے سے گزشتہ چند ماہ سخت پریشان رہنے والے وہاب ریاض بھی شامل ہیں۔
پاکستان اور انگلستان، جن کے درمیان مقابلے عرصہ دراز سے کسی نہ کسی تنازع کا باعث بنتے ہی رہے ہیں، چاہے معاملہ شکور-گیٹنگ تنازع کا ہو یا پھر اوول ہنگامے کا یا پھر سال گزشتہ کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا، ان تمام کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان مقابلوں کا انعقاد باقاعدگی کے ساتھ ہوتا ہے اور اب ایک مرتبہ پھر دونوں دستے آمنے سامنے ہیں۔ یہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد دونوں ملکوں کا پہلا سامنا ہوگا اس لیے ماحول گرم رہنے کی توقع ہے اور اس پر طرّہ صحرا کی گرمی ہوگی جو بلاشبہ انگلش کھلاڑیوں کے لیے بہت زیادہ پریشان کن بات ہوگی۔
انگلستان سیریز کے لیے پہلے ہی اپنے انتہائی مضبوط دستے کا اعلان کر چکا ہے جس میں دنیائے کرکٹ کے اِس وقت کے جانے مانے کھلاڑی ایلسٹر کک، این بیل، ایون مورگن، جوناتھن ٹراٹ، جیمز اینڈرسن، کیون پیٹرسن اور گریم سوان بھی شامل ہیں۔
عرب امارات کے بلے بازوں اور اسپنرز کے لیے مددگار ٹریکس پر پاکستان کے سعید اجمل اور انگلستان کے گریم سوان کے درمیان زبردست معرکہ آرائی کی توقع ہے۔ جس کا شائقین کے ساتھ ساتھ کرکٹ ماہرین کو بھی شدت سے انتظار ہے۔ سعید اجمل نے یہاں کھیلی گئی آخری سیریز میں پاکستان کے لیے اہم کردار ادا کیا تھا جب پاکستان نے ٹیسٹ سیریز میں سری لنکا کو 1-0 اور ایک روزہ میں 4-1 کے واضح مارجن سے زیر کیا تھا۔
بہرحال، تو ذکر کرتے ہیں آج کے اعلان کردہ پاکستانی دستے کا جس کا اعلان چیف سلیکٹر محمد الیاس نے قذافی اسٹیڈیم، لاہور میں کیا۔ دستے میں اُن کے داماد اوپنر عمران فرحت بھی شامل ہیں جبکہ شعیب ملک کو باہر کر دیا گیا ہے۔ مستقل ناکامیوں کے شکار شعیب ملک گو کہ گزشتہ سال اگست سے اب تک کوئی ٹیسٹ کھیلنے کا موقع نہیں دیا گیا لیکن رواں سال ستمبر میں ٹیم میں واپسی کے بعد سے وہ 6 باریوں میں صرف 35 رنز بنا پائے ہیں جو اُن کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ کوچ محسن خان نے انہیں عمر اکمل کی جگہ انہیں گزشتہ سیریز کھیلنے کے لیے بلایا تھا لیکن وہ اپنی صلاحیت ثابت نہیں کر پائے اور یوں عمر اکمل کی واپسی کا سبب بن گئے۔
2009ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف کیریئر کے پہلے ٹیسٹ میں سنچری اسکور کرنے کے بعد سے عمر اکمل ٹیسٹ اکھاڑے میں اپنی اہلیت ثابت نہیں کر پائے ہیں اور واحد سنچری کے بعد سے انہوں نے اب تک تہرے ہندسے کی کوئی اننگز نہیں کھیلی حالانکہ انہیں اس دوران 29 مرتبہ بلے بازی کا موقع ملا۔ یہی وجہ ہے کہ کوچ محسن خان نے اُن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد ٹیم سے باہر کر دیا اور شعیب ملک کو شامل کیا تاہم شعیب کی ناقص کارکردگی عمر کی ایک مرتبہ پھر ٹیم میں واپسی کا سبب بنی ہے۔ اب عمر کے پاس موقع ہے کہ وہ طویل طرز کی کرکٹ میں بھی اپنی صلاحیتوں کو ثابت کریں۔
دوسری جانب سری لنکا کے خلاف سیریز میں اچھی کارکردگی دکھانے والے جنید خان کو گو کہ 16 رکنی دستے میں جگہ دی گئی ہے لیکن اُن کی ٹیسٹ میں شرکت مکمل صحت یابی سے مشروط ہے۔ انہیں محمد خلیل کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے ، جنہیں دورۂ بنگلہ دیش میں ایک مرتبہ بھی پاکستان کی نمائندگی کا موقع نہیں مل سکا۔ اگر جنید خان مکمل صحت یاب نہ ہو پائے تو وہ اعزاز چیمہ کا راستہ صاف کر سکتے ہیں جو عمر گل اور وہاب ریاض کے ساتھ پاکستان کی 'پیس بیٹری' کی قوت بڑھائیں گے۔
ٹیم ميں کئی ماہ بعد واپس آنے والے وہاب ریاض نے آخری مرتبہ رواں سال مئی میں دورۂ ویسٹ انڈیز میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی اور اس کے بعد سے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے باعث اُن کے مستقبل پر سوالیہ نشان عائد ہو گیا تھا۔ خصوصاً برطانیہ میں پاکستان کے تین کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران کئی مرتبہ اُن کا نام بھی آیا اور یہی وجہ ہے کہ نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر اُنہیں کئی ماہ تک پراسرار انداز میں ٹیم سے باہر رکھا گیا۔ البتہ ڈومیسٹک سرکٹ میں وہاب ریاض نے اپنی کارکردگی کے ذریعے سلیکٹرز کومجبور کیا کہ وہ انہیں ایک اور موقع دیں۔ انہوں نے نیشنل بینک کی جانب سے کھیلتے ہوئے قائد اعظم ٹرافی کے 6 مقابلوں میں 30 وکٹیں حاصل کیں۔ اپنی شمولیت کی اطلاع ملنے کے بعد وہاب ریاض نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹویٹر پر اپنے شائقین اور مداحوں کا دعاؤں پر شکریہ ادا کیا۔
دوسری جانب انگلستان، جس کا برصغیر میں حالیہ ریکارڈ بہت برا رہا ہے، سال 2011ء میں مسلسل ناقابل شکست رہنے کے باعث بلا تردّد سیریز کے لیے فیورٹ ہے۔ ایشیز میں زبردست کامیابی اور پھر اُس وقت کے عالمی نمبر ون کے خلاف کلین سویپ انگلستان کی اہلیت اور مضبوطی کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔ لیکن اس کے باوجود تاہم پاکستان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ایک اچھے مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔
پاکستان و انگلستان کے درمیان سیریز کا باضابطہ آغاز 17 جنوری کو دبئی میں پہلے ٹیسٹ سے ہوگا جس کے بعد دو مزید ٹیسٹ مقابلے، 4 ایک روزہ اور 3 ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے کھیلے جائیں گے۔ انگلستان 4 جنوری کو متحدہ عرب امارات پہنچے گا اور سیریز کے آغاز سے قبل دو ٹور مقابلے کھیلے گا جس میں سے ایک 11 جنوری سے پی سی الیون کے خلاف کھیلا جائے گا۔
اِس ٹور میچ کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے 12 رکنی ٹیم کا اعلان کر دیا ہے جس کی قیادت وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد کریں گے جبکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی دکھانے والے فواد عالم، عثمان صلاح الدین، رضا حسن، محمد خلیل اور یاسر شاہ بھی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
پاکستان کا اعلان کردہ ٹیسٹ دستہ ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگا:
محمد حفیظ، توفیق عمر، عمران فرحت، اظہر علی، یونس خان، مصباح الحق (کپتان)، اسد شفیق، عمر اکمل، عدنان اکمل، عمر گل، اعزاز چیمہ، جنید خان، وہاب ریاض، محمد طلحہ، سعید اجمل اور عبد الرحمن۔
ٹور میچ کے لیے اعلان کردہ پی سی بی الیون ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگی:
ناصر جمشید، آفاق رحیم، حارث سہیل، محمد ایوب ڈوگر، فواد عالم، عثمان صلاح الدین، سرفراز احمد (کپتان)، رضا حسن، محمد خلیل، محمد طلحہ، علی عمران پاشا اور یاسر شاہ۔